جڑی بوٹیاں چنے اور مسور کی فصلوں کیلئے زیادہ نقصان کا باعث بنتی ہیں، ماہرین زراعت

ہفتہ 28 نومبر 2020 12:36

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 نومبر2020ء) باتھو، پیازی، جنگلی جئی، دمبی سٹی، چھنکنی بوٹی، مینا، شاہترہ، سینجی اور جنگلی مٹر جیسی جڑی بوٹیاں چنے اور مسور کی فصلوں کیلئے زیادہ نقصان کا باعث بنتی ہیں لہٰذا کاشتکار غیر معیاری اور کم پیداوار سے بچاؤ کیلئے جڑی بوٹیوں کی تلفی کی جانب فوری توجہ مرکوز کریں۔ماہرین زراعت نے بتایاکہ پنجاب میں 22لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پر چنا اور 55ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ پر مسور کی فصلیں کاشت کی گئی ہیں جبکہ بھکر، خوشاب،لیہ، میانوالی اور جھنگ کے اضلاع چنا اور نارووال، راجن پور، میانوالی کے اضلاع مسور کاشت کے حوالے سے مشہور ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ چنا اور مسور کی فصلوں کی منافع بخش کاشت میں جڑی بوٹیوں کا بروقت تدارک نہایت اہم ہے کیونکہ جڑی بوٹیاں فصل کی پیداوار میں 25فیصدتک کمی کا باعث بنتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ باتھو، پیازی، جنگلی جئی، دمبی سٹی، چھنکنی بوٹی، مینا، شاہترہ، سینجی اور جنگلی مٹر جیسی جڑی بوٹیوں کے باعث متاثرہ کھیتوں میں چنے اور مسور کی پیداوارمیں نہ صرف کمی ہوتی ہے بلکہ ان کی پیداوار غیر معیاری بھی ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ جڑی بوٹیاں ان فصلوں کے حصے کے خوراکی اجزاء کھاد، پانی، روشنی اور جگہ کو حاصل کرکے فصل کو کمزور کردیتی ہیں نیز یہ جڑی بوٹیاں کیڑوں اور بیماریوں کے لیے متبادل میزبان کا کردار بھی ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ چنے اور مسور کی فصل کو پہلے دومہینوں تک جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں کیونکہ بعد میں اگنے والی جڑی بوٹیاں زیادہ نقصان کا باعث نہیں بنتیں۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار جڑی بوٹیوں کے مؤثر کنٹرول کے لیے چنے اور مسور کی فصل میں دو، تین گوڈیاں کریں جن میں سے پہلی گوڈی کاشت کے 30سے 40دن بعد اور دوسری گوڈی بجائی کے 70سے80دن بعد کرنی چاہیے۔

متعلقہ عنوان :

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں