باغبانوں کو باغات کی مناسب دیکھ بھال اور فوری تدارکی و حفاظتی اقدامات کی ہدایت

منگل 21 جنوری 2020 14:12

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2020ء) محکمہ زراعت کے ترجمان نے کہا کہ آم کے درختوں پر حملہ آور ہونے والے 70سے زائد اقسام کے کیڑوں میں مینگو ملی بگ سب سے خطرناک اور معاشی نقصان پہنچانے والا کیڑاہے لہٰذا باغبانوں کو باغات کی مناسب دیکھ بھال اور فوری تدارکی و حفاظتی اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے اورکہاگیاہے کہ اس کیڑے سے بچائوکیلئے جو آم کے علاوہ سنگترے، مالٹے، شہتوت، بیر، امرود اور جامن سمیت تقریباً 70 درختوں پر بھی حملہ آور ہوتا ہے فوری مناسب انتظامات یقینی بنائیں ۔

باغبانوں کے نام پیغام میں انہوںنے کہا کہ پنجاب میں وسیع رقبہ پر آم کی کاشت کی جاتی ہے مگر ہمارے اکثر باغبان تحفظ نباتات کے بارے میں سفارشات پر عمل نہیں کرتے جس سے باغات کو بھاری نقصان پہنچتاہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ مینگو ملی بگ مئی تک متحرک رہتا ہے اور سال کا باقی حصہ انڈوں کی شکل میں گزارتا ہے جس کے انڈے کا رنگ گلابی اور شکل گول شلغم کے بیج جیسی ہوتی ہے۔

انہوںنے بتایا کہ مادہ 400 سے 500کی تعداد میں سفید تھیلیوں میں زمین کے اندر انڈے دیتی ہے جو مادہ کے جسم سے چپکی ہوتی ہیںاور انڈوں کا دورانیہ 185 سے 210 دن تک کا ہوتا ہے۔انہوںنے بتایاکہ مادہ اپریل مئی میں درختوں سے نیچے آ کر دراڑوں میں داخل ہو کر 10سے 15 سینٹی میٹر کی گہرائی تک انڈے دیتی ہے اور انڈے دینے کے بعد زمین ہی میں مر جاتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ مادہ گھروں میں متاثرہ درختوں کے قریب گھاس پھوس کے ڈھیروں یا گملے کے نیچے بھی انڈے دیتی ہے اور جنوری میں انڈوں سے بچے نکلنا شروع ہو جاتے ہیںجبکہ یہ سلسلہ فروری کے آخر تک جاری رہتا ہے۔

انہوںنے بتایاکہ انڈوں سے نکلنے کے بعد بچے درختوں پر چڑھنا شروع ہو جاتے ہیں جہاں پر وہ درخت کی کونپلوں، بور اور نئے پتوں سے رس چوستے رہتے ہیں اور مختلف حالتوں سے گزرنے کے بعد بالغ بن جاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ باغبان ماہرین زراعت کی سفارشات کے مطابق عملدرآمد یقینی بناتے ہوئے حفاظتی و تدارکی اقدامات کریں تاکہ آم کی پیداوار کو نقصان سے بچایا جاسکے ۔

متعلقہ عنوان :

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں