سال 2022 کو عام و غریب آدمی کو اسکے گھر کی دہلیز پر مفت تیز ترین انصاف کی فراہمی کیلئے آگاہی کے سال کے طور پر منایا جا ئے گا

39 بر سوں میں 17 لا کھ اور سال2021 میں ایک لا کھ سے زائد شکا یات کے فیصلے کر چکے، وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی

منگل 25 جنوری 2022 17:31

سال 2022 کو عام و غریب آدمی کو  اسکے گھر کی دہلیز پر مفت تیز ترین انصاف کی فراہمی کیلئے آگاہی کے سال کے طور پر منایا جا ئے گا
فیصل آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 25 جنوری 2022ء) وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی نے کہا  ہے کہ سال 2022 کو عام و غریب آدمی کو اسکے گھر کی دہلیز پر مفت تیز ترین انصاف کی فراہمی کیلئے آگاہی کے سال کے طور پر منایا جا ئے گاجبکہ گزشتہ39 بر سوں میں 17 لا کھ اور سال2021 میں ایک لا کھ سے زائد شکا یات کے فیصلے کر چکے  ہیں،  نیزوفاقی محتسب کے فیصلوں پر عملد رآمد نہ کر نے والوں کے خلا ف کا رروائی اورعوا می مفا د کے اجتما عی مسا ئل پر از خود نو ٹس سمیت اچا نک دورے کئے جائیں گے جس کے ساتھ ساتھ سابق محتسب حضرات، ججوں، قا نون دانوں، صحا فیوں اور سول سو سا ئٹی کے نما یاں افراد پرمشتمل ایڈ وائز ری کمیٹی بھی بنائی جارہی ہے جس کی سفارشات کی روشنی میں مزید اقدامات کو یقینی بنایا جا ئے گا۔

منگل کووفاقی محتسب کے39 ویں یو م تا سیس کے مو قع پر پر یس کا نفر نس میں انہوں نے کہا کہ ہما رے پاس سپر یم کورٹ کے جج کا اختیار ہے اسلئے سزا بھی دے سکتے ہیں جبکہ وفاقی محتسب کا دائر ہ کار وسیع کر نے اور اس کی رٹ قا ئم کر نے کیلئے از خود نوٹس لئے جا ئیں گے اور مفا د عا مہ کیلئے پبلک مقا ما ت کے اچا نک دورے بھی کئے جا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب کے دائر ہ کار کو وسعت دینے کیلئے ایک ایڈ وائز ری کمیٹی بنا ئی جا رہی ہے جس میں سابق محتسب صا حبان، اعلیٰ عدالتوں کے جج، قانون دان، میڈ یا اور سول سو سا ئٹی کے نما یاں افراد کو شا مل کیا جا ئے گااسی طرح لو گوں کو گھر کی دہلیز پر انصاف فرا ہم کر نے کے پرو گرام کو مز ید وسعت دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جیلوں کی اصلاح کیلئے سفارشات پر عملدرآمد کیلئے دس سہ ماہی رپورٹیں سپریم کورٹ کو پیش کی جا چکی ہیں نیز وفاقی محتسب کے افسران نے ضلعوں اور تحصیلوں میں جاکر عوا م الناس کو ان کے گھر کی دہلیز پر8161 شکایات پر انصاف فراہم کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی محتسب کے فیصلوں پر عملد رآمد کو یقینی بنا نے کا عزم کررکھا ہے اسلئے وفاقی محتسب کے فیصلوں پر عملد رآمد نہ کر نے والوں کے خلا ف کا رروائی کریں گے کیونکہ ہما رے پا س تو ہین عدا لت کی کا رروائی کا بھی اختیار ہے جبکہ اس مقصد کیلئے الگ سے ایک عملد رآمد ونگ بنا یا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  میں  نے حال ہی میں وفاقی محتسب کی ذمہ داری سنبھا لی ہے لہٰذا وہ ادارے کو مز ید فعال بنا نے کیلئے کچھ نئے اقدامات بھی اٹھا ئیں گے جن میں از خود کا رروائی اور بعض اداروں کے اچا نک دورے بھی شا مل ہیں۔انہوں نے کہا کہ بچوں کے خلا ف سا ئبر کرا ئمز کی روک تھام کیلئے قوا نین میں تر میم تیار کی گئی ہیں جو قو می اسمبلی سے پاس ہو چکی ہیں اور انہیں سینٹ بھی پاس کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ سر کاری اداروں کی اصلاح کیلئے 28 مطا لعا تی رپورٹیں کی سفا رشات پر عملد رآمد کرا ئیں گے جبکہ صدر پا کستان نے مکمل سپورٹ کی یقین دہا نی کرا ئی ہے۔ وفاقی محتسب اعجازاحمد قر یشی نے بتا یا کہ بچوں کے مسا ئل کے حل کیلئے قو می کمشنر برائے اطفال کے نام سے ادارہ کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے خلاف سا ئبر کرائمز کی روک تھام کیلئے نیشنل چلڈ رن کمیٹی کی بھی تشکیل نو کی گئی ہے جس کا اجلا س بہت جلد بلا یا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ کے آؤٹ ریچ کمپلینٹ ریزولوشن پروگرام کے تحت وفاقی محتسب کے تفتیشی افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں جاکر عوام الناس کو ان کے گھروں کے قریب مفت اور فوری انصاف فراہم کریں گے اور اس پروگرام کو مز ید وسعت دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے افسران نے سال2021 میں ملک بھر کے تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرزپر جاکر8161 شکایات کا ازالہ کیا۔

انہوں نے بتا یا کہ وفاقی محتسب کے قیام سے لے کر اب تک 39 بر سوں میں سترہ لا کھ سے زیا دہ شکا یات کے فیصلے کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سال2021 کے دوران وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ کو وفاقی اداروں کے خلاف ایک لا کھ10 ہزار 397 شکا یات موصول ہو ئیں جبکہ ایک لاکھ چھ ہزار732شکایات کے فیصلے کئے گئے اور ان تمام شکایات کے فیصلے60دن کے اندر کئے گئے۔اعجازاحمد قر یشی نے کہا کہ وفاقی محتسب پر عوام النا س کے اعتماد اور شکا یات میں اضا فے میں میڈ یا کا بھی اہم کر دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈ یا نے وفاقی محتسب کی سرگر میوں اور فیصلوں کو عوام تک پہنچا کر ان کے اندر آگہی پیدا کی اور عام لوگوں کو میڈ یا کے ذریعے معلوم ہوا کہ وہ مفت اور فوری انصاف کے حصول میں وفا قی محتسب سے بلا روک ٹوک رجوع کر سکتے ہیں۔ وفاقی محتسب نے کہا کہ ملک کو تر قی کی راہ پر ڈالنے کیلئے میڈ یا اہم کردار ادا کر سکتا ہے جو ادارے اچھا کام کر رہے ہیں ، میڈ یا کو انہیں اجا گر کر نا چا ہئے تا کہ لو گوں کو آ گا ہی ہو۔

انہوں نے کہا کہ ای او بی آئی کے خلاف سٹڈی رپورٹ تیار کر یں گے کیو نکہ وہاں اکثر غریب لوگوں کی شکا یات ہیں اور ان پر عملد رآمدبھی کرا ئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہما رے ادارے میں افسر ی نہیں چلتی، لوگ ثواب سمجھ کر کام کر تے ہیں، افسر ی کر نے والے کہیں اور چلے جائیں، جب غر یبوں کے مسا ئل حل ہو تے ہیں تو وہ بے شمار دعا ئیں دیتے ہیں۔ اعجا ز احمد قر یشی نے بتا یا کہ شکایات کے فوری ازالہ کیلئے ہم نے تمام وفاقی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ ادارہ جاتی سطح پر شکایات کو حل کرنے کی کو شش کریں چنانچہ بیشتروفاقی اداروں نے اپنے ہاں شکایات سیل قائم کردئیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان اداروں میں آنے والی شکایات 30دن میں حل نہ ہوں تو وہ ایک خود کار نظام کے تحت وفاقی محتسب کے کمپیوٹر ائزڈ سسٹم پر آجاتی ہیں اور ان پر کارروائی شروع ہوجاتی ہے جبکہ اس مقصد کیلئے وفاقی حکومت کے178 اداروں کو وفاقی محتسب کے کمپیوٹرائزڈ نظام سے منسلک کیا گیا ہے جبکہ باقی اداروں کو بھی منسلک کیا جارہا ہے۔وفاقی محتسب نے بتا یا کہ سپریم کورٹ نے وفاقی محتسب کی ذمہ داری لگائی کہ جیلوں کی اصلاح اور قیدیوں کو سہولیات کے حوالے سے سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں، اس سلسلے میں سپریم کورٹ کو دس سہ ماہی رپورٹیں پیش کی جا چکی ہیں جس سے ملک بھر کی جیلوں میں کافی بہتری آئی ہے، قیدیوں کو مفت تعلیمی سہولیا ت فراہم کی گئیں نیز ذہنی مریض قیدیوں کو عام قیدیوں سے الگ رکھنے کی ہدایت کی گئی نیزملک کے تمام صو بوں میں نئی جیلیں تعمیر کی گئیں تا کہ قید یوں کو بہتر سہولیا ت میسر ہوں۔

اعجاز احمد قر یشی نے بتا یا کہ ہم نے 85 لا کھ کے لگ بھگ بیرون ملک پاکستانیوں کی شکا یات کے ازالہ کیلئے ایک شکا یات کمشنر مقرر کررکھا ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی محتسب نے ملک کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر ون ونڈو ڈیسک قائم کر رکھے ہیں جہاں بیرون ملک پاکستانیوں سے متعلق با رہ اداروں کے ذمہ داران چوبیس گھنٹے موجود رہتے ہیں اورموقع پر ہی شکایات کا ازالہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ2021کے دوران بیرون ملک پا کستا نیوں کی54,352شکا یات نمٹا ئی گئیں۔ وفاقی محتسب نے بتا یا کہ ہم نے تمام وفاقی اداروں کو ہدایت کی کہ ریٹائر ڈہونے والے سرکاری ملازمین کے پنشن کے کیس ایک ماہ کے اندر مکمل کئے جائیں چنانچہ اب اکثر اداروں میں ریٹائرمنٹ کے چند دن بعد ہی ملازمین کو ان کے واجبات مل جاتے ہیں، اب وفاقی محتسب کی ہدایت پر ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن ان کے بینک اکاونٹ میں جارہی ہے، قبل ازیں پنشن صرف نیشنل بینک میں جا تی تھی اور اس کی وصولی کیلئے انہیں ہر ماہ گھنٹوں لمبی قطاروں میں لگناپڑتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پا کستان کے چو دہ بڑ ے شہر وں میں علا قا ئی دفاتر کام کر رہے ہیں جبکہ سوات او ر گلگت   بلتستان میں عنقر یب نئے دفا تر کھو لے جا رہے ہیں۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں