لوئر دیر کی تاریخ میں پہلی بار خاتون محرر تعینات

ہیڈ کانسٹیبل رحمت جہاں2012ء میں کانسٹیبل بھرتی ہوئیں،لوئرکورس سے ہیڈکانسٹیبل کے عہدے پرترقی پائی،نوکری سے بےحد خوش ہیں،بہتر کاکردگی دکھا کرمزید ترقی کروں گی۔ہیڈکانسٹیبل رحمت جہاں

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 9 اگست 2018 17:45

لوئر دیر کی تاریخ میں پہلی بار خاتون محرر تعینات
لوئر دیر(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔09 اگست 2018ء) : لوئر دیر کے تھانے میں تاریخ میں پہلی بار خاتون محرر تعینات کردی گئی ہے،ہیڈ کانسٹیبل رحمت جہاں 2012ء میں تھانہ لوئر دیر میں کانسٹیبل بھرتی ہوئی تھیں،28 سالہ ہیڈ کانسٹیبل رحمت جہاں کا تعلق چترال سے ہے۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کے ایسے اضلاع اور علاقے جہاں خواتین کو گھر سے باہر نکلنا اور ملازمت کروانا، تعلیم دلوانا علاقائی معاشرتی روایات کی خلاف ورزی سمجھا جاتا تھا۔

تاہم اب ان علاقوں میں تبدیلی آچکی ہے ۔خیبرپختونخواہ ایسے علاقوں میں اب انسانی حقوق کا خاص خیال رکھا جاتا ہے جبکہ بچوں میں تعلیم و تربیت اور خواتین سے ملازمت کروانا معیوب نہیں سمجھا جاتا۔ جس سے ان علاقوں میں نہ صرف امن قائم ہورہا ہے بلکہ ترقی کی نئی راہیں بھی کھلنا شروع ہوگئی ہیں۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں تھانہ لوئر دیر میں ہیڈکانسٹیبل رحمت جہاں کی مثال ہمارے سامنے ہے۔

رحمت جہاں کا تعلق ضلع چترال سے ہے۔وہ پولیس میں 2012ء میں بطور کانسٹیبل بھرتی ہوئیں اور مختلف تھانوں میں فرائض سرانجام دیتی رہیں۔تاہم اب ان کی صلاحیتوں اور قابلیت کے پیش نظر انہیں لوئر دیر تھانے میں بطور محرر تعینات کردیا گیا ہے۔ہیڈ کانسٹیبل رحمت جہاں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں لوئر کورس مکمل کرکے آئی تھیں ۔اب لوئر دیر میں بطور ایڈیشنل محرر فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی نوکری سے بے حد خوش ہیں، وہ ایماندار ی سے نوکری کرنا اپنی اولین ترجیح سمجھتی ہیں۔ تاکہ ان کی کارکردگی د ن بدن بہتر ہو،ان کی خواہش ہے کہ وہ بہترین کاکردگی اور اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کے بل بوتے پر ترقی کی سیڑھیاں چڑھتی جائیں۔ اس حوالے سے ڈی پی او لوئر دیر کا کہنا ہے کہ الیکشن 2018ء میں پہلی خواتیں نے بڑھ چڑھ کرپولنگ کے عمل میں حصہ لیا ہے۔

خواتین کے ووٹ ڈالنے سے محسوس ہوا کہ یہاں تبدیلی آچکی ہے۔اسی لیے ہم نے اب تاریخ میں پہلی بار لوئر دیر کے تھانے میں خاتون کوایڈیشنل محرر تعینات کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاتون محرر کی تعیناتی سے علاقے کی ایسی خواتین جوتھانوں میں آنے سے گھبراتی ہیں تاہم اب وہ اپنی شکایات کوبہتر انداز میں خاتون محرر کو بتاسکیں گی۔

دیر میں شائع ہونے والی مزید خبریں