حکومت عوام کو ریلیف دینے کیلئے کوشاں ہے ،میر اعجاز خان سنجرانی

ماضی کی غلط پالیسوں کی بدولت وفاقی حکومت کو مشکلات درپیش ہیں جو کسی چیلنج سے کم نہیں ،رہنماء اے این پی

جمعہ 29 جنوری 2021 20:44

دالبندین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جنوری2021ء) وزیر اعلی بلوچستان کے سابق مشیر بلوچستان عوامی پارٹی رخشان ڈویژن کے آرگنائزر میر اعجاز خان سنجرانی نے دالبندین میں مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتا یاکہ موجودہ حکومت عوام کو ریلیف دینے کیلئے کوشان ہے ماضی کے غلط پالیسوں کے بدولت موجودہ وفاقی حکومت کو مشکلات درپیش ہے جو کسی بھی حکومت کے لیئے چیلنج سے کم نہیں تھا انکا مزید کہنا تھا سینٹ چیئرمین صادق سنجرانی کی کوششوں سے اربوں روپے کے منصوبے جلد شروع ہوجاینگے، منرل یونیورسٹی، دالبندین تا چاغی زیارت بلا نوش روڈ،نوکنڈی تا ماشکیل روڈ ،اور آمین آباد کولڈ اسٹوریج اور نوکنڈی کو نیشنل گرڈ کے ساتھ منسلک کرنا ایسے اجتماعی منصوبے جس سے عام عوام استعفادہ حاصل کریگا کولڈ اسٹوریج زرعی کسانوں اور زمہنداروں کو کا کافی فائدہ دیگا انکا مزید کہنا تھا ملک کو بہتر سمت پر لانے کیلئے عوام کی تعاون بھی چایئے آج اگر ملک کے اندر مہنگائی بے قابو ہے اسے بہت جلد حکومت قابو کر لیگی وزیر اعظم عمران خان خود ملک کی ترقی اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیئے انتھک کوششیں کررہی ہیانکامزید کہنا تھا بلوچستان عوامی پارٹی سینٹ الیکشن میں بھر پور کامیابی حاصل کریگی ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا ضلع چاغی ہمارا گھر ہے چاغی کی اگر دو بھی نشستیں ہو جائے ہمارے لیئے چاغی ضلع کے تمام لوگ اہمیت رکھتے ہیں ہم تمام ضلع کو یکساں ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں انکا مزید کہنا تھا ضلع چاغی سے بے روزگاری کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے اسکا واحد حل اس ضلع کے اندر انڈسٹری کو ترجیح دینا ہوگا پرائیویٹ انویسٹر کو یہاں لاکر مختلف قسم کے فیکڑی لگانا ہوگا انکا کہنا تھا ایک فیکٹری میں شہروں کے اندر دس سے اٹھارہ ہزار ملازمین کام کرتے ہیں ہم کسی بھی قسم کے روزگار فراہم کرنے کا خلاف نہیں ہے ہمارا مقصد اور وڑن ہے کہ چاغی کا ہر نوجوان برسرے روزگار ہوں بلوچستان عوامی پارٹی کا منشور بلوچستان کے ہر ضلع سے پسماندگی کا خاتمہ کرنا ہے انکا مزید کہنا تھا ماضی میں اس ملک کے اندر صرف دو پارٹیاں باریاں لیتے رہے ہیں کسی بھی نئی حکومت کیلئے ڈھائی سالا اقتدار ماضی کے غلطیوں کا خاتمہ کرنا آسان نہیں ہے۔

دالبندین‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں