کرپشن کیخلاف22سال سے جدوجہد کررہے ہیں، عمران خان

جمعہ 6 جولائی 2018 18:33

کرپشن کیخلاف22سال سے جدوجہد کررہے ہیں، عمران خان
تیمرگرہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جولائی2018ء) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ کرپشن کے خلاف 22سال سے جدوجہد کررہے ہیں،جماعت اسلامی کو الائنس کے لئے مولانا فضل الرحمن کے علاوہ کوئی نہیں ملا، پختونخوامیں ملک کا سب سے بہتر تعلیمی،پولیس،صحت اور بلدیات کا نظام دیا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے ریسٹ ہائوس گرائونڈ تیمرگرہ میں پارٹی کے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا انھوں نے کہا کہ 22سال سے کرپشن کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں25جولائی کو پاکستان سے کرپشن کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کردینگے اور اربوں روپے لوٹنے والوں کو کٹہرے میں لاکر لوٹی رقم کو قومی خزانے میں جمع کرینگے۔

انھوں نے جماعت اسلامی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو الائنس کے لئے مولانا فضل الرحمن کے علاوہ کوئی نہیں ملا،مولانا فضل الرحمن نے کشمیر کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے لئے کیا کیا ووٹرز جماعت اسلامی سے سوال پوچھے کہ وہ مولانا فضل الرحمن کیساتھ اتحاد میں کیوں چلے گئے جماعت اسلامی نے نواز شریف کی کرپشن کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس لڑا اور سوات میں شہباز شریف کی الیکشن میں امیدوار بننے کی حمایت کی۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن ہر حکومت کا حصہ ہوتے ہیں لیکن اس بار ان کو موقع نہیں دینگے ۔ انھوں نے کہا کہ میں علماء کی قدر کرتا ہو لیکن مولانا فضل الرحمن کو عالم دین نہیں سمجھتا۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے گزشتہ پانچ سال میں خیبرپختونخوا میں ملک بھر سے سب سے بہتر تعلیمی،پولیس، صحت اور بلدیات کا نظام دیا جس کا مطالبہ دوسرے صوبوں کے عوام کررہے ہیں جلسوں میں پختونخوا سے عوام کی شرکت پی ٹی آئی کی کارکردگی پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے۔

انھوں نے اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسفندیار ولی کہتا ہے کہ اگر میں نے کرپشن کی ہے تو مجھے گرفتار کرلو اگر اسفندیار ولی نے کرپشن نہیں کی ہے تو عوام ان کو ایزی لوڈ کیوں کہتے ہیں،انھوں نے کہا کہ آج لوگ پی پی پی سے سندھ اور پنجاب میں شہباز شریف سے کارکردگی کا سوال پوچھ رہے ہیں کوئی بھی ادارہ سروے کرلے سب سے بہتر نظام خیبرپختونخوا نے دیا،انھوں نے کہا کہ جب میں نئے پاکستان کی بات کرتا ہو ںتو میرے پیش نظر مدینے کی اسلامی ریاست کا تصور ہوتا ہے جب فیصلے میرٹ اور عدل پر ہوتے تھے ریاست کی ذمہ داری عوام کی فلاح وبہبود ہوتی تھی بیت المال غریبوں اور معذوروں کے لئے نعمت سے کم نہیں تھا ہم ایسا پاکستان بنانا چاہتے جس میں کسی غریب شخص کو محنت مزدوری کے لئے ملک سے باہر نہ جانا پڑے اور ان کو ملک کے اندر روزگار کے مواقع میسر آئے۔

دیر میں شائع ہونے والی مزید خبریں