سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کر کے معاشی ترقی کی منازل کے حصول کو سالوں نہیں بلکہ مہینوں میں ممکن بنایا جا سکتا ہے‘

اس کیلئے ہمیں بحث مباحثے اور اپنے باہمی جھگڑوں سے اوپر اٹھ کر من حیث القوم اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ‘ جب قو میں اجتماعی ملکی و قومی سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مشکلات سے نکلنے کا عزم صمیم کر لیتی ہیں تو پھر اللہ بھی ان کیلئے راستے ہموار کر دیتا ہے‘ آپس کے اختلافات کا شکار قوموں کے مقدر میں تنزلی کے سوا کچھ نہیں ہوتا نیز ہمیں عالم اقوام کا مقابلہ کرنے کیلئے بھی مثبت اجتماعی سوچ دکھانا ہو گی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا ایوان صنعت و تجارت فیصل آباد کے زیر اہتمام منعقدہ بزنس ایکسی لینس ایوارڈز کی تقریب سے خطاب

جمعرات 25 اپریل 2019 23:38

فیصل آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اپریل2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کر کے معاشی ترقی کی منازل کے حصول کو سالوں نہیں بلکہ مہینوں میں ممکن بنایا جا سکتا ہے لیکن اس کیلئے ہمیں بحث مباحثے اور اپنے باہمی جھگڑوں سے اوپر اٹھ کر من حیث القوم اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ جب قو میں اجتماعی ملکی و قومی سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مشکلات سے نکلنے کا عزم صمیم کر لیتی ہیں تو پھر اللہ بھی ان کیلئے راستے ہموار کر دیتا ہے بصورت دیگر آپس کے اختلافات کا شکار قوموں کے مقدر میں تنزلی کے سوا کچھ نہیں ہوتا نیز ہمیں عالم اقوام کا مقابلہ کرنے کیلئے بھی مثبت اجتماعی سوچ دکھانا ہو گی۔

جمعرات کے روز فیصل آباد کے مقامی ہوٹل میں ایوان صنعت و تجارت کے زیر اہتمام منعقدہ بزنس ایکسی لینس ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سے اچھے تعلقات چاہتا ہے، منافقت و منافرت نہیں لیکن بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے جو کسی صورت خطے کے مفاد میں نہیں حتیٰ کہ بھارت میں میڈیا، الیکشن مہم میں شریک بعض سیاسی جماعتیں اور عوام خطے میں جنگ مسلط کرنے کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے تھے مگر اس کے برعکس پاکستانی میڈیا، سیاسی و مذہبی جماعتوں اور عوام نے انتہائی دانش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگی جنون میں مبتلا بھارت کے جنونی غبارے سے ہوا نکال دی اور صورتحال کو مزید کشیدہ ہونے و بگڑنے سے بچالیا جس کے ساتھ ساتھ پاکستان نے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا انتہائی کامیابی، دلیری و دانشمندی سے مقابلہ کیا اور بالآخر ہزاروں قیمتی جانوں کی قربانی دے کر ملک سے انتہا پسندی و دہشت گردی کا خاتمہ یقینی بنایا یہی نہیں بلکہ ہمارا وطن عزیز ایک انوکھا اور فراخدل ملک ہے جس نے مشکل حالات کے باوجود جب دنیا کا کوئی مہذب ملک افغان مہاجرین کو پناہ دینے کیلئے تیار نہ تھا اس وقت پاکستان نے نہ صرف 35لاکھ کے قریب افغان مہاجرین کو پناہ دی بلکہ اب تک بڑی تعداد میں افغان ریفیوجیز کی میزبانی کر رہا ہے، اسلئے پاکستانیوں کو من حیث القوم اپنے کردار پر فخر کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فیصل آباد ملک کا تیسرا بڑا صنعتی و برآمدی شہر ہے جو ترقی و خوشحالی کی منازل طے کرنے کیلئے تیار ہے جبکہ معیشت کی بہتری اب سالوں نہیں بلکہ صرف مہینوں کی بات ہے جس کے بعد صنعتی شعبہ واضح ریلیف محسوس کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ پوری دنیا میں پھیلی ہوئی آئی ٹی سیکٹر کی مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے اور ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں اضافہ کیلئے بھرپور اقدامات اور تمام صلاحیتیں بروئے کار لانا ہوں گی نیزخواتین گھر بیٹھے آئی ٹی سیکٹر کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ صنعتی، کاروباری، برآمدی شعبہ کو ملکی معاشی و اقتصادی استحکام میں اپنا بھر پور کردار ادا کرنا ہو گا جبکہ شاندار بزنس پرفارمنس پر بزنس ایکسیلنس ایوارڈ حاصل کرنے والے مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان کا فیصل آباد سے دیرینہ اوربہترین تعلق ہے کیونکہ ان کے تین چچا اور کزن یہیں پر قیام پذیر رہے جبکہ ساٹھ کی دہائی میں وہ خود بھی کافی عرصہ تک فیصل آباد رہے۔

انہوں نے کہاکہ جب وہ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل تھے تب بھی ان کا اکثر فیصل آباد آنا جانا رہتا تھا اسلئے وہ پاکستان کے تیسرے بڑے صنعتی، کاروباری ،تجارتی ، درآمدی ، برآمدی شہر کے بنیادی مسائل سے نہ صرف پوری طرح آگاہ ہیں بلکہ ان کے حل کیلئے بھی تمام کوششیں بروئے کار لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مشکل حالات کے باوجود فیصل آباد کے جن صنعتی و کاروباری افراد اور ایکسپورٹ سیکٹر سے وابستہ شخصیات نے بزنس ایکسی لینس ایوارڈ حاصل کئے وہ خصوصی طورپر خراج تحسین اور مبارکباد کے مستحق ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آج ملنے والی شیلڈز دیگر افراد میں بھی کاروباری مسابقت کا جذبہ پیدا کریں گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان بے شمار مسائل کا شکار ہونے کے باوجود ایک فراخدل ملک ہے کیونکہ وہ جب بھی پاکستان کے نیشنل کریکٹر کا موازنہ ان ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ کرتے ہیں جو پاکستان کو بظاہر ہر وقت نصیحتیں کرتے ہیں لیکن خود ان کا عملی اقدام ان کی باتوں کی نفی کرتا ہے جس کی ایک مثال افغان مہاجرین کی بھی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب دنیا کے کئی اہم ترین ترقی یافتہ ممالک صرف 40 سے 50 افغان مہاجرین کو پناہ دینے کیلئے تیار نہ تھے اس وقت بھی پاکستان نے 35 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی جس کا تمام بوجھ قومی خزانہ پر پڑا لیکن پاکستان نے اس ضمن میں کسی بددلی کا مظاہرہ نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ عالم اقوام میں اس جیسے اقدامات کے باعث نیشنل کریکٹر کے حوالے سے ہمارا سر فخر سے بلند ہے۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز پاکستان میں اپنی مدت ملازمت پوری کر کے واپس جانے والے یورپی ملک کے ایک سفیر نے جب الوداعی ملاقات کے دوران پاکستان کی اس فراخدلی کو سراہا تو ان کا سر فخر سے بلند ہو گیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم بے شمار مسائل اور ماضی کی کوتاہیاں کے باعث ترقی پذیر ملک ہونے کے باوجود بڑی قوموں کا مقابلہ کر رہے ہیں اسلئے آج ہم جس مقام پر کھڑے ہیں ہمیں اسے کھونا نہیں چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ چونکہ ان کا تعلق کراچی سے ہے اسلئے وہ وہاں کے لسانی، فروعی و دیگر معاملات سے اچھی طرح آگاہ ہیں اور ان کا خیال تھا کہ کراچی کا امن پانچ سے سات سالوں میں بحال ہو جائے گا لیکن حکومتی کوششوں کے باوجود یہ مسئلہ 30 سے 35 سالوں میں حل ہو سکا اسلئے ہمیں کسی ایسے مسئلے میں نہیں الجھنا چاہیے جسے سلجھانے میں بعد ازاں کئی کئی سال لگ جائیں۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی مسلمانوں اور ہندوئوں میں نفاق پیدا کر رہے ہیں جو کسی صورت دونوں ممالک یا خطے کے مفاد میں نہیں اور ا گر ایسا صرف انتخابی عمل کے ضمن میں وہاں کے ووٹرز کی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے کیا جا رہا ہے تو وہاں کے سیاستدانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ سلسلہ بعد میں صرف بٹن دبانے سے بند نہیں ہو گا کیونکہ جو معاشرتی تنائو و بگاڑ پیدا ہو گا اسے سدھارنے کے ساتھ ساتھ خطہ میں امن و استحکام برقرار رکھنے کیلئے بھی طویل عرصہ درکار ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کو پاکستان کی امن کوششوں اور اچھے تعلقات کی خواہش کا احترام کرنا چاہیے جو ہماری کمزوری نہیں بلکہ خطے کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پو ری دنیا اسلامو و دیگر فوبیاز کی جانب بڑھ رہی ہے لیکن پاکستان میں ایسی کوئی بات نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ذ ہنوں کو تبدیل کرنے کیلئے طویل عرصے درکار ہوتے ہیں اسلئے وہاں تک نہیں جانا چاہیے جہاں سے جلد پر امن واپسی مشکل ہو جائے۔

صدر مملکت نے فیصل آباد کی ٹیکسٹائل سیکٹر کے تمام شعبہ جات بشمول بیڈ شیٹ اینڈ اپ ہولسٹری مینو فیکچرنگ، گارمنٹس، نٹنگ، ڈائننگ، پریسنگ، کیمیکل سیکٹر میں ترقی کو خوش آئند قرار دینے سمیت اس کی آئی ٹی سیکٹر میں بھی ترقی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ آئی ٹی سیکٹر کے مواقعوں کو فروغ دے کر بزنس کو آسان بنایا جا سکتا ہے جس کیلئے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی۔

انہوں نے کہاکہ آئی ٹی سیکٹر میں پوری دنیا شامل ہو چکی ہے حتیٰ کہ چائینہ کا بھی اس میں حصہ 48 فیصد تک پہنچ چکا ہے مگر ہم اس سیکٹر میں صرف ایک فیصد سے بھی کم حصہ حاصل کر رہے ہیں جو ہمارے لئے نہ صرف لمحہ فکریہ ہے بلکہ ہمیں یہ باور بھی کرواتا ہے کہ اگر ہم نے عالم اقوام تک رسائی حاصل کرنی ہے تو آئی ٹی سیکٹر میں اپنا حصہ بڑھانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ معمولی جدو جہد سے فلپائن اور انڈونیشیا کچھ سالوں میں اپنی آئی ٹی ایکسپورٹ 4 ملین ڈالر سے بڑھا کر 20 ملین ڈالر پر لے گئے ہیں اسلئے ہمیں بھی ان کی تقلید کرنا ہو گی۔

انہوں نے کہاکہ فیصل آباد زرعی یونیورسٹی زمینداروں کو پیداوار بڑھانے کیلئے پانی، زرعی ادویات، کھادوں اور زمینوں کی ساخت کے حوالے سے بہتر مشاورت فراہم کرے کیونکہ ٹیکنالوجی کے حوالے سے ہمارا زمیندار بہت پیچھے ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم فی ایکڑ بمپر کراپ حاصل نہیں کر پا رہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ جامعہ زرعیہ کا زرعی یونیورسٹی سکھر اور آئی بی اے کراچی کے ساتھ بھی معاہدہ ہے جس کے تحت یہاں سے فارغ التحصیل طلباء کو ان کے ذریعے فارن جاب کے مواقع بھی ملتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم اخلاقی اعتبار سے بڑی قوموں سے بہت بہتر ہیں کیونکہ ہم تنگ دلی اور دہشت گردی کا مقابلہ کر کے بھی جیتے ہیں اور جن مسائل کا دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کو اب سامنا ہے ہم ان مسائل کا جرأت و بہادری سے مقابلہ کر کے آگے نکل چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یونیورسٹیوں کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہیے لیکن میں اپنی جامعات میں تعلیم کے معیار کو عالمی معیار کے مطابق کرنا ہو گا تاکہ یہاں سے فارغ التحصیل طلباء ملکی ترقی میں اپنا بھر پور حصہ ڈال سکیں۔

صدر مملکت نے یقین دلایا کہ ہایئر ایجوکیشن اور ریسرچ کے فروغ کیلئے وہ فیصل آباد میں مزید یونیورسٹیوں کے قیام کی غرض سے ہایئر ایجوکیشن کمیشن سے بات کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ امر خوش آئند ہے کہ پاکستان کے حالات میں بہت بہتری آئی ہے جس سے دنیا بھر کے افراد کا پاکستان پر اعتماد بحال ہوا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سیاحت کے فروغ میں بھی بڑھوتری آئی ہے۔

صدر پاکستان نے اس حوالے سے گلگت بلتستان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ قبل ازیں گزشتہ سال تک یہاں صرف ایک سال میں 15 ہزار کے قریب سیاح آتے تھے لیکن اب یہ تعداد رواں سال 24 لاکھ تک پہنچ چکی ہے جس کا مطلب ہے کہ یہاں سیاحت کو فروغ حاصل ہو رہا ہے اور چونکہ سیاح ان مقامات پر خریداری بھی کرتے ہیں اسلئے مذکورہ علاقوں میں کاروباری سرگرمیاں بھی فروغ پا رہی ہیں جن میں آنے والے دنوں میں مزید اضافہ بھی ہو گا جس سے ان علاقوں کے باسیوں کے حالات زندگی میں بھی بہتری آئے گی۔

صدر مملکت نے اپنے خطاب میں بتایاکہ پاکستان میں اس وقت 2 کروڑ کے قریب بچے سکولوں سے باہر ہیں جنہیں تعلیمی اداروں میں داخل کروانا و الدین کے ساتھ ساتھ ہم سب کی قومی ذمہ داری بھی ہے جبکہ میں ایک مہذب قوم اور مسلمان ہونے کے ناطے ان کی تعلیم اور فلاح کیلئے اپنا حصہ ڈالنا ہو گا۔ فیصل آباد میں لاہور ہائیکورٹ بنچ کے قیام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کو خاص طور پر دیکھیں گے اور جس قدر ممکن ہوا بنچ کے قیام کیلئے بھرپور کوشش یقینی بنائی جائے گی۔

صدر مملکت نے موٹر وے ایم تھری اور ایم فور کو ملانے کے حوالے سے این ایچ اے سے بات کرنے سمیت خطبہ استقبالیہ میں پیش کئے گئے دیگر مسائل کے حل میں بھر پور تعاون کا بھی یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کی مسجد پر ہونے والے حملے میں کئی ہلاکتوں کے باوجود پوری دنیا نے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کے کردار کی تعریف کی کیونکہ انہوں نے اس معاملے میں عملی اقدامات اٹھانے میں انتہائی سنجیدگی، متانت و ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔

قبل ازیں ایوان صنعت و تجارت فیصل آباد کے صدر سید ضیاء علمدار حسین نے خطبہ استقبالیہ میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے فیصل آباد کے پارلیمنٹرینز کیلئے مزید دو وزارتوں، دو ایڈوائزروں، انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی، ہائی کورٹ بنچ کے قیام، موٹر وے ایم تھری کو ایم فور سے ملانے، نئے مالی سال کے بجٹ میں فیصل آباد انٹر نیشنل ایئر پورٹ میں توسیع اور صنعتکاروں کو بجلی و گیس پر دی جانے وا لی سبسڈی بحا ل رکھنے کا بھی مطالبہ کیا۔

اس موقع پر صوبائی وزیر صنعت میاں اسلم اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر وہ انڈسڑی کے حوالے سے جامع پالیسی مرتب کرنے کی غرض سے کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس سلسلہ میں صنعتکاروں سے بھی تجاویز حاصل کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزارت صنعت نے نوجوانوں کیلئے تین سکی میں شروع کی ہیں جس کے تحت نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جائیں گے تاکہ نوجوان طلباو طالبات کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کی طرح سیالکوٹ و ملتان میں بھی ٹیکسٹائل ایکسپو سنٹر بنائے جائیں گے جن سے کاروباری سرگرمیاں فروغ پائیں گی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم 10 فیصد انڈسٹریل گروتھ حاصل کرنے کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں جسے جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے صدر مملکت کی توجہ اس امر کی جانب مبذول کروائی کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں 7 سپیشل اکنامک زونز قائم کرنے کی سمری مجاز اتھارٹیز کو ارسال کی جا چکی ہے لہٰذا صدر مملکت ان کی جلد منظوری کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہاکہ ون ونڈو آپریشن کے فروغ سمیت صنعتی شعبہ کو خوف و ہراس کی فضاء سے نکالنے کیلئے بھی جلد عملی اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس موقع پر وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے ریلویز میاں فرخ حبیب، ممبران قومی و صوبائی اسمبلی، اعلیٰ انتظامی حکام، صنعتکار، تاجر، امپورٹرز و ایکسپورٹرز، فیصل آباد چیمبر کے ارکان اور مختلف مکاتب فکر کے اہم افراد بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔

اس موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بہترین صنعتی و کاروباری کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افراد میں بزنس ایکسیلنس ایوارڈ ز تقسیم کئے۔ تقریب کے اختتام پر فیصل آباد چیمبر کے ایگزیکٹو ممبر امین اسلم نے مہمان خصوصی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس کی جانب سے غلاف کعبہ کے ٹکڑے کا تحفہ اور نشان فیصل آباد بھی پیش کیا۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں