پنجاب کے مختلف اضلاع میں ٹڈی دل کے حملے سے پیدا ہونیوالی صورتحال کے تناظر میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سیل قائم

اتوار 26 جنوری 2020 17:45

فیصل آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جنوری2020ء) :پنجاب کے مختلف اضلاع میں ٹڈی دل کے حملے سے پیدا ہونیوالی صورتحال کے تناظر میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سیل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے تاکہ فصلوں پر اسکے خوفناک حملے سے اربوں روپے پر مشتمل نقصان کی شرح کو کم سے کم حد تک محدود کیا جا سکے۔ اس حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اشرف کی زیرصدارت میٹنگ روم میں منعقد ہوا۔

شرکاء سے خطاب میں وائس چانسلرڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ ہرچند ٹڈی دل تین دہائیوں کے بعد پنجاب کے مختلف اضلاع کی فصلات پر حملہ آور ہوئی ہے تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ یونیورسٹی میں اس کے موثر تدارک پر تحقیق کیلئے کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہواجوباعث تشویش ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کروڑوں کی تعداد اور غولوں کی صورت میں خوراک کی تلاش میں حملہ آور ہوتی ہے اور ایک دن میں 150کلومیٹرعلاقہ میںکھڑی فصلات سے 200ٹن خوراک ہڑپ کر جاتی ہے لہٰذا اس کے موثر تدارک کی حکمت عملی کیلئے ماہرین کو سر جوڑکر بیٹھنا ہوگا۔

انہوں نے شعبہ انٹومالوجی کے پروفیسرڈاکٹر محمد جلال عارف کو ہدایت کی کہ ٹڈی دل کے حوالے سے فوری طور پر قومی سطح کی سٹیک ہولڈرز اجلاس منعقد کیا جائے جس میں وفاقی و صوبائی سطح پر پلانٹ پروٹیکشن کے تمام متعلقین کے ساتھ ساتھ محکمہ زراعت حکومت پنجاب میں ریسرچ و ایکسٹینشن کے افسران کوبھی مدعو کیا جائے تاکہ تمام شرکاء کی آراء کے پیش نظر ایک موثر اور جامع رپورٹ قابل عمل سفارشات کے ساتھ حکومت تک پہنچائی جاسکے۔

انہوں نے شعبہ انٹومالوجی کے ذمہ داران کو ہدایت کی کہ ٹڈی دل پر تحقیق کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے گرانٹ چیلنج فنڈ اور بین الاقوامی فنڈنگ ایجنسیوں میں فوری طو رپر ریسرچ پروپوزل جمع کروائی جائے تاکہ اس پر تحقیقات کو آگے بڑھانے کیلئے فوری طور پر فنڈز کا اہتمام کیا جا سکے۔ ڈاکٹر اشرف نے شعبہ انٹومالوجی کے پروفیسرڈاکٹر محمد جلال عارف اور ڈاکٹر عامر رسول پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے اسے ہدایت کی کہ رواں سمسٹرمیں بی ایس سی (آنرز) ایگریکلچرسائنسز کے 100طلبہ کو پنجاب کے 36اضلاع میں انٹرن شپ پر اس پلان کے ساتھ بھیجا جائے کہ وہ دوسرے پہلوئوں کے ساتھ ساتھ متعلقہ اضلاع میں ٹڈی دل کے حملے سے ہونیوالے نقصانات کی مکمل رپورٹ بھی مرتب کریں تاکہ مستقبل میں اس کے تدارک کیلئے موثر حکمت عملی مرتب کی جا سکے۔

انہوں نے ٹڈی دل کے حوالے سے میڈیا میں ماہرانہ رائے کیلئے پروفیسرڈاکٹر محمد جلال عارف کو فوکل پرسن مقرر کرتے ہوئے ہدایت کی کہ میڈیا کی طرف سے اُٹھائے جانیوالے سوالات کا موثر اور مدلل جواب دیں۔شعبہ انٹومالوجی کے پروفیسرڈاکٹرمحمد جلال عارف نے کہا کہ بدقسمتی سے ٹڈی دل کے ممکنہ حملے کی اطلاع اور مانیٹرنگ نہ ہونے سے اسے صوبے کے مختلف اضلاع میں پھیلنے کا موقع ملا۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی سطح پر پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ اور ایف اے او اس طرح کے حملے کے موثر تدارک کے ذمہ دارہیں جس کیلئے ماضی میں ان کے پاس ڈیڑھ درجن ہیلی کاپٹر بھی موجود تھے جن کی تعداد اب کم ہوکر 3رہ گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے پہلے ٹڈی دل مشرقی افریقہ سے ہوتی ہوئی ‘ وسطی ایشیاء‘ ایران‘ قطر اور بھارتی علاقوں سے یہاں آئی اور اب چونکہ پاکستانی علاقوں سے یہ اگلی منزل کی جانب رواں دواں ہے تاہم اگر درجہ حرارت میں اضافہ سے یہاں ان کے انڈے دینے کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے لہٰذا جتنا جلدی یہاں سے نکل جائے اتنا ہی ہمارے لئے بہتر ہوگا۔

اجلاس میں چیئرمین شعبہ انٹومالوجی ڈاکٹر منصور الحسن ساہی‘ ڈاکٹر سہیل احمد‘ ڈاکٹر وسیم اکرم‘ ڈاکٹر حامد بشیر‘ ڈاکٹر بلال سعید خاں‘ڈاکٹر صغیر‘ ڈاکٹر محمد احسن خاں‘ ڈاکٹر دلدار گوگی‘ ڈاکٹر محمد ارشد‘ ڈاکٹر شاہدمجید‘ ڈاکٹر جام نذیر احمد‘ ڈاکٹر احمدنواز اور ڈاکٹر قربان موجود تھے۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں