دالبندین شہر کے دکان مالکان نے اعتماد میں لینے اور خدشات دور کیے بغیر ماسٹر پلان کو مسترد کردیتے ہوئے عدالتی چارہ جوئی کا عندیہ بھی دے دیا

جمعہ 29 مئی 2020 00:03

دالبندین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2020ء) دالبندین شہر کے دکان مالکان نے اعتماد میں لینے اور خدشات دور کیے بغیر ماسٹر پلان کو مسترد کردیتے ہوئے عدالتی چارہ جوئی کا عندیہ بھی دے دیا۔ نوتیزئی ہاؤس سرگیشہ میں دالبندین شہر میں لندن روڈ اور اس پاس واقع دکان اور مکان مالکان کا اہم اجلاس سابق ڈسٹرکٹ چیئرمین میر داؤد خان نوتیزئی کے زیر صدارت منعقد ہوا جس میں دکان مالکان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد میر داؤد خان نوتیزئی، ملک امان اللہ نوتیزئی، حاجی عبدالباسط محمدحسنی، حاجی محمد اشرف ہیجباڑی۔ میر مدد خان بڑیچ۔سردار عبدالغیاث نوتیزئی۔بابو ملک صالح محمد نوتیزئی۔آغا سید لعل محمد شاہ مشوانی۔حاجی مبین نوتیزئی۔حاجی محمد حسن نوتیزئی۔

(جاری ہے)

میر محمد الیاس ساسولی۔ملک سمیع اللہ نوتیزئی۔خلیفہ نذیر ہیجباڑی۔میر عبدالمالک نوتیزئی ، ملک عنایت اللہ برہانزئی، قادر سنجرانی، امان اللہ ساسولی، محمد ایوب کبدانی، راجیش کمار، دیس ناگپال و دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انھیں دالبندین شہر میں ماسٹر پلان پر ہونے والی عملدرآمد کے متعلق خدشات اور تحفظات ہیں عوامی نمائندے اور متعلقہ حکام سب سے اہم اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لے رہے صورتحال غیر واضح ہے جبکہ اس دوران دکانوں اور مکانات پر نشانات لگائے گئے جو انھیں منہدم کرنے کی منصوبہ بندی کی نشاندہی کرتی ہے ایسے میں مالکان میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے جسے دور کرنا انتہائی ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا اس سلسلے میں انہوں نے تفصیلی جائزے کے بعد ایک پندرہ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں سمجھ نہیں آرہی کہ یہ کس طرح کا ماسٹر پلان ہے جس میں ہر بات خفیہ رکھی جارہی ہے اگر معاملات اسی طرح چلتے رہے تو ہزاروں لوگوں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے جو کبھی نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم ترقی کے خلاف نہیں ہیں ماسٹر پلان کے متعلق واضح منصوبہ ہونا چاہیے بصورت دیگر دالبندین شہر کے دکان اور مکان مالکان اپنے جدی پشتی جائیداد کسی کی انا اور مفادات کے بھینٹ چڑھنے نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ماسٹر پلان کے نام پر علاقے کے نہ صرف دکان مالکان کو شدید طور پر نقصانات کا سامنا ہوگا بلکہ ہزاروں لوگوں کے روزگار پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اگر صوبائی وزیر موصوف کو ماسٹر پلان بنانے کا شوق ہے تو وہ کئی عشروں سے بنی ہوئی بازار کے دکانوں کی تھوڑ پھوڑ کی بجائے بائی پاس روڈبابائے چاغی روڈ۔ڈسٹرکٹ کمپلیکس یا کسی دوسری متبادل جگہے پر ماسٹر پلان بنائے جہاں پر کسی کو کوئی بھی اعتراض نہیں ھوگا مگر لندن روڈ پر واقع سینکڑوں دکانوں پر نشانات لگا کر ماسٹر پلان کے نام پر بغض و عناد ہمیں برداشت نہیں جس کیلئے ہم تمام دکان مالکان سمیت بھر پور انداز میں احتجاج کریں گے جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ صوبائی وزیر پر عائد ہوگی جو کہ اپنی ناکام پالیسیوں کی بدولت اب شہر کے دکان مالکان کے منہ سے روٹی کا تر چھیننا چاہتا ہے حالانکہ یہی دکان مالکان گذشتہ کئی ماہ سے کرونا وائرس کے سبب جاری لاک ڈاون سے بری طرح سے متاثر ہوچکے ہیں اب ماسٹر پلان کے نام پر انھیں مذید نان شبینہ کا محتاج بنایا جارہا ہے جو کہ افسوسناک عمل ہے اس لیے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان۔

گورنر بلوچستان جسٹس ر امان اللہ خان یاسین زئی چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر اعلی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دالبندین بازار کے دکان مالکان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا فی الفور نوٹس لیں۔ بصورت دیگر وہ عدالت کا دروازہ کٹھکٹانے پر مجبور ہوجائیں گے۔

دالبندین‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں