اداروں کی کاکردگی بہتر بناکر عوام کو ریلیف دیا جاسکتا ہے،صوبائی وزیر خزانہ

ہفتہ 8 دسمبر 2018 17:17

دالبندین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2018ء) صوبائی وزیر خزانہ میر محمد عارف محمد حسنی نے کہا ہے کہ اداروں کی کاکردگی بہتر بناکر عوام کو ریلیف دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے دالبندین پریس کلب کے ساتھ ہرممکن تعاون جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دالبندین پریس کلب(رجسٹرڈ) کی نومنتخب کابینہ کے تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بعد ازاں صوبائی وزیر خزانہ میر محمد عارف محمد حسنی نے دالبندین پریس کلب کے نومنتخب عہدیداروں سے حلف لیا جن میں سرپرست اعلی حاجی عبدالستار کشانی صدر علی رضا رند، سینئر نائب صدر حیدر عاجز، نائب صدر دوئم ظاہر شہزاد نوتیزئی، جنرل سیکرٹری میر احمد محمدحسنی، ڈپٹی جنرل سیکرٹری علی احمد مینگل، فنانس سیکرٹری فاروق عادل سیاپاد، سیکرٹری اطلاعات قمر زمان گورگیج اور آفس سیکرٹری شبیر مینگل شامل تھے، تقریب کے دوران اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سینئر نائب صدر حیدرعاجز نے سرانجام دیئے۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر خزانہ میر محمد عارف محمد حسنی نے تقریب سے خطاب کے دوران اپنے تین مہینوں کی کاکردگی بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران صحت، تعلیم، آبنوشی ، صفائی اور امن و امان کے شعبوں میں بہتری آئی لیکن پھر بھی ان اداروں میں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی چاغی کو پیرس بنانے کا دعوی نہیں کیا لیکن یہ ضرور کہا کہ داروں کی حالت بہتر ہوگی جو نظر بھی آرہی ہے جبکہ بے قاعدگیوں میں بھی کافی کمی آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ واحد وزیر ہیں جو صبح سویرے سب سے پہلے دفتر جاتے ہیں اور رات کو سب سے آخر سیکرٹریٹ سے نکلتے ہیں جہاں 16 گھنٹوں تک کام کرتے ہوئے لوگوں سے بھی مل کر ان کے مسائل سنتے ہیں اور پھر محض 4 گھنٹے سوپاتے ہیں۔تقریب سے دالبندین پریس کلب کے نومنتخب صدر علی رضا رند نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دالبندین پریس کلب محض ایک بلڈنگ کا نام نہیں بلکہ یہ ناانصافی، استحصال اور مظالم کے مارے لوگوں کے لیئے ایک امید بھی ہے جہاں لوگ اپنی فریادیں لے کر آتے ہیں اور صحافی ان کی آواز حکومت کے ایوانوں تک پہنچاتے ہیں جس کی پاداش میں صحافیوں کو بہت سارے مشکلات و مصائب کا سامنا بھی کرنا پڑتاہے لیکن وہ کبھی اپنے فرائض سے روگردانی نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ صحافی جہاں مسائل کو اجاگر کرتے ہیں وہیں مثبت پہلو اجاگر کرنا بھی ان کا فرض بنتا ہے۔ انہوں نے اس امیدکا اظہار کیا کہ تمام سیاسی رہنمائ اور عوامی نمائندے مثبت تنقید کو برداشت کرکے اپنی غلطیوں کو درست کرنے کی کوشش کریں گے اور مشکل وقت میں صحافیوں کا ساتھ دیں گے تاکہ ملک میں آزادی اظہار فروغ پاسکی.۔

متعلقہ عنوان :

دالبندین‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں