دھان کی فصل کو بکائنی اور پتوں کے بھورے دھبوں جیسی بیماریوں سے بچانے کیلئے دھان کے کاشتکاروں کوممنوعہ اقسام کی کاشت نہ کرنے کی ہدایت

پیر 24 جون 2019 13:21

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2019ء) دھان کے کاشتکاروں کو سپرفائن ، کشمیر ا، مالٹا ، ہیرو، سپرااور اسی طرح کی دیگر اقسام کی کاشت نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہاگیاہے کہ کاشتکار صرف منظورشدہ اقسام ہی کاشت کریں تاکہ دھان کی فصل کو بکائنی اور پتوں کے بھورے دھبوں جیسی بیماریوں سے بچانے کے ساتھ ساتھ صحت مند فصل حاصل کی جاسکے۔

ماہرین زراعت نے کہاکہ دھان کی فصل ہرقسم کی زمین میں کاشت کی جاسکتی ہے سوائے ایسی ریتلی زمینوں کے جہاں پانی کھڑا نہ رہ سکے۔ انہوںنے بتایاکہ ذرخیز زمینوں کے علاوہ ایسی شور زدہ کلراٹھی زمینوں میں بھی دھان کامیابی سے کاشت کیاجاسکتاہے جہاں کوئی اور فصل کامیاب نہیں ہو سکتی ۔ انہوںنے کہاکہ کاشتکار سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر بحساب 2 سے اڑھائی گرام فی کلو بیج کو لگائیں اور شرح بیج مروجہ طریقہ کاشت کے حساب سے رکھیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ اگر موٹی اقسام کی پنیری کدو کے طریقہ سے کاشت کرنی ہو تو 6سی7کلوگرام ، خشک طریقہ میں 8 سے 10کلوگرام ، داب کے طریقہ میں 12 سی15کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال کیاجائے۔ انہوںنے کہاکہ ہائبرڈ اقسام کے کدو کے طریقہ سے شرح بیج 6کلوگرام فی ایکڑ رکھنی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ اگر دھان کی پنیری کمزور نظر آئے تو ایک پائو یوریا یا نصف کلو امونیم سلفیٹ فی مرلہ کے حساب سے پنیری کی منتقلی سے قبل ڈالنا بھی ضروری ہے۔انہوںنے کہاکہ کاشتکار اس ضمن میں مزید رہنمائی کیلئے ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف کی خدمات سے بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں