فیصل آباد،کاشتکاروں کو سٹیویا کی نرسری دسمبر و جنوری میں لگانے ، فروری و مارچ میں کھیتوں میں منتقل کرنے کی ہدایت

جمعہ 3 دسمبر 2021 15:32

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 دسمبر2021ء) :زرعی ماہرین نے کاشتکاروں کو بہاریہ کاشت کیلئے سٹیویا کی نرسری دسمبر و جنوری میں لگانے اور فروری و مارچ میں کھیتوں میں منتقل کرنے کی ہدایت کی  ہے۔ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے ریسرچ انفارمیشن یونٹ کے ترجمان نے اے پی پی کو بتایاکہ سٹیویا اپنے میٹھے پتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے جس کی کاشت اب دنیا بھر میں شروع ہوچکی ہے جبکہ یہ ایک سالانہ پودا ہے جو ایک میٹر تک لمبا اور اس کے پتوں کی لمبائی 2 سے 10 سینٹی میٹر تک ہوتی ہے ،یہ چینی سے 10 سے 15 گنا زیادہ میٹھا اوراس کا عرق چینی سے 200 سے 300 گنا زیادہ مٹھاس کا حامل ہوتا ہے نیز سٹیویا کے 100 گرام خشک پتوں میں 7 گرام نمی،10 گرام پروٹین، 52 گرام نشاستہ،14.98 ملی گرام وٹامن سی،58.18 ملی گرام فولک ایسڈ،464.4 ملی گرام کیلشیم،11.4 ملی گرام فاسفورس،53.3 ملی گرام آئرن،190.0 ملی گرام سوڈیم اور 180.0 ملی گرام پوٹاشیم پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کیلئے انتہائی مفید ہیں۔

(جاری ہے)

سٹیویا میں نشاستہ اور حرارے نہ ہونے کے برابرہوتے ہیں جس کی وجہ سے یہ شوگر کے مریضوں کیلئے بھی مفید ہے کیونکہ اپنے طلسماتی و کرشماتی اثرات کے باعث یہ خون میں شوگرکی مقدار کم کرنے کا بھی موجب بنتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سٹیویا کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے سمیت بہترین جراثیم کش بھی ہے جو ٹوتھ پیسٹ میں استعمال کے باعث دانتوں کی بیماریوں کی روک تھام، انہیں کیڑا لگنے سے بچانے، مسوڑھوں کے امراض سے نجات سمیت انہیں مضبوط بنانے،سٹیویا کیل مہاسوں، جلدی امراض،کیلشیم کی کمی دور کرنے، ہڈیوں کی مضبوطی، ہڈیوں  کی نشو و نما،نظام انہضام کی درستگی،معدے کی تیزابیت کے خاتمہ، آنتوں کی سوزش،خون کے خلیوں کے بننے، خون کی نالیوں کو صاف کرنے، کولیسٹرول کے خاتمہ میں  بھی    معاون ثابت ہوا ہے۔

  اسی طرح اگر سٹیویا کے عرق سے بال دھوئے جائیں تو بالوں سے خشکی، سکری دور کرنے کے ساتھ ساتھ اس میں پایا جانیوالا گلائکوسائیڈ کینسر کیلئے بھی مفید ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سٹیویا کو کاشت کرنے کیلئے اس کی نرسری تیار کرنا پڑتی ہے جو بیج، قلم اور ٹشو کلچر سے تیار کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بیج سے تیار کردہ پودے تقریباً2 ماہ بعد اور قلم و ٹشو کلچر سے تیار کردہ پودے ایک ماہ بعد کھیت میں منتقل کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کاشتکاروں سے   اس کی زیادہ سے زیادہ کاشت  کرنے کی اپیل کی ہے۔

متعلقہ عنوان :

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں