دیر سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں کسٹم ایکٹ کسی صورت قابل قبول نہیں،عنایت اللہ

جمعہ 22 جولائی 2016 19:17

دیر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22 جولائی ۔2016ء ) دیر سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں کسٹم ایکٹ کسی صورت قابل قبول نہیں ،جانیں قربان کرسکتے ہیں لیکن اپنے آنے والے نسلوں کا نقصان نہیں دیکھ سکتا، وفاقی اور صوبائی حکومتیں کسٹم ایکٹ لاگو کرنے کی خام خٰیالی ذہنوں سے نکال دیں ، ملاکنڈ ڈویژن عدم سہولیات کی بناء پر ملک دیگر علاقوں سے 60سال پیچھے ہیں ،حکومت سہولیات فراہمی کی بجائے الٹا عوام پر کسٹم ایکٹ اور ٹیکسوں کا بوجھ ڈال رہے ہیں جو ہمارے لاشوں پر سے گذرتے ہوئے نافذکیا جائیگا۔

کسٹم ایکٹ کے خلاف ملاکنڈ بھر میں 24جولائی کو مکمل شٹرڈاون ہڑتال ہوگی۔ان خیالات کا اظہار ضلع کونسل ہال دیرمیں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیرعنایت اللہ ،پی پی پی کے نجم الدین خان،محمدانورخان ایڈوکیٹ،جماعت اسلامی کے ایم این اے صاحبزادہ طارق اللہ،ضلع ناظم صاحبزادہ فصیح اللہ، ملک بہرام خان،اے این پی کے سابق ضلعی صدر سید انورخان ،پی ٹی آئی کے فرہادعلی خان،منیب خان،نویدشاہیں،قومی وطن پارٹی کے میاں سلطان یوسف باچا،مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر نثار وردگ اور دیگر نے کہا کہ پاکستان 1947میں بنا ہے لیکن ملاکنڈ ڈویژ ن کے اضلاع ریاست دیر،سوات اور چترال نے پاکستان کے ساتھ الحاق 1969میں کیا ہے اور مزکورہ ریاستوں کے انضمام کے وقت ان ریاستوں کے ساتھ معاہدہ کیا گیا تھا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں کوئی ٹیکس نافذ نہیں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

لیکن آج وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت سہولیات دینے کے بجائے الٹا عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈال رہے ہیں ۔مقررین نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن کے عوام نے کشمیرجنگ،دہشتگردی کے خلاف بہت بڑی قربانیاں دی ہیں جبکہ ملاکنڈ ڈویژن کے اضلاع قدرتی آفات سیلاب سے شدید متاثر ہوئے ہیں ۔ عنایت اللہ نے کہا کہ کسٹم ایکٹ کو صوبائی اسمبلی اور نہ صوبائی کابینہ میں لایا گیا ہے بلکہ اسے یہاں سے ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے اس وقت کے مسلم لیگ ن کے گورنر سردار مہتاب خان نے صدر مملکت کو سمری بیھجوادیا ہے ۔

لیکن ملاکنڈ ڈویژن کے عوام نے نہ اسے مانا ہے اور آئندہ مانیں گے انہوں نے کہا کہ صدر مملکت سے نمائندہ وفد کیلئے وقت کئی مہینوں سے مانگ رہے ہیں،لیکن ابھی تک ایوان صدر سے خاموشی ہے انہوں نے کہا کہ ایوان صدر کو لکھا گیا خط اگر مجبور کیا گیا تو میڈیا میں پیش کردیا جائے گا۔پیپلزپارٹی کے سابق وفاقی وزیر سیفران نجم الدین خان کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل247کے تحت ملاکنڈ ڈویژن پاٹا کا حصہ ہیں جس پر قومی اور صوبائی اسمبلی کے قانون سازی لاگو نہیں تو کسٹم ایکٹ اور ٹیکس کس طرح لاگو کیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے آئندہ نسلوں کیلئے مشکلات اور مسائل پیدا نہیں کرسکتے تاکہ پھر وہ اپنے نااہل قیادت کے نام سے تاریخ میں پکارا جائے ۔ اس لئے منتخب اور غیر منتخب تمام قیادت کسٹم ایکٹ کے خلاف اپنے قوم کے حقوق کیلئے ذمہ دار ہے اور حکومت نے کسٹم واپس فوری نہ لیا تو جنگ کیلئے بھی تیار ہے۔ جماعت اسلامی کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ کسٹم ایکٹ کو پہلے مانا ہے اور نہ اب مانتے ہیں اور ہمیشہ سے مخالفت کرتے ہیں ۔

حکومت نے ایک غلطی 1970میں بھی کیا تھا کہ جب کوہستان دیر میں ارئیلٹی پر دو سولاشیں فوج سے جنگ کی صورت حال کو دوبارہ نہ دھرائیں ،تو پھر حکومت ہر بات کو ماننے کیلئے تیار تھے لہذا ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کو دوبارہ ایسے باتوں پر مجبور نہ کرے،کیونکہ ملاکنڈ ڈویژن اب بھی پاٹا ہے ۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں کسٹم ایکٹ کے مسئلے پر تقریر کے دوران بھی کہا تھا انہوں نے کہا کہ حکومت کو آل پارٹیز کانفرنس اور میڈیا کے وساطت سے پیغام پہنچانا چاہتے ہیں ،کہ کسٹم ایکٹ سمیت کسی قسم کے ٹیکس کیلئے نہ پہلے تیار تھے اور نہ آئندہ تیار ہونگے۔

محمدانورخان نے کہا کہ دیربالا اور ملاکنڈ کے عوام نے دہشتگردی کے دوران پولیس تھانوں اور سرحدوں کی حفاظت کی ہے اور کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔کشمیر کا جنگ ہو یاتحفظ پاکستان کا دیربالا کے عوام نے ہمیشہ قوم کی خاطر جانیں قربان کی ہے جسکا صلہ اب حکومت ٹیکسوں کی صورت میں دے رہے ہیں جس کیلئے ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کسی صورت تیار نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :

دیر میں شائع ہونے والی مزید خبریں