ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں

شاعری میں جداگانہ اسلوب رکھنے والے اردو اور پنجابی زبان کے معروف شاعر منیر نیازی کو دنیا سے منہ موڑے آج 10 سال بیت گئے

پیر 26 دسمبر 2016 17:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 دسمبر2016ء) ہمیشہ دیر کردیتا ہوں، کا شکوہ کرتے شاعری میں جداگانہ اسلوب رکھنے والے اردو اور پنجابی زبان کے معروف شاعر منیر نیازی کو دنیا سے منہ موڑے آج 10 سال بیت گئے۔منیر نیازی مشرقی پنجاب کے ضلع ہوشیار پور کے ایک گاؤں میں 1927 میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور آگئے۔یہاں وہ کئی اخبارات و ریڈیو اور بعد میں ٹیلیویڑن سے وابستہ رہے۔

وہ بیک وقت شاعر، ادیب اور صحافی تھے۔وہ اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں شاعری کرتے تھے۔ اردو میں ان کے 13 شعری مجموعے شایع ہوئے۔ جن میں 'تیز ہوا اور تنہا پھول'، 'جنگل میں دھنک'، 'دشمنوں کے درمیان شام'، 'سفید دن کی ہوا'، 'سیاہ شب کا سمندر'، 'ماہ منیر'، 'چھ رنگین دروازی'، 'آغاز زمستاں' اور دیگر شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاکلیات منیر کی بھی اشاعت ہوئی جس میں ان کا مکمل کلام شامل ہے، پنجابی میں بھی ان کے تین شعری مجموعے شائع ہوئے۔

منیر نیازی کا 26دسمبر 2006 کو لاہور میں اِس البیلے شاعر کا انتقال ہوا۔منیر نیازی سرتاپا شاعر تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ قدرت نے ان کو صرف شاعری کے لئے پیدا کیا تھا۔ان کا سیاسی اور سماجی شعور انہیں احتجاجی شاعری کرنے کے لئے اکساتا تھا،اِسی لئے غزل میں بھی ان کا لب و لہجہ بلند آہنگ ہو جاتا ہے۔ جیسے یہ غزلمنیر نیازی کو کبھی فلمی شاعر کہا جاتا تو وہ برا مان جاتے لیکن حقیقت یہ ہے کہ فلموں میں جتنی پائے کی غزلیں ملتی ہیں

متعلقہ عنوان :

دیر میں شائع ہونے والی مزید خبریں