فیصل آباد چیمبر کا کرونا لاک ڈائون کی وجہ سے سنگین معاشی بحران پر تشویش کا اظہار

حکومت تاجروں کیلئے احتیاطی تدابیر پر مبنی ایس او پی تیار کر کے چودہ اپریل کے بعد کاروبار کرنے کی اجازت دے ورنہ بھوک سے مرنے والوں کی تعداد کرونا سے مرنے والوں سے بھی بڑھ سکتی ہے،صدر رانا سکندر اعظم خاں

پیر 6 اپریل 2020 23:14

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 اپریل2020ء) فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر رانا سکندر اعظم خاں نے کرونا لاک ڈائون کی وجہ سے پیدا ہونے والے سنگین معاشی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت تاجروں کیلئے احتیاطی تدابیر پر مبنی ایس او پی تیار کر کے چودہ اپریل کے بعد کاروبار کرنے کی اجازت دے ،ورنہ بھوک سے مرنے والوں کی تعداد کرونا سے مرنے والوں سے بھی بڑھ سکتی ہے۔

و ہ یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے جس میں صحافیوں کے علاوہ مختلف کاروباری طبقوں سے تعلق رکھنے والے تاجر نمائندوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ انہوں نے بتایا کہ کرونا کی وجہ سے 24مارچ سے لاک ڈائون کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ ان گیارہ بارہ دنوں کے دوران حکومت نے قابل تعریف اقدامات اٹھائے ہیں جس کی وجہ سے کرونا کی وباء قابو میں رہی لیکن طویل لاک ڈائون کی وجہ سے معاشی بحران کے اثرات نمایاں ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے چند روز قبل 1200ارب کے پیکج کا اعلان کیا تھا جس میں سے ڈیڑھ سو ارب روپے غریبوں کیلئے بھی رکھے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون کے فوراً بعد تاجر اور صنعتکار برادری نے بیروزگاروں کی ہر ممکن مدد کی لیکن اب صورتحال یکسر بدل گئی ہے اور طویل لاک ڈائون کی وجہ سے دکانداروں کے پاس اپنی ضروریات کیلئے بھی پیسہ نہیں جبکہ حکومت کے وعدے بھی تک پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکے۔

انہوں نے مختلف شعبوں کی ابتر صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ مرغی کا گوشت سو روپے میں بک رہا ہے جبکہ پولٹری فارمر کو 40سے 50لاکھ روپے کا نقصان ہوچکا ہے اور انہوں نے نئے چوزوں کو کھیتوں میں کھلا چھوڑ دیا ہے۔ اس کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں مرغی کا گوشت 500روپے کلو میں بھی نہیں ملے گا۔ یہی صورتحال دوسرے شعبوں کی ہے جبکہ کئی فیکٹری والوں نے ’’لے آف‘‘ بھی شروع کردیا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ صورتحال جاری رہی تو اس کی وجہ سے لوٹ مار کا سلسلہ بھی شروع ہو سکتا ہے۔ ایکسپوٹرز کے بارے میں انہوںنے بتایا کہ ان سے ملنے والے اڑھائی سو ارب میں سے انہیں صرف سو ارب کا ہی ریفنڈ دیا جا رہا ہے لیکن یہ ان کا اپنا پیسہ ہے اس کو حکومت کا احسان نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کسی بھی صورتحال میں موجودہ لاک ڈائون کو 14۔

اپریل سے آگے نہ بڑھایا جائے جبکہ تاجروں کے بجلی اور گیس کے بل تین ماہ کیلئے مؤخر کئے جائیں۔ اسی طرح 300یونٹ تک بجلی اور ایک ہزار روپے تک کے گیس بل والے صارفین کے تین ماہ کے بل معاف کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح دوسرے اداروں کو حفاظتی انتظامات کے تحت کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے، اسی طرح تاجروں کو بھی کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ایس او پی پر عمل نہ کرنیوالوں کی دکانیں سیل کردی جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ حکومتی اجازت کے بغیر دکانیں نہیں کھولیں گے لیکن حکومت کو بھی ان کی مجبوریوں کو سمجھنا ہوگا۔ انہوں نے کوئٹہ میں احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں سے اظہار یکجہتی کا اعلان کیا اور کہا کہ حفاظتی لباس مہیا کرنے کا ان کا مطالبہ بالکل جائز ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان کی پریس کانفرنس کو مثبت انداز میں لے اور تاجروں کے جائز مسئلے حل کرے تاکہ ملک کو بیک وقت کرونا اور معاشی بحران سے بچایا جاسکے۔ اس موقع پر چیمبر کے نائب صدر بلال وحید شیخ بھی موجود تھے۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں