گلابی سنڈی کے فصل پر منتقل ہونے کے خدشات سے بچائو کیلئے جننگ فیکٹریوں کے کچرے اور کپاس کی چھڑیوں و ان کھلے ٹینڈوں کو فوری تلف کرنے کی ہدایت

جمعرات 14 نومبر 2019 14:15

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2019ء) گلابی سنڈی کے کپاس کی آئندہ فصل پر منتقل ہونے کے خدشات سے بچائو کیلئے جننگ فیکٹریوں کے کچرے اور کھیتوں و سڑکوں کے کنارے پڑی کپاس کی چھڑیوں و ان کھلے ٹینڈوں کو فوری تلف کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے اور کہاگیاہے کہ چونکہ گلابی سنڈی کپاس کی آئندہ فصل پر حملہ آور ہو کر اسے شدید نقصان پہنچا سکتی ہے لہٰذا جننگ فیکٹریوںکے مالکان اور کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ کچرے ، کپاس کی چھڑیوں ، ان کھلے ٹینڈوں کی تلفی میں کسی کوتاہی کا مظاہرہ نہ کریں تاکہ بعد ازاں انہیں کسی بڑے نقصان کا سامنا نہ کرناپڑے ۔

محکمہ زراعت کے ذرائع نے بتایاکہ گلابی سنڈی کپاس کے پھولوں، ڈوڈیوں اور ٹینڈوں کا نقصان کر کے نہ صرف پیداوار میں کمی کا سبب بنتی ہے بلکہ اس کی وجہ سے کپاس کی روئی داغدار ہو جاتی ہے اور اس کا معیار بھی گرجاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ یہ سنڈی سردیوں کا موسم دو بیجوں کو جوڑ کر ان کے اندر یا آخری چنائی کے بعد بچ جانے والے ان کھلے ٹینڈوں یا جننگ فیکٹریوں کے کچرا کے اندر گزارتی ہے۔

انہوںنے بتایاکہ کپاس کی بے موسمی اگیتی کاشت کی وجہ سے کپاس کی گلابی سنڈی زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے جو با آسانی فروری مارچ کی کاشتہ فصل پر منتقل ہو سکتی ہے۔انہوںنے کہا کہ کاشتکار آخری چنائی کے بعد کپاس کے کھیتوں میں بھیڑ بکریاں چرائیںکیونکہ جیسے ہی وہ بچے کھچے ٹینڈے کھائیں گی تو ان میں موجود گلابی سنڈی کی تلفی میں مدد ملے گی۔

اسی طرح آخری چنائی کے بعد بچ جانے والے ٹینڈوں کو توڑ کر تلف کر دیاجائے اور بعد میں چھڑیوں کی کٹائی اس طرح کی جائے کہ ان کو زمین کے اندر چھ انچ گہرائی سے کاٹا جائے تاکہ ان سے موسم بہار کی آمد پر نئی پھوٹ نہ نکل سکے۔انہوںنے مزید کہاکہ چھڑیوں کی کٹائی اور تلفی کا عمل 31 دسمبر تک ہر صورت مکمل کر لیاجائے اور خالی کھیتوں میں گہرا ہل چلا کر سنڈیوں کے پیوپے تلف کر دیئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں