پاکستان میں زرعی تحقیق پر خرچ 0.1 فیصد سے بھی کم ہے، ٹیکنالوجی کے مو ثر استعمال کی بدولت ہم پانی ،کھاد اور کیمیکلز سمیت زرعی مداخل کی پیداواری لاگت کو کم کر سکتے ہیں،ڈاکٹر محمد اشرف

منگل 21 جنوری 2020 14:12

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2020ء) جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ چین اور بھارت اپنے جی ڈی پی کابالترتیب0.62اور 0.37فیصد حصہ زرعی تحقیق پر خرچ کررہے ہیں جبکہ پاکستان میں یہ شرح0.1فیصد سے بھی کم ہے جس میں خاطر خواہ اضافے کی ضرورت ہے نیز پیشہ وارانہ اُمور میں مصروف زرعی سائنس دانوں اور اساتذہ کیلئے ہر تین سال کے بعد فیلڈ میں آنیوالے نئے حالات سے واقفیت کیلئے ریفریشر کورس یا انٹرن شپ کوپالیسی کا حصہ بنایا جا نا چاہیے تاکہ وہ خود کو جدید ترین رجحانات اور حالات سے باخبر رکھ سکیں، علاوہ ازیں ترقی یافتہ ممالک میں جاری پریسین ایگریکلچر کے حوالے سے ٹیکنالوجی کے مئو ثر استعمال کی بدولت ہم پانی،کھاد اور کیمیکلز سمیت زرعی مداخل کا ہر دانہ و قطرہ بچاسکتے ہیں جس سے پیداواری لاگت کو خاصا کم کیا جا سکتا ہے لہٰذا ہمیں چھوٹے کسان کیلئے سستی زرعی مشینری اور ٹیکنالوجی کو عام کرنے کیلئے زرعی توسیع کے سٹاف کی مدد کرنا ہوگی۔

(جاری ہے)

وہ جامعہ زرعیہ میں ایک تربیتی ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عابد محمود نے کہا کہ وہ سینئر افسران کیلئے تربیتی ورکشاپ کو کپیسٹی بلڈنگ کے ساتھ ساتھ کپیسٹی شیئرنگ سے تعبیر کرتے ہیںکیونکہ ملازمت میں ایک عرصہ گزارنے کی وجہ سے وہ بھی اپنے اندر تجربہ،مشاہدہ اور معاملات کوخوش اسلوبی سے انجام تک پہنچانے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں لہٰذا ایسی ورکشاپ سے شرکاء کے ساتھ ساتھ ٹرینرز کو بھی بہت کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے محکمہ زراعت میں گریڈ 17سے اوپر ترقیوں کیلئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (نیپا) کی طرز پر اس ٹریننگ کو بھی لازم قرار دیا گیا ہے لہٰذاتربیتی ورکشاپ کو پوری سنجیدگی اور یکسوئی کے ساتھ مکمل کریں ۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ تربیتی ورکشاپ سے شرکاء کو اپنے پیشہ وارانہ اُمور کی بہتر انجام دہی میں مدد ملے گی ۔

ورکشاپ سے خطاب میں ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر ظہیر احمد ظہیرنے بتایا کہ شرکاء کو ایک مہینے کی ٹریننگ ورکشاپ میں کثیر الجہت تربیت فراہم کی گئی ہے تاکہ وہ ایک اچھے اور مثالی منتظم کے طور پر اپنے اُمور سرانجام دے سکیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر عبدالرشید ملک نے کہا کہ ورکشاپ میں 52شرکاء پر مشتمل پہلے فیز کے بعد اتنی ہی تعداد میں مزید افسران کی دوسرے مرحلے کیلئے رجسٹریشن مکمل کر لی گئی ہے جس کے بعد گریڈ 17کے افسران کو ورکشاپ کا حصہ بنایا جائیگا۔انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں ڈائریکٹوریٹ آف ٹریننگ کے قیام کی تجویز زیرغور ہے جس کے ذریعے صوبے کے تما م اداروں میں کام کرنیوالے افسران و ملازمین کی تربیت ممکن ہوسکے گی۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں