مسئلہ کشمیر دوطرفہ مسئلہ نہیں ہے جیسا کہ ہندوستان کا موقف ہے‘مسئلہ کشمیر ایک بین الاقوام مسئلہ ہے اور ہندوستان یہ غلط تاثر دے رہا ہے کہ یہ دوطرفہ مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے تحت ایک آزادانہ رائے شماری کے ذریعے ہونا ہے صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان کا سویڈن میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے زیر اہتمام منعقدہ کشمیر کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 3 مارچ 2018 17:01

سٹاک ہوم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 مارچ2018ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر دوطرفہ مسئلہ نہیں ہے جیسا کہ ہندوستان کا موقف ہے۔ ان خیالات کا اظہار صدر آزاد کشمیر نے سویڈن میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے زیر اہتمام منعقدہ کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس کانفرنس میں سویڈش پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین سرکن کوزی اور سویڈن میں تعینات پاکستانی سفیر احمد حسین دایو اور چیئرمین یورپین یونین پاکستان فرینڈ شپ فیڈریشن کے چیئرمین پرویز اقبال لوسر ، مسٹر غلام محمد بحالی نے بھی شرکت کی۔

صدر آزادجموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک بین الاقوام مسئلہ ہے اور ہندوستان یہ غلط تاثر دے رہا ہے کہ یہ دوطرفہ مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے تحت ایک آزادانہ رائے شماری کے ذریعے ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان مسئلہ کشمیر کو دو طرفہ مسئلہ بنا کے اس لیے پیش کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری کو اس مسئلے سے الگ تھلگ رکھ سکے اور مقبوضہ کشمیر میں جبر و استبداد کے ذریعے اپنے قبضے کو بر قرار رکھ سکے۔

اور اسی اثناء میں وہ وہاں آبادی کا تناسب بھی تبدیل کر سکے۔ صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا کہ جب کبھی بھی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر پر بات چیت ہوئی تو ہندوستان نے اس مسئلے کو کبھی بھی سنجیدگی سے نہیں لیا۔ بلکہ وہ اس مسئلے پر بات چیت کرنے سے ہی گریزاں اور قطعہ نظری کرتا رہا۔ صدر نے کہا کہ جموں وکشمیر کا مسئلہ نہ صرف جنوبی ایشیاء میںامن وسکیورٹی کے لیے خطرہ ہے بلکہ بھار ت اور پاکستان کا نیو کلیئر پاور ز ہونے کے ناطے یہ پوری دنیا کے امن کے لیے بھی ایک خطرہ ہو سکتا ہے۔

لہذا اس مسئلے کا حل بہت ضروری ہے۔ صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا کہ ہندوستان 2003کے سیز فائر معاہدے کے برعکس لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ صدر نے مزید کہا کہ سویڈن اس وقت اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا غیر مستقل ممبر ہے اس کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو کونسل میں اجاگر کروائے۔ کیونکہ یہ مسئلہ سکیورٹی کونسل کے ایجنڈنے میں موجود ہے۔

صدر آزاد جموں وکشمیر نے مزید کہاکہ سویڈن نے اقوام متحدہ کے ملٹری اوبزرور گروپ برائے ہندوستان و پاکستان میں کئی سالوں سے اپنی فوجی خدمات سر انجام دیتا آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشن میں مزید توسیع ہونی چاہیے اور اس کو مزید کارگر ہونا چاہیے۔ صدر آزاد کشمیر نے سویڈش وزیر اعظم سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کاذکر ہندوستانی وزیر اعظم نریندرا مودی سے ضرور کریں جو15اپریل2018کو سٹاک ہوم کا دورہ کر رہے ہیں۔

اس موقع پر چیئرمین پارلیمانی گروپ برائے انسانی حقوق مسٹر سرکن کوزی نے کہا کہ اس سے پہلے سویڈش پارلیمنٹ میں کشمیر سے متعلق انسانی حقوق کی صورتحال پر کبھی بحث نہیں ہوئی کیونکہ اس سے پہلے ان توجہ کاخاص مرکز مشرق وسطیٰ کے ایشوز رہے۔ لیکن آئندہ ہم کشمیر میں انسانی حقوق پر خصوصی توجہ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا گروپ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اور پارلیمنٹ کے اندر سے مزید مسئلہ کشمیر پر سپورٹ حاصل کرے گااور وہاں انسانی جانوں کے قتل عام پر نوٹس لے گا۔

سرکن کوزی نے کہا کہ پوری دنیا میں انسانی حقوق کی صورتحال سویڈیش پارلیمنٹ کی ہمیشہ توجہ کا مرکز رہی۔انہوں نے کہاکہ کشمیرکے لوگوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت جمہوری اندازسے اپنے مستقبل کافیصلہ کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ صدر نے بین الاقوامی برادری سے بالعموم اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے بالخصوص اپیل کی ہے کہ وہ ہندوستان کوکنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں سے باز رکھے۔

جس کے نتیجے میں بے شمار سویلین جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے اور بے شمار لوگ زخمی ہو رہے ہیں۔اور لائن آف کنٹرول سے انہیں ہجرت کرنے پرمجبور کیا جا رہا ہے۔ صدر نے کہا کہ جموں وکشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق قائم کرنا ہوگا اور اس مسئلے کو اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کے پاس اور دنیا کے مختلف پارلیمانوں میں لے جانا ہو گا۔

اور بیرون ملک تارکین وطن کو متحرک کرنا ہوگا۔ جدید ذرائع ابلاغ اور میڈیا کے ذریعے اس مسئلے کو اجاگر کرنا پڑے گا۔ صدر نے سویڈن کے کاروباری حضرات اور تنظیموں کو دعوت دی کے وہ آزاد کشمیر میں آئیں اور سرمایہ کاری کریں۔ آزاد کشمیر میں سیر وسیاحت ، توانائی کی پیدوار ، صنعت ، زراعت ، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع میسر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری نے آزاد کشمیر میں تعمیر و ترقی اور سرمایہ کاری کے نئے دور کا آغاز کیا ہے۔

دیر بالا میں شائع ہونے والی مزید خبریں