دالبندین، سوشل میڈیا سمیت مختلف فورمز پر جلسے بارے مخالفین کی قیاس آرائیاں دم توڑ گئی ،محمد بخش بلوچ

مختلف طریقوں سے جلسے کو ناکام بنانے کیلئے حربے استعمال کیے گئے مگر نادیدہ قوتوں اور سازشی عناصر کو ناکامی کے سوا کچھ نہ مل سکا ، رہنماء بی این پی

منگل 24 ستمبر 2019 19:10

دالبندین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2019ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سابق ضلعی جنرل سیکرٹری و مرکزی کونسلر محمد بخش بلوچ نے اپنے ایک بیان میں پارٹی کے زیر اہتمام ہاکی گراونڈ کوئٹہ میں کامیاب جلسے کے انعقاد پر پارٹی کے مرکزی قائدین ضلع کوئٹہ کے کابینہ اور بلوچستان کے کونے کونے سے آئے ہوئے باشعور اور غیرت مند عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا سمیت مختلف فورمز پر جلسے کے بارے مخالفین کے قیاس آرائیاں دم توڑ گئی مختلف طریقوں سے جلسے کو ناکام بنانے کیلئے حربے استعمال کیے گئے مگر نادیدہ قوتوں اور سازشی عناصر کو ناکامی کے سوا کچھ نہ مل سکا اور شہداء نورگامہ زہری شہید نواب امان اللہ خان زہری شہید ورنا میر مردان خان زہری شہید سکندر گورشانی اور شہید مشرف زہری کے یاد میں منعقدہ تاریخی جلسے نے یہ ثابت کردیا کہ بی این پی کے خلاف جتنی زیادہ طاقت استعمال ہوگی بی این پی اس سے بڑھ کر نہ صرف بڑے جلسے کریں گی بلکہ ان شہداؤں کے خاندان کو بی این پی کے پلیٹ فارم میں متحد کرکے ان قوتوں کو یہ باور کرائیں گی کہ شہیدوں کے اس جماعت کو کمزور اور ختم کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں اسوقت پورے بلوچستان کی امیدیں صرف اور صرف قائد بلوچستان سردار اختر جان مینگل اور بی این پی پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ بلوچستان کے غیور عوام نے بی این پی کو اپنا نجات دہندہ جماعت سمجھ کر پارٹی کے ہر سطح کی کال پر لبیک کرکے شانہ بشانہ جدوجہد میں شامل رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بی این پی کے 6 نکات ہی بلوچستان کے مفلوک الحال عوام کی ترجمانی ہیں اسی لیئے کچھ قوتوں کو یہ ہضم نہیں ہورہا ہیں جو روز محض ان نکات پر طنز لگا کر اپنے آپکو تسلی دے رہے ہیں بلوچستان کے لوگوں کی مہر و محبت سردار اختر جان مینگل سے ایک خونی رشتے سے بھی زیادہ ہیں اور اسکی واضح مثال قائد تحریک کے ایک کال پر ہزاروں لوگوں کا جمع ہونا ہیں بی این پی بلوچستان کے سائل و ساحل کے جدوجہد اور اپنے ننگ و ناموس کی حفاظت کیلئے میدان میں برسرپیکار عملی طور پر سیاسی جدوجہد کررہی ہیں اور انشاء اللہ یہ اصولی اور نظریاتی جدوجہد خون کے آخری قطرے تک جاری رہیں گی۔

دالبندین‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں