صدر کے اختیارات وزیراعظم کو منتقل ہونے چاہئیں‘قمرزمان کائرہ، لوڈ شیڈنگ آج ختم ہو سکتی ہے  عوام کو 14روپے فی یونٹ کے حساب سے بل ادا کرنا پڑے گا ، چیف جسٹس اور جج میں کوئی فرق نہیں ہوتا افتخار چوہدری آئیں اور آئین کے تحت حلف اٹھالیں  جلسہ سے خطاب

پیر 2 فروری 2009 14:47

ڈنگہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2فروری۔2009ء) وفاقی وزیر امور کشمیر و شمالی علاقہ جات چوہدری قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ پیپلزپارٹی کی پیدا کردہ نہیں لوڈ شیڈنگ تین سال قبل سے شروع ہے پیپلزپارٹی کا کوئی قصور نہیں ہے بجلی کی لوڈ شیڈنگ آج ختم ہو سکتی ہے اس کیلئے عوام کو 14روپے فی یونٹ کے حساب سے بل ادا کرنا پڑے گا ہم عوام کو مہنگی بجلی نہیں بلکہ سستی بجلی مہیا کرنا چاہتے ہیں سستی بجلی مہیا کرنے کیلئے حکومت مختلف منصوبوں پر کام کررہی ہے گزشتہ روز وہ اٹلی میں مقیم امرہ خورد کے رہائشی چوہدری بشیر امرہ اور عامر جاوید کمپلیکس ڈنگہ کے ڈائریکٹر چوہدری جاوید اقبال کی دعوت پر نواحی گاؤں امرہ خورد میں جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے- چوہدری قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پنجاب میں نواز لیگ اور پیپلزپارٹی میں سیٹوں کا کوئی فرق نہیں ہم بھی لوٹوں کو اور لوگوں کا ضمیر خرید کر حکومت بنا سکتے تھے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا کیونکہ ہماری حکومت محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی خواہش کے مطابق میثاق جمہوریت پر عمل پیرا ہے ہم اقتدار کی لڑائی نہیں بلکہ ملک بچانے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں اسی لیے ایم کیو ایم کو بھی ساتھ ملایا ہے- زرداری نے کہا تھا کوئی بھی حکومت بنانا چاہے تو ہم ان کے ساتھ ہیں لیکن کوئی نہیں آیا-انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین کہتے ہیں کہ ججوں کو بحال نہیں کرتے ہماری حکومت وقت آنے پر فیصلہ کرے گی-ججوں اور وکلاء کی تحریک میں قربانیاں پیپلزپارٹی نے دی ہیں- 60ججوں میں سے 53 ججوں نے آئین کے تحت حلف اٹھا لیا ہے صرف افتخار چوہدری کا مسئلہ رہ گیا ہے وہ بھی آئیں اور آئین کے تحت حلف اٹھالیں- انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اور جج میں کوئی فرق نہیں ہوتا چیف جسٹس نے بنچ تشکیل دینا ہوتا ہے میاں نواز شریف کیس پہلے کا ہے مخالفین کو سوچنا چاہئے کہ ان ہی ججوں نے فیصلے کرنے ہیں افتخار چوہدری اگر بحال بھی ہو جائیں تو ان کا صرف ایک ہی ووٹ ہو گابنچ میں باقی 15 جج تو دوسرے ہوں گے ان کے ایک ووٹ سے کیا ہو گا چوہدری قمرزمان کائرہ نے کہا کہ مخالفین 17ویں ترمیم کا خاتمہ چاہتے ہیں اور ہم بھی چاہتے ہیں لیکن 17ویں ترمیم میں کئی ترمیمیں ہوئی ہیں انہیں بھی ختم کرنا ہے پہلے وہ تو ختم ہو جائیں-مخالفین 58ٹو بی کا خاتمہ چاہتے ہیں اور ہم بھی چاہتے ہیں کہ 58ٹو بی ختم ہو جائے اور جو اختیارات صدر کے پاس ہیں وہ وزیراعظم کو منتقل ہو جائیں- وزیراعظم پی پی کا اور صدر بھی پی پی کا ہے کیا صدر اپنی ہی اسمبلی توڑے گا-58ٹو بی ختم بھی ہو جائے تو پھر صدر وزیراعظم کو لکھے گا تو کیا وزیراعظم جو کہ پی پی کا ہے بات نہیں مانے گا- ضرور مانے گا-انہوں نے کہا کہ انڈیا نے پاکستان کے ساتھ ساتھ بہت سخت لہجے میں باتیں کیں لیکن ہماری حکومت نے حوصلے اور تدبر سے کام لیا جسے بیرونی دنیا نے بھی سراہا ہے ہم نے کہا تھا کہ ہم جنگ نہیں امن چاہتے ہیں اگر جنگ ہم پر مسلط کی گئی تو پھر ہم اس کا بھرپور جواب دیں گے انہوں نے کہا کہ جنگ کرنے کیلئے کچھ چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے حکومت نے تھوڑا سا تیل اکٹھا کیا تو شورمچ گیا-جنگ لڑنے کیلئے بہت سازو سامان کی ضرورت ہوتی ہے ایسے ہی جنگیں نہیں لڑی جاتیں کشمیر کا مسئلہ جب تک حل نہ ہو گا امن قائم نہیں ہو سکتا تاہم اگر کسی نے پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو اس کی آنکھیں نکال دیں گے-اس کیلئے ہماری افواج ہماری عوام جذبہ سے سرشار ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آگ لگی ہوئی ہے اور وہاں کی عوام غضبناک ہوئی پھری ہے اکبر بگٹی کو پیپلزپارٹی نے نہیں مارا تھا پھر بھی زرداری نے بلوچستانی عوام سے معافی مانگی تاکہ وہاں امن وسکون قائم ہو ملک میں دہشت گردی‘مہنگائی اور صوبے آپس میں لڑ رہے ہیں محترمہ نے ہمیں مل کر حکومت بنانے کا سبق دیا اسی پر عمل پیرا ہیں دہشت گردی ایک لعنت ہے جو ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے محترمہ بے نظیر بھٹو اور ہمارا بھائی توقیر اکرم کائرہ بھی دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں لوگ کہتے ہیں کہ سوات اور وانا میں ہماری لڑائی نہیں امریکہ کی لڑائی ہے سوات میں پاکستانی فوج مر رہی ہے وہاں ہمارے مسلمان بھائی مررہے ہیں مولانا فصل الرحمان و دیگر رہنما بات کر لیں اگر فوج بلانے سے امن قائم ہو سکتا ہے تو ٹھیک ہے لیکن ہم چند افراد کو وہاں من مانی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی ان کی شریعت نافذ ہونے دیں گے-

ڈنگہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں