ڈیپارٹمنٹ آف اردو اینڈ اورینٹل لینگوئجز کے زیر اہتمام دوسری دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہو گیا

بدھ 9 مئی 2018 23:57

سرگودہا۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 مئی2018ء) ڈیپارٹمنٹ آف اردو اینڈ اورینٹل لینگوئجز کے زیر اہتمام ’’ اردو اور عالمگیریت‘‘ کے موضوع پر دوسری دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہو گیا ۔ کانفرنس کے پہلے روز ملکی و غیر ملکی مندوبین نے عالمگیریت کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اردو سمیت دیگر علاقائی زبانوں کے فروغ کے لیے مختلف تجاویز پیش کیں۔

کانفرنس کے افتتاحی سیشن میںمعروف مورخ ،ناول نگار اور نقاد ڈاکٹر تبسم کاشمیری،ماہر سیاسیات وتاریخ ڈاکٹر سید جعفر احمد، وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد، چیئرمین شعبہ اردو ڈاکٹر سید عامر سہیل،ڈین فیکلٹیز، فیکلٹی ممبران اور طلباء وطالبات نے شرکت کی،۔ افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر تبسم کاشمیری نے کہا کہ اردو زبان اپنے اندر علم و ادب کے خزانے سموئے ہوئے ہے۔

(جاری ہے)

دیگر زبانوں کی طرح اردو پر بھی عالمگیریت کے اثرات مرتب ہوئے ہیں خاص طور پر انٹرنیٹ تک عام آدمی کی رسائی سے جہاں اردو زبان کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا وہیں دیگر زبانوں کی ملاوٹ ہونے سے اس زبان کی اصل ساخت متاثر ہوئی۔ انہوں نے عالمگیریت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نو آبادیاتی نظام کی ایک اور شکل عالمگیریت ہے۔عالمگیریت کی برے اثرات کی وجہ سے متاثر ہونے والے ملکوں میں ترقی کے امکانات محدود ہو گئے ۔

ڈاکٹر سید جعفر علی نے عالمگیریت کے تناظر میںاردو، ثقافت اور اقتصادیات کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرمائے کا شروع سے ہی رجحان عالمگیریت کی طرف رہا ہے۔ عالمگیریت کے اثرات معیشتوں تک محدود نہیں، سیاست، ماحولیات، تہذیب و ثقافت سب اس سے بہت متاثر ہوئے ہیں نیز ریاستوں کے تصورارت بدل کر رکھ دیے ہیں اور ریاستوں کی دفاع و اتحاد کے حوالے سے نئی حکمت عملی سامنے آ رہی ہے اور مملکتوں کی انفرادی حیثیت ختم ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زبانیں کلچر کے اظہار کا اہم ذریعہ ہیں ،کلچر اور زبان میں گہرا رشتہ ہے، دونوں کا نامیاتی رشتہ ان کو وحدت میں پرو دیتا ہے،یہ رشتہ اتنا گہرا اور پیوستہ ہے کے بعض اوقات’ کلچر کی زبان اور’ زبان کا کلچر ‘کے موضوع پر بحث کی جاتی ہے۔ عالمگیریت کی وجہ سے متنوع کلچر، زبانیں، رسوم وروایات، عقائد و نظریات ہمارے علم کا حصہ بن رہے ہیں۔

وقت کے تقاضوں کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ ہم دنیا کی دوسری ثقافتوں کے وجود کا اقرار کریں تاکہ کشیدگی کی راہ بند ہو۔ عالمگیریت کے اس دور میں یہ ضروری ہے کہ دنیا بھر کی زبانوں کو ایک دوسرے کے قریب لایا جائے۔اردو زبان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ اردو زبان اس وقت کہاں کھڑی ہے۔ہمیں اردو کے مستقبل کے حوالے سے سوچنا ہوگا کیونکہ مستقبل قریب میںتین ہزار زبانیں صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گی، زبانوں کے ساتھ تہذیبی سرمایہ بھی ختم ہو جائے گا۔

ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ اردو زبان کو کس طرح جدید علم وتحقیق کی زبان بنائیں، عالمگیریت کے طوفان کے سامنے وہی ثقافتیں اپنے آپ کو بچا سکی ہیں جو علم و تحقیق کی بنیاد پر پائوں جمائے رکھیں۔وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی تاریخ کے ساتھ ہی عالمگیریت کا عمل جاری ہے، آئندہ اس کے رجحانت کیا ہوں گے، اندازہ مشکل ہے۔

ہم عالمگیریت، ٹیکنالوجی، تخلیق اور جدت کے ساتھ ربط قائم نہیں کریں گے تونئے مواقعوں سے دور رہیں گے۔عالمگیریت کے حوالے سے ابہام دور کرنے کی ضرورت ہے۔چیئرمین شعبہ اردو ڈاکٹر سید عامر سہیل نے کہا کہ یونیورسٹی آف سرگودھا روشن خیال ترقی پسند فکر کو پروان چڑھاکر نوجوان نسل کی درست سمت میں تربیت کر رہی ہے، یونیورسٹی میں تعلیمی و تحقیقی میدان میں جدید تقاضوں کے پیش نظر گزشتہ ایک سال کے دوران 35 سے زائدقومی و بین الاقوامی کانفرنسز منعقد ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے باہمی گفتگو اور مکالمہ کو فروغ ملا۔

شعبہ اردو کے زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے مندوبین کا بھی شکریہ ادا کیا۔کانفرنس کے مختلف سیشنز میں قومی وبین الاقوامی ماہرین نے مقالہ جات پیش کئے۔

دیر میں شائع ہونے والی مزید خبریں