زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے زیراہتمام کمیونیکیشن فار ڈویلپمنٹ کے ذریعے زرعی توسیع میں بہتری پر بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد

ہفتہ 20 اکتوبر 2018 22:37

فیصل آباد۔20 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2018ء) ماہرین نے پائیدار زرعی ترقی اور کسان کی معاشی حالت میں بہتری کیلئے توسیع زراعت سے وابستہ افراد اور اداروں میں بہتر ابلاغ کیلئے کمیونیکیشن فار ڈویلپمنٹ سنٹر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف ایگری ایکسٹینشن و رول ڈویلپمنٹ کے زیراہتمام کمیونیکیشن فار ڈویلپمنٹ کے ذریعے زرعی توسیع میں بہتری پر منعقدہ ایک روزہ بین الاقوامی سیمینار کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے کہاکہ ملک کے 85فیصد کسان چھوٹے زرعی رقبوں کے ساتھ کاشتکاری کرتے ہیں اور اگر جدید زرعی ٹیکنالوجی اور طرز زراعت کی ٹھوس معلومات زرعی توسیع کے متحرک اور مستعد عملہ کے ذریعے فوری پہنچ جائیں تو پیداوار میں اضافے کے ثمرات سے پوری دیہی آبادی ترقی کی راہ پر گامزن ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کمیونیکیشن کا عمل اسی وقت شروع ہوجاتا ہے جب بچہ شکم مادر میں ہوتا ہے اورماں کے ذہن و قلب میں آنیوالے خیالات اور اس کے ساتھ ہونیوالے واقعات کمیونیکیشن کے ذریعے بچے کی بڑھوتری اور ترقی میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بچے زیادہ معتبر‘ محنتی ‘باادب اورکامیاب ہوتے ہیں جن کے والدین ان کے ساتھ عمومی بات چیت میں شامل ہوتے ہیں اور ان کی اچھی تربیت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہرچند اس ملک میں زرعی توسیع کا بہترین نیٹ ورک موجودہے تاہم اس سے وابستہ افراد میں بہتر کمیونیکیشن کا وہ معیار ہرگز نہیں جسے مثال کے طو رپر پیش کیا جا سکے یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے عام کاشتکار کی فی ایکڑ پیداوار اور زراعت سے وابستہ معلومات دوسرے ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑے کاشتکاروں کیلئے تو وسائل ضرور فراہم کئے ہیں تاہم چھوٹے کاشتکار زرعی توسیع کے حقیقی ثمرات سے کماحقہ مستفید نہیں ہوپائے لہٰذا ہمیںپائیدار زرعی ترقی کیلئے ان چھوٹے کسانوں کو اپنی ترجیحات کا حصہ بنانا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ سال 1992ء سے چند برسوں کیلئے اوہائیوسٹیٹ یونیورسٹی میں قیام تعلیم کے ساتھ ساتھان کی پیشہ وارانہ استعداد کار میں بھی اضافے کا باعث بنا اور کولمبس کو پوسٹ ڈاکٹریٹ کے دوران نیویارک اور واشنگٹن کے مقابلے میں زیادہ پرسکون اور خوبصورت شہر قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی کی ترقی اپنے محنتی اور کام میں یکسوئی میں نام کمانے والے اساتذہ کی وجہ سے دنیا بھر میں جانی جاتی ہے۔

اوہائیوسٹیٹ یونیورسٹی امریکہ کے پروفیسرڈاکٹر رابرٹ اگونگانے کہاکہ پاکستان کا ہیومن ڈویلپمنٹ انڈکس میں دنیا کے 189ممالک میں 150ویں پوزیشن ہونا قطعاً تسلی بخش امر نہیں ہے تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ اگر پائیدار ترقی کے اہداف کو کامیابی سے حاصل کرنا ہے تو دوسرے اُمور کے ساتھ ساتھ کمیونی کیشن کو بھی ترجیحی لسٹ کا حصہ بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی یونیورسٹی میں چھوٹے کاشتکاروں کی مدد اور رہنمائی کیلئے عالمی سطح پر تمام انسانوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے کا گلوبل پروگرام جاری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ زرعی توسیع کے بہت سے پروگرام صرف اس لئے کامیابی حاصل نہیں کر سکے کہ اس کے متعلقین میں آنرشپ کی کمی اہداف کے حصول میں بڑی رکاوٹ بنی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی 65فیصد آبادی 30سال سے کم عمرنوجوانوں پر مشتمل ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ نوجوانوں کو بہتر کمیونی کیشن کے ذریعے ترقی کا ہراول دستہ بناکرپائیدار ترقی کے اہداف حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ بارانی زرعی یونیورسٹی میں کمیونی کیشن فار ڈویلپمنٹ کے ڈگری پروگرام کے اجراء پر انتہائی خوش ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ اس کے گریجوایٹس پیشہ وارانہ میدان میں کامیاب ہونگے۔ بارانی زرعی یونیورسٹی کے ڈاکٹر بدر نسیم نے کہا کہ اوہائیوسٹیٹ یونیورسٹی کے ساتھ شروع کئے گئے پراجیکٹ کے ذریعے گوجرانوالہ‘ چکوال اورراجن پورسمیت خیبرپختونخواہ ‘بلوچستان اور سندھ کا ایک ایک ضلع میں کمیونی کیشن فار ڈویلپمنٹ سنٹر زقائم کرکے خواتین‘ نوجوانوں‘ ایکسٹینشن ورکر اور چھوٹے کاشتکاروں کی عملی تربیت کی جائے گی تاکہ بہتر کمیونی کیشن کے ذریعے زرعی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔

سیمینار سے انسٹی ٹیوٹ آف ایگری ایکسٹینشن و رورل ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد محمود چوہدری‘ ڈاکٹر بابر شہباز اور ڈاکٹر شوکت علی نے بھی خطاب کیا۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں