ڈیرہ اسماعیل خان،آج کے دورمیں انٹرنیٹ سب کی ضرورت ہے ،طفیل عباسی

اسکے نقصانات کے بارے میں کوئی نہیں جانتا کہ کس طرح سے مختلف گینگ مختلف طریقوں سے لوگوں کی زندگیاں برباد کررہے ہیں، لیکچرر رفا یونیورسٹی

بدھ 24 اپریل 2019 22:44

ڈیرہ اسماعیل خان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2019ء) آج کے دورمیں انٹرنیٹ سب کی ضرورت ہے چاہے وہ استاد ہوں‘ طلباء‘کاروبار افراد سمیت تمام لوگوں کی ضرورت ہے۔مگر اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں کوئی نہیں جانتا کہ کس طرح سے مختلف گینگ مختلف طریقوں سے لوگوں کی زندگیاں برباد کررہے ہیں۔ ان خیالات کااظہار رفا یونیورسٹی کے لیکچررطفیل عباسی نے گومل یونیورسٹی میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کے تعاون سے سوشل میڈیا کے استعمال میں’’امن کی تعمیر اور سائبرسیکورٹی اقدامات بارے آگاہی‘‘کیلئے دوروزہ ورکشاپ کے آخری دن گومل یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ ،سٹی کیمپس میں کیا۔

اس موقع پر رفا یونیورسٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹرمحمدعبداللہ‘ڈپٹی ڈائریکٹر سعدیہ نورین اور لیکچررطفیل عباسی کے علاوہ گومل یونیورسٹی کے ڈین فیکلٹی آف ویٹرنری اینڈاینمل سائنسز (فواس)ڈاکٹر شکیب اللہ ،پرنسپل وینسم کالج سردار فتح اللہ خان سلیمان خیل‘ ڈائریکٹر اورک پروفیسر ڈاکٹر نعمت اللہ بابر،ڈائریکٹر کیو ای سی ڈاکٹر نعمان رحیم خان، ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ ڈاکٹر لیاقت حسین، پرنسپل لا کالج نعمان گل ، پرنسپل گرلز ڈگری کالج نمبر2سمیت سٹی کیمپس کے اساتذہ ، طلبا اور تمام ملحقہ کالجز کے اساتذہ و طلبا بھی شریک تھے ۔

(جاری ہے)

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے طفیل عباسی نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر آپ لوگ فیس بک ، ویٹس ایپ و دیگر ایپلیکیشنز کے استعمال میں صرف انہی لوگوں کو اپنے ساتھ ممبربنائیں جن کو آپ جانتے ہیں یا اسی گروپ میں شامل ہوں جن میں آپ کو پتہ ہے کہ اس میں کون کون لوگ شامل ہیں۔ کیونکہ جب کسی بھی نامعلوم شخصیت کو اپنے ساتھ شامل کرتے ہیں تو اکثر لوگ ان میں سے کسی مخصوص گینگ کے لئے کام کررہے ہوتے ہیں تو وہ آپ کو استعمال کرنا اور آپ کی زندگیوں سے کھیلنا شروع ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے بلیوویل گیمز کاذکرکرتے ہوئے بتایاکہ کس طرح لوگ اپنی جانیں تک دے چکے ہیں ۔ سائبر کرائم کی وجہ سے ایک نجی یونیورسٹی کی طلبہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے جبکہ ایک طالب علم نے قتل بھی کیا۔ جس کو بعد میں پکڑ لیا گیا اور اس نے اعتراف جرم بھی کیا۔ یہ گینگ آپ کو اپنے ملک،سیکیورٹی فورسز، مذہب کے خلاف استعمال کرتے ہیں ۔ بغیر تحقیق کے کبھی کوئی چیز نہ شیئر کریں اور نہ ہی کبھی اس پر کمنٹ کریں کیونکہ جب آپ کمنٹ کرتے ہیں تو آپ کو نہیں پتہ مگر آپ کا سارا ڈیٹا چاہے وہ موبائل ہویا لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر ان کے دسترس میں آجاتا ہے اور وہ اس سے سب کچھ حاصل کرسکتے ہیں۔

ویسے بھی ہمارا دین بھی ہمیں تحقیق اور معلومات کا حکم دیتا ہے۔ اسی سائبر کرائم سے ایک 12سال کے بچے سے فیس بک پر ایک شخص نے دوستی کی اور پھر اسے ملنے کیلئے بلایا اور بعد میں اس کو اغواکرکے اس کے والدین سے تاوان حاصل کیا۔ طفیل عباسی نے والدین اور اساتذہ کو خصوصی ہدایت کی کہ وہ اپنے بچوں اور طلبا پرنظر رکھیں ان سے دوستی کریں تاکہ وہ آپ سے بلا جھجک سب شیئر کریں اور اس طرح کے معاملات نہ ہو سکیں۔

حکومت پاکستان نے بھی پیغام پاکستان کے نام سے ایک اکائونٹ بنایا ہے جس پر تمام فرقوں کے علما کرائم کو اکٹھا کرکے سائبر کرائم کے خلاف ایک فتوی بھی دیا گیا ہے جو اس پر موجود ہے اور آپ لوگ اس کا وزٹ کریں اور اس کو باقی تمام کے ساتھ شیئر بھی کریں۔ تقریب سے رفا یونیورسٹی کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈپٹی ڈائریکٹر سعدیہ نورین اورگومل یونیورسٹی کے ڈائریکٹر کیو ای سی ڈاکٹر نعمان رحیم خان نے بھی خطاب کیا ۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں شائع ہونے والی مزید خبریں