ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے استفادہ میں صرف 4روز باقی رہ گئے ، 30جون کے بعد تاریخ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا،

شہریوں کو رضاکارانہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے،شہریوں کی سہولت کیلئے ایف بی آر کے ٹیکس دفاتر ہفتہ اور اتوار کو تعطیل کے باوجود کھلے رہیں گے دوبئی نے رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانیوں کی تفصیلات مہیا کر دیں، ایف بی آر نے 85 فیصد رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی ڈیٹا میپنگ مکمل کر لی ، جو لوگ موجودہ سکیم سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے ان سے ضرور پوچھ گچھ ہو گی، انٹی منی لانڈرنگ قوانین کے تحت آئندہ پاکستانیوں کیلئے غیر ممالک میں سرمایہ رکھنا ممکن نہیں ہوگا ، ترجمان ایف بی آر

بدھ 26 جون 2019 13:24

ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے استفادہ میں صرف 4روز باقی رہ گئے ، 30جون کے بعد تاریخ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا،
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جون2019ء) ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے استفادہ میں صرف 4روز باقی رہ گئے ہیں جبکہ آخری تاریخ 30جون کے بعد تاریخ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا اسلئے شہریوں کو رضاکارانہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے نیز شہریوں کی سہولت کیلئے ایف بی آر کے ٹیکس دفاتر ہفتہ اور اتوار کو تعطیل کے باوجود کھلے رہیں گے، علاوہ ازیں دوبئی نے رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانیوں کی تفصیلات مہیا کر دی ہیں جس کی روشنی میں ایف بی آر نے 85 فیصد رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی ڈیٹا میپنگ مکمل کر لی ہے لہٰذا جو لوگ موجودہ سکیم سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے ان سے ضرور پوچھ گچھ ہو گی ،مزید برآں انٹی منی لانڈرنگ قوانین کے تحت آئندہ پاکستانیوں کیلئے غیر ممالک میں سرمایہ رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔

(جاری ہے)

فیڈرل بورڈ آف ریونیو ریجنل ٹیکس کمشنریٹ فیصل آباد کے ترجمان نے بتایاکہ ناجائز ذرائع ، کرپشن اور جرائم سے حاصل کئے گئے پیسے کو اس سکیم کے تحت تحفظ حاصل نہیں ہوگا اسلئے جن لوگوں نے کسی مجبوری کی وجہ سے اپنے سرما ئے اور اثاثوں کو غیر ممالک رکھا ہوا ہے ا ن کیلئے اپنے سرما ئے کو جائز قرار دینے کا ایک آخری موقع ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ کثیر الجہتی کنونشن مئو ثر ہو چکا ہے جس کے تحت پاکستان سمیت 102 ممالک ایک دوسرے کو غیر ملکی سرما یہ بارے اطلاعات فراہم کرنے کے پابند ہیں نیز 26ممالک سے پاکستانیوں کے اثاثوں کی بابت معاملات طے پا چکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ لوگ اب یہ سرمایہ واپس پاکستان لے آئیں گے تو ان کو فائدہ ہوگا ورنہ دوسرے ملک میں ان کو اپنے سرما ئے اور اثاثوں پر پورا ٹیکس دینا پڑے گا جبکہ ان کے خلاف مجرمانہ فعل کے مرتکب ہونے کی کارروائی بھی ہو سکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ دوبئی نے رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانیوں کی تفصیلات مہیا کر دی ہیں لہٰذا اگر ان میں سے کسی نے اپنے سرمایے کو اب جائز نہ کرایا تو پھر ان کے خلاف مروجہ قوانین کے تحت کارروائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایے اور اثاثوں پر 5 فیصد کو ٹیکس یا جرمانہ نہ سمجھا جائے بلکہ اس کو ذہنی سکون کا ذریعہ سمجھیں تاکہ وہ کھل کر کاروبار کر سکیں۔ ڈومیسٹک سکیم کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہاں زیادہ تر سرمایہ رئیل اسٹیٹ میں چھپایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے 85 فیصد رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی ڈیٹا میپنگ مکمل کر لی ہے جو لوگ موجودہ سکیم سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے ان سے ضرور پوچھ گچھ ہو گی ۔

بے نامی اکائونٹس کے بارے میں انہوںنے کہا کہ بھائی بہن یا رشتے داروں کے نام پر رکھے گئے سرمائے کو بھی ڈکلیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ان کے بھائی یا رشتہ دار کو اعتراض نہ ہو۔انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اس سکیم کے تحت فراہم کی جانے والی معلومات راز میں رہیں گی ا ور ان کو کسی ادارہ کو مہیا نہیں کیا جا سکے گا۔ انہوںنے بتایاکہ سرکاری اداروں کے آفس ہولڈرز اس سکیم سے استفادہ نہیں کر سکتے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سکیم کی وسیع پیمانے پر تشہیر کی جا رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیاد ہ لوگ اس سے استفادہ کر سکیں۔مزید برآں ٹیکس ایمنسٹی سکیم بارے تفصیلات دفتر خارجہ اور غیر ملکی سفارتحانوں کو بھی بھجوائی گئی ہیں تا کہ وہ ان ملکوں میں سرمایہ یا اثاثے رکھنے والوں کو اس سکیم کی افادیت سے آگاہ کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ اس سکیم کا مقصد ملکی معیشت کو بحران سے نکالنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے ایسیٹس ڈیکلریشن آرڈیننس 2019ء کے تحت ملکی و بیرون ملک غیر ظاہر شدہ اثاثے ظاہر کرنے کے سلسلہ میں تمام متعلقہ دفاتر کی 29و 30جون ہفتہ و اتوار کی تعطیل منسوخ کر دی ہے جس کے باعث ہفتہ وار تعطیل کے دونوں ایام میں متعلقہ ٹیکس دفاتر کا عملہ ڈیوٹی پر حاضر رہے گا تاکہ صارفین کو کسی قسم کی مشکل یا پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

انہوں نے کہا کہ30جون تک ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے استفادہ نہ کرنے کی صورت میں قانون کے تحت جائیداد و اثاثہ جات کی ضبطگی سمیت 7سال قید کی سزا بھی بھگتنا ہو گی۔ انہوںنے بتایاکہ اندرون و بیرون ملک غیر ظاہر شدہ اوربے نامی اثاثے ظاہر کرنے کی آخری تاریخ میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوںنے بتا یا کہ 26ممالک سے تفصیلی معلومات موصول ہونے پر بیرون ممالک ڈیڑھ لاکھ سے زائد غیر ظاہر شدہ و بے نامی اثاثوں کی نشاندہی ہو چکی ہے۔

انہوںنے بتایا کہپاکستان کے تمام شہری ماسوائے سرکاری ملازمین ، پبلک عہدیداران اور ان کے اہلخانہ اس قانون کے مطابق گوشوارے جمع کروا سکتے ہیں جن کے گوشوارے میں دی گئی معلومات کو خفیہ رکھا جائے گا۔ انہوںنے بتایاکہ جن صورتوں میں اس سکیم کا اطلاق نہیں ہوگا ان میںگزشتہ 10سالوں میں جو لوگ پبلک عہدیدار تھے،ایسے اثاثے پروسیڈز جو کسی فوجداری جرم کا مرتکب ہو کر بنائے گئے ہوں،سونا اور قیمتی جواہرات،بیر رز پرائز بانڈز،بیر رز سکیورٹی ،بیر رز بانڈز اور دیگربیر ر اثاثہ جات ،ایسے غیر ظاہر شدہ اثاثہ جات جن کی قانونی کاروائی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں زیر التوا ہو شامل ہیں۔

انہوںنے کہا کہ متعلقہ اثاثہ جات میں اندرون ملک و بیرون ملک غیر ظاہر شدہ اثاثہ جات،غیر ظاہر شدہ اخراجات،سیلز ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں غیر ظاہر شدہ سیلز،عدالتوں میں زیر التوا کیسوں میں اصل ڈیمانڈ کی ادائیگی پر جرمانے اور ڈیفالٹ سرچارج کی چھوٹ شامل ہیں۔انہوںنے بتایاکہ اس سکیم کی شرائط میں نقد رقوم /بیرر اثاثہ جات/غیر ملکی کرنسی کا بینک اکائونٹ میںجمع کروانا اور 30جون 2019ء تک نہ نکلوانا،غیر ملکی نقدی و اثاثہ جات کو ملک میں لا کر اپنے بینک اکائونٹ میں جمع کروانا یا پاکستان بنائو سرٹیفکیٹ میں انویسٹ کرنا یا وفاقی حکومت کی طرف سے جاری کردہ بانڈز میں انویسٹ کروا نا ،غیر ملکی نقدی رقم اگر واپس نہ لانا چاہے یا غیر ملکی بیر ر شیئر کو ظاہر کرنا چاہے تو ایسی نقدی رقوم یا ایسے شیئرز کو بیچ کر حاصل شدہ رقم کو غیر ملکی بینک میں 30جون سے پہلے جمع کروا کے ظاہر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ایسی رقوم 30جون تک بینک میں جمع رہیں۔

انہوںنے بتایاکہ ٹیکس کی شرح کے مطابق اندرون ملک غیر منقولہ جائیداد کے علاوہ تمام اثاثہ جات کی فیئر ویلیو کا 4فیصد، تمام غیر ظاہر شدہ اثاثہ جات /اخراجات پر 4فیصد ،اندرون ملک غیر منقولہ جائیداد کی قیمت خرید جو ایف بی آر ویلیو کے ڈیڑھ سو فیصد سے کم نہ ہوکا 1.5فیصد ،غیر ملکی اثاثے (اگر پاکستان نہ لائے جائیں) تو 6فیصدکی شرح سے اس کی ادائیگی کی جاسکتی ہے۔

انہوںنے بتایاکہ ٹیکس جمع کروانے کی مقررہ مدت میں رعائت سکیم کے تحت ظاہر کئے گئے اثاثہ جات /اخراجات /سیلز ٹیکس کی ادائیگی 30جون 2020ء تک ڈیفالٹ سرچارج کے ساتھ کی جا سکتی ہے۔انہوںنے کہا کہ متعلقہ افراد سکیم سے استفادہ کیلئے ایف بی آر یا ریجنل ٹیکس آفس سے رابطہ کر سکتے ہیں۔انہوںنے بتایاکہ مزید تفصیلات کیلئے گوشوارے جمع کروانے کی غرض سے مذکورہ لنک https://iris.fbr.gov.pk/public/txplogin.xhtml پر وزٹ ، ویب سائٹ www.fbr.gov.pk سے رہنمائی یا ہیلپ لائن051-111-772-772,041-8539990(ext-254) سے معاونت حاصل کی جا سکتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ یہ موقع دوبارہ نہیں ملے گا اسلئے ایسے تمام افراد جو اس قانون کے زمرہ میں آتے ہیں وہ انتہائی کم ٹیکس شرح پر اپنے ماضی کو بے داغ اور اپنی پوشیدہ و خفیہ جائیدادوں اور اثاثوں کو حقیقی طور پر قانونی حدود و قیود میں رہتے ہوئے اپنی ذاتی ملکیت بنائیں۔انہوںنے کہا کہ ایف بی آر کا عملہ ہمہ وقت شہریوں کی معاونت کیلئے موجود ہے لہٰذا مقررہ تاریخ سے قبل کسی بھی وقت ان سے رابطہ کر کے معلومات و رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں