دیربالا،مسلح قبائلی لشکر نے جنگجو گروپ کو گھیرے میں لے لیا ،فائرنگ کا تبادلہ جاری ،24سے زائد عسکریت پسند ہلاک،پاکستان افغانستان کے سرحدی علاقوں میں بھی سوات جیسا آپریشن کرے ،امریکہ کا مطالبہ ، پاکستان کی آمادگی۔ اپ ڈیٹ

منگل 9 جون 2009 15:19

اسلام آباد+واشنگٹن+دیربالا(اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔09جون 2009 ء) دیربالا میں مسلح قبائلی لشکرکی طرف سے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور سینکڑوں افراد پر مشتمل لشکر نے طالبان جنگجوؤں کے ایک گروپ کو گھیرے میں لے لیا ہے جو وہاں سے فرار ہونے کی کوشش میں ہے جبکہ امریکہ نے پاکستان پر زوردیا ہے کہ افغان سرحد کے قریبی علاقوں میں بھی سوات جیسا سخت آپریشن کیا جائے جس پرپاکستان نے بھی آمادگی کااظہار کیا ہے ۔

دیر بالا کے علاقے ڈوگ درہ کے مختلف علاقوں میں مقامی لشکر اور عسکریت پسندوں کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں مزید چار عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جس کے بعدہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کی تعداد24 تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس کارروائی میں مقامی لشکر کے اب تک چھ افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم مقامی لشکر نے عسکریت پسندوں کو گھیرے میں لے رکھا ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق مقامی لشکر میں حیاگے شرقی،کیلوٹ، مینہ ڈوگ، دون، شرینگل، روخان اور ڈوگ پائیں کے عوام شامل ہیں۔

لشکر نے عسکریت پسندوں کے متعدد ٹھکانے تباہ، تیس مکانات نذر آتش اور متعدد گھروں کو مسمار کردیا۔ مقامی لشکر نے عسکریت پسندوں کو چاروں طرف سے گھیرے میں لیا ہوا ہے اور شر پسندوں سے متعدد ٹھکانے چھین لیے ہیں۔ عسکریت پسند برڈوگ،شاٹ کس، سلام بیکی اور مینہ میں موجود ہیں جہاں پر مقامی لشکر اور شر پسندوں کے درمیان فائرنگ جاری ہے۔ امریکی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق دیربالا میں جمعہ کو مسجد میں ہونیوالے بم دھماکے کے بعد قبائلی لوگوں میں شدید اشتعال پھیل گیا اور قبائلی لشکر نے تیزی سے کارروائیاں شروع کررکھی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق طالبان جنگجوؤں کے ایک گروپ کو لشکر نے گھیرے میں لے لیا ہے جو گھیرے سے نکلنے کی کوشش کررہا ہے اور دونوں گروپ میں فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے ۔دوسری جانب امریکی حکام نے پاکستان پر زوردیا ہے کہ افغانستان کے قریبی علاقوں میں بھی اسی قسم کاآپریشن کریں۔مقامی پولیس افسر فضل ربی کے مطابق 1500قبائلیوں پر مشتمل لشکر نے شتکاس اور غازی گئی کے علاقوں کو گھیرے میں لیا ہوا ہے کچھ طالبان نے ایک اور گاؤں ملک بئی کی طرف فرارہونے کی کوشش کی لیکن انہیں قبائلیوں نے گھیر لیا اور 200 کے قریب عسکریت پسند اس وقت قبائلیوں کے قبضے میں ہیں۔

فضل ربی نے کہاکہ اس لشکر کے پاس اپنے ہتھیار ہیں اوراسے کوئی پولیس کی حمایت حاصل نہیں۔عسکری ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے بھی ایک انٹرویو میں شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان کے نظام کا جائزہ لیں  طالبان لوگوں کے گلے کاٹتے ہیں اور انہیں سرعام سزائیں دیتے ہیں اگر لوگوں کو یہ نظام قبول نہیں تو انہیں خود اٹھ کھڑے ہونا چاہیے۔حکومت پاکستان کی طرف سے بھی اعلان کیا ہے کہ سوات آپریشن کے بعد اگر کسی اور علاقے میں بھی عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تو آپریشن کیا جائے گا۔

دیر بالا میں شائع ہونے والی مزید خبریں