پاکستان کو 20 ارب ڈالر کا زرمبادلہ برآمدات اور اتنا ہی زرمبادلہ بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی ترسیلات کی صورت میں ملتا ہے،

یہ رقم ہماری 57 ارب ڈالر کی مجموعی درآمدات سے بہت کم ہے جن میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس کمی کو فوری طور پر پورا کرنے کیلئے ہمیں ہنر مند افرادی قوت کی تیاری اور اُن کی دوسرے ملکوں کو برآمد پر توجہ دینا ہو گی،رانا محمد سکندر اعظم خان

منگل 22 اکتوبر 2019 12:51

پاکستان کو 20 ارب ڈالر کا زرمبادلہ برآمدات اور اتنا ہی زرمبادلہ بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی ترسیلات کی صورت میں ملتا ہے،
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2019ء) پاکستان کو 20 ارب ڈالر کا زرمبادلہ برآمدات اور اتنا ہی زرمبادلہ بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی ترسیلات کی صورت میں ملتا ہے مگر یہ رقم ہماری 57 ارب ڈالر کی مجموعی درآمدات سے بہت کم ہے جن میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے لہٰذا اس کمی کو فوری طور پر پورا کرنے کیلئے ہمیں ہنر مند افرادی قوت کی تیاری اور اُن کی دوسرے ملکوں کو برآمد پر توجہ دینا ہو گی جبکہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے چنگل سے بچنے اور تجارتی خسارے کو کم کرنے کیلئے ہنر مند افرادی قوت کی برآمد سے زرمبادلہ کی ترسیلات کو فوری طور پر 20 ارب سے 40 ارب ڈالر تک پہنچایا جا سکتا ہے تاہم اس مقصد کیلئے حکومت اور تمام متعلقہ اداروں میں مکمل ہم آہنگی ضروری ہے۔

(جاری ہے)

فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر رانا محمد سکندر اعظم خان نے بتایا کہ امریکہ، یورپ اور گلف کے ممالک میںپاکستانی ہنر مند افرادی قوت کی بہت زیادہ طلب ہے اسلئے ہمیں ان یورپی ملکوں پر بھی توجہ دینا ہو گی جن کی شرح پیدائش گزشتہ کئی سالوں سے منفی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی افرادی قوت کو ان ملکوں کی زبان ، حالات اور ضروریات کے مطابق تربیت دینے کے علاوہ پاکستانی افرادی قوت کو وہاں کی ثقافتی اور معاشرتی روایات کے بارے میں بھی مکمل آگاہی دینا ہو گی تاکہ وہ فوری طور پر ان معاشروں کا پیداواری اور کامیاب حصہ بن سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں جہاں پنجاب سکلز ڈویلپمنٹ فنڈ کو تربیت دینے والے اداروں کے تعاون سے متنوع سلیبس تیار کرنا ہو گا وہاں حکومت کو اس تربیت یافتہ افرادی قوت کو وہاں کھپانے کیلئے بھی فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلہ میں نجی شعبہ کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے تاکہ وہ مختلف ملکوں کیلئے اُن کی ضروریات کے مطابق افرادی قوت تیار کر سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ نوجوانوں کی تیاری پر بھی خصوصی توجہ دینا ہو گی تاکہ اُن کی دوسرے جدید ملکوں میں بآسانی کھپت ہو سکے اور اس سے سی پیک کی ضروریات کو بھی پورا کیا جا سکے۔ مزید برآں ان نوجوانوں میں اخلاقیات کے ساتھ ساتھ نظم و ضبط پیدا کرنے کیلئے بھی خصوصی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں