ہر روز استعفیٰ کی بھیک مانگنے والوںکو شرم آنی چاہیے ، کیا میں ان کے ووٹوں سے وزیر اعظم بنا ہوں، 2014ء میں شاہراہ دستور چار ماہ تک یرغمال بنی رہی ، آئین اور قانون کے کفن تیار ہوتے رہے، ہم نے فتنے فساد کی قوتوں کے سامنے سر نہیں جھکایا، آج کل مخالفین کے سرکس پر پانامہ لیکس کا بورڈ لگا ہوا ہے، اس احتساب کو کوئی نہیں مانے گا، یہ احتساب نہیں استحصال ہے،

میں یہ تہمت اور بیہودہ الزامات برداشت نہیں کر سکتا، میرے اوپر کرپشن کا کوئی الزام نہیں، ہم نے تو ترقیاتی منصوبوں میں 168 ارب روپے کی بچت کرکے قوم کو واپس کئے ہیں، نیا پاکستان بنانے والو پہلے نیا کے پی کے بنائو ، لواری ٹنل مسلم لیگ (ن) بنا رہی ہے یہ نیا پاکستان بن رہا ہے، عوام نے تمہیں 2002ء میں بھی ٹھکرایا ، 2008 ء میں بھی شکست ہوئی ، 2013ء میں بھی ناکامی مقدر بنی اور انشاء اللہ 2018ء میں عوام تمہیں ٹھکرائے گی ْوزیر اعظم محمد نواز شریف کا لواری ٹنل کے افتتاح کے موقع پر ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب

جمعرات 20 جولائی 2017 17:15

ہر روز استعفیٰ کی بھیک مانگنے والوںکو شرم آنی چاہیے ، کیا میں ان کے ووٹوں سے وزیر اعظم بنا ہوں، 2014ء میں شاہراہ دستور چار ماہ تک یرغمال بنی رہی ، آئین اور قانون کے کفن تیار ہوتے رہے، ہم نے فتنے فساد کی قوتوں کے سامنے سر نہیں جھکایا، آج کل مخالفین کے سرکس پر پانامہ لیکس کا بورڈ لگا ہوا ہے، اس احتساب کو کوئی نہیں مانے گا، یہ احتساب نہیں استحصال ہے،
اپر دیر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2017ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھ سے ہر روز استعفیٰ کی بھیک مانگنے والوںکو شرم آنی چاہیے ، کیا میں ان کے ووٹوں سے وزیر اعظم بنا ہوں ، 2014ء میں شاہراہ دستور چار ماہ تک یرغمال بنی رہی ، آئین اور قانون کے کفن تیار ہوتے رہے، ہم نے فتنے فساد کی قوتوں کے سامنے سر نہیں جھکایا،آج کل مخالفین کے سرکس پر پانامہ لیکس کا بورڈ لگا ہواہے، اس احتساب کو کوئی نہیں مانے گا، یہ احتساب نہیں استحصال ہی.۔

انہوں نے ان خیالات کاا ظہار جمعرات کو یہاں لواری ٹنل کے افتتاح کے موقع پر ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا، وزیر اعظم کے مشیر مہتاب عباسی، صوبائی صدر مسلم لیگ (ن) انجینئر امیر مقام، سابق وزیر اعلیٰ پیر صابر شاہ، چترال سے رکن قومی اسملبی سید افتخار ا لدین، مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ کے سربراہ کیپٹن (ر) صفدر، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے تختی کی نقاب کشائی کرکے لواری ٹنل کا افتتاح کیا اور ملک کی خوشحالی اور ترقی کے لئے دعا مانگی۔ وزیر اعظم کو لواری ٹنل منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی گئی ۔ انہوںنے سرنگ کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پراپنے خطاب میں وزیر اعظم نے کہاکہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ چار سالہ دور حکومت میں میرے لئے کوئی خوشی کاسب سے بڑادن ہے تو وہ آج کا دن ہے جب لواری ٹنل کا منصوبہ مکمل ہو رہا ہے ۔

اس حلقے کی عوام نے نواز شریف کو ووٹ نہیں دیئے یہاں سے افتخارالدین جیتے ان کا تعلق ہماری جماعت سے نہیں ، ان کے والد کا ہماری جماعت سے تعلق تھا۔ یہ مسلم لیگ (ن) میں آنا چاہتے ہیں تاہم میں نے انہیں کہا ہے کہ ابھی مسلم لیگ (ن) کو کام کرنے دو۔ وزیراعظم نے کہا کہ بعض لوگ کہتے تھے کہ ہم نیاپاکستان بنائیں گے میں انہیں کہتا ہوں کہ نیا پاکستان بعد میں بنانا پہلے نیا کے پی کے بنائو وہ بھی نہیں بنا سکے۔

ہم وہ بھی بنا رہے ہیں۔ لواری ٹنل مسلم لیگ (ن) بنا رہی ہے یہ نیا پاکستان بن رہا ہے ، ہزارہ موٹر وے ہم بنا رہے جو تکمیل کے مراحل میں ہے۔ آج جب پاکستان میں جگہ جگہ بجلی کے کارخانے ہم لگا رہے ہیں ملک سے اندھیرے ہم دور کرہے ہیں، چترال میں خواتین کی یونیورسٹی ہم بنائیں گے ۔ انہوں نے این ایچ اے کو ہدایت کی کہ چکدرہ سے چترال تک ایک بہترین موٹر وے طرز کی سڑک بنائی جائے، ہم نے چترال کو لاہور، کراچی اور اسلام آبادکے برابر لانا ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ لواری ٹنل کی تکمیل نہ ہونے سے چترال پورے پاکستان سے کٹا ہوا تھا ، سردیوں کے چار ماہ باقی پاکستان سے رابطہ منقطع ہو جاتا تھا۔ سردیوں میں یہاں آنا موت کو دعوت دینے کے مترادف تھا۔ جن لوگوں نے اس منصوبے کوبناتے بناتے نصف صدی گزار دی ، انہوں نے یہاں کے لوگوں پر ظلم کیا۔ اس منصوبے کا اعلان 1974ء میں ہوا تاہم یہ صرف دعوؤں کی حد تک رہا، اگر اس وقت اس پر کام شروع ہوجاتا تو یہ 80کی دہائی میں مکمل ہو جاتا، اتنی جانیں ضائع نہ ہوتیں جو آج تک ہوئی ہیں ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جس روز ان کی حکومت بنی اسی دن این ایچ اے کے چیئرمین سے کہا کہ اس منصوبے کو اپنے دور میں مکمل کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس پر 20 سے 25 ارب روپے درکار ہوں گے۔ میں نے انہیں کہاکہ اگر اس منصوبے پر 100ارب روپے بھی درکار ہوں تو میں دینے کے لئے تیار ہوں، اب تک اس پر 33 ارب روپے لگ چکے ہیں، کام اب تقریباً مکمل ہے اور ٹنل موسم سرما اور گرمیوں میں زیر استعمال رہے گا۔

چترال میں یونیورسٹی ، کالج ، ہسپتال بنیں گے ، بجلی آئے گی ، اندھیر ے دور ہوں گے۔ چترال ایک ترقی یافتہ شہر بنے گا ۔یہاں سیاحت کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس کو نیا پاکستان کہتے ہیں۔ انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ وہ بتائیں کہ 2013ء کے مقابلہ میں 2017ء کا پاکستان بہتر نہیں جس پر عوا م ہاتھ کھڑے کر کے تصدیق کی کہ بہت بہتر ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ آج نواز شریف کے احتساب کی باتیں ہو رہی ہیں جو موٹر ویز اور سڑکیں بنا رہا ہے، بجلی کے منصوبے لا رہا ہے، ملک سے اندھیرے دور کررہا ، اس کے احتساب کی بات ہو رہی ہے جس کے اوپر کوئی کرپشن کا الزام نہیں ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ پی ٹی آئی کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس احتساب کو کوئی نہیں مانے گا، یہ احتساب نہیں استحصال ہے ۔ میں گارنٹی سے کہتا ہوں کہ اس کو پاکستان میں کوئی نہیں مانے گا۔ نواز شریف کو نہیں پتہ کہ اس کاکس چیز کا احتساب ہو رہا ہے، بتایا جائے کہ کس ٹھیکے سے رقم لی ،کیا درختوں کا ٹھیکہ دے کر کرپشن کی ، لواری ٹنل یا سڑکوں کے منصوبوں میں کرپشن کی، بجلی کے منصوبوں میں پیسہ کھایا۔

ہم نے تو168 ارب روپے بچت کرکے قوم کو واپس کئے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ میں یہ تہمت اور بیہودہ الزامات برداشت نہیں کرسکتا ، ہرایک کو اپنی عزت پیاری ہے اور مجھے اپنی عزت سب سے پیاری ہے ۔ الزام لگانے والا پہلے اپنے آپ کو پاک صاف ثابت کرے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ 2013ء میں جب ہم برسر اقتدار آئے تو دنیا کہہ رہی تھی کہ ایک سال کے اندر اندر پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا اس وقت پاکستان کو ناکام ریاست قراردیاجارہا تھا۔

اقتصادی بد حالی عروج پر تھی ، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھیں ، ان حالات میں ہم نے کام کاآغازکیاتو پھر دھرنوں کاسلسلہ شروع کردیا گیا ، چار ماہ شاہراہ دستور یرغمال بنی رہی ، جمہوریت کی قبریں کھودی گئیں۔ سارے مناظر آپ نے ٹی وی سکرینوں پر دیکھے ہوںگے ، آئین اور قانون کے کفن تیار ہوتے رہے ، ایک مولاناصاحب اور نئے پاکستان کی باتیں کرنے والے ان کے مریدوں نے تماشا لگایا تھا ، ایوان صدر ، پی ٹی وی ، پارلیمنٹ اور وزیر اعظم ہائوس پر حملے کئے گئے۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے فتنے فساد کی قوتوں کے سامنے سر نہیں جھکایا، میراسر صرف اللہ کے حضور جھکتا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ سرکس کے بورڈ پر اب پانامہ لیکس کابورڈ لگا ہے ۔ مجھے کہاجارہاہے کہ استعفیٰ دو، انہوںنے سوا ل کیاکہ کیا نواز شریف تمہارے ووٹوں سے وزیر اعظم بنا ہے جو تمہارے کہنے پر استعفیٰ دے، تمہیں استعفیٰ مانگتے ہوئے شرم آنی چاہیے ، یہ کھیل تماشے اب بہت ہو چکے، تمہیں عوام نے 2002ء میں بھی ٹھکرایا ، 2008 ء میں بھی شکست ہوئی ، 2013ء میں بھی ناکامی مقدر بنی اور انشاء اللہ 2018ء میں عوام تمہیں ٹھکرائے گی۔

وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان کی عوام نے بلدیاتی انتخابات ، ضمنی انتخابات ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو کامیاب کیا۔ اب چترال کے عوام بھی انہیں ٹھکرائیں گے ، دیر کے عوام بھی انہیں شکست دیں گے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ روز صبح اٹھ کے مجھ سے استعفے کی بھیک مانگتے ہیں کہ خدا کے واسطے نواز شریف استعفیٰ دے دو ، ان کو شرم آنی چاہیے ۔

وزیرا عظم نے اس موقع پر اپر دیر کے لئے بجلی ، اپر چترال میں گیس کے 4پلانٹس دینے کااعلان کیا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ دیر کو بجلی کی فراہمی پر اگر اربوں روپے بھی لگانا پڑے تو فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ افتخار الدین کے والد سے میرا بڑااچھا تعلق تھا یہ مشرف کے واحد امید وار ہیں جو 2013ء کے عام انتخابات میں کامیاب ہوئے جس نے نواز شریف کو ہتھکڑیاں لگائی تھیں اور 7سال تک جیل میں رکھا تھا، میں اس وقت بھی ان کے سامنے نہیں جھکا ، میرے صبر کاا متحان مت لو۔ انہوں نے کہا کہ افتخار الدین کے مطالبے پر گیس پلانٹ دے رہا ہوں تاہم میری ان سے کوئی شرط نہیں ہے یہ ن لیگ میں شمولیت اختیار کرناچاہیں تو یہ ان کی اپنی مرضی ہوگی۔

دیر میں شائع ہونے والی مزید خبریں