ری فنڈ کلیم کی رقم کاایک تہائی نقدجبکہ بقیہ دو تہائی رقم کے پر میسری نوٹ جاری کئے جائیں گے،محمد جہانزیب خاں

میسری نوٹس پر ری فنڈ کلیموں کی ادائیگی اپریل میں شروع ہونے کی توقع ہے، چیئرمین ایف بی آر کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 23 مارچ 2019 20:41

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مارچ2019ء) چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو محمد جہانزیب خاں نے کہاہے کہ ری فنڈ کلیم کی رقم کاایک تہائی نقدجبکہ بقیہ دو تہائی رقم کے پر میسری نوٹ جاری کئے جائیں گے۔ ان پر دس فیصد مارک اپ ملے گا لیکن اس کی ادائیگی تین سال بعد ہو گی جبکہ یہ پرمیسری نوٹ قابل فروخت بھی ہوںگے، پر میسری نوٹس پر ری فنڈ کلیموں کی ادائیگی اپریل میں شروع ہونے کی توقع ہے۔

فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرمیسری نوٹس 15فروری سے جاری کرنے کا پروگرام تھا اس پر کچھ کام بھی کیا گیا مگر سٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کی طرف سے بعض مسائل کی نشاندہی پر یہ ممکن نہ ہو سکا تاہم اب فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فنانس بل میں اس کی منظوری بھی حاصل کر لی ہے۔

(جاری ہے)

اور توقع ہے کہ اپریل میں پر میسری نوٹس پر ادائیگیاں کرنے کا کام بھی شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں ایک منصفانہ نظام وضع کیا گیا ہے جس کے تحت جو لوگ پر میسری نوٹس کی خواہش کریں گے اُن کو یہ فوری طور پر مل جائیں گے تاہم اس کے ساتھ ساتھ نقد ادائیگیوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔ ۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس ادا کرنا ہر شخص کی ذمہ داری ہے لیکن جب وہ ٹیکس نہیں دے گا تو پھر ٹیکس سسٹم متحرک ہو گا۔ 40۔بی کے تحت چھاپوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انڈر رپورٹنگ کرنے والے اُن کے راڈار پر ہیں۔

تاہم انہوں نے پیشکش کی کہ اگر آپ فیصل آباد کو B۔40فری بنانا چاہتے ہیں تو اُن کے ساتھ ٹارگٹ طے کر لیں تاہم اس سلسلہ میں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کو ضامن کا کردار ادا کرنا ہو گا۔چالیس بی کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد کے علاوہ ایک دوسرے شہر میں اس شق کا استعمال کیا گیا تو رپورٹنگ میں ستر فیصد سے بھی زائد بہتری آئی۔

صوبائی ریونیواتھارٹیز کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ سیلز ٹیکس بارے قوانین میں یکسانیت نہیں ۔ اس سلسلہ میں نیشنل فنانس کمیشن کے تحت ایک ورکنگ گروپ قائم کیا گیا ہے جو مختلف تجاویز کا جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں کاروبار کرنے کی لاگت بڑھنے کے علاوہ ٹیکس وصولیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ لہٰذا اس نظام کو مربوط بنانے کیلئے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری سمیت تمام متعلقہ اداروں کو قابل عمل تجاویز پیش کرنی چاہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں اگرچہ ہر صوبے کا اپنا اپنا نکتہ نظر ہے تاہم اُ ن کی کوشش ہو گی کہ سنگل ریٹرن کا کوئی راستہ نکال لیا جائے۔ مسٹر جہانزیب خاں نے کہاکہ تاجر ہماری معیشت کا اہم حصہ ہیں جن کو ٹیکس نیٹ میں شامل کئے بغیر ہمارے مالی مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں چھوٹے تاجروں کیلئے ایک سادہ اور آسان نظام وضع کیاجارہا ہے جسے ابتدائی طور پر اسلام آباد میں نافذ کیا جائے گا۔

انہوں نے اس سلسلہ میں بھی تاجروں پر زور دیا کہ وہ اپنی تجاویز دیں۔ ٹیکس دینے اور لینے والوں میں اعتماد کے فقدان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاشرتی ارتقا کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی اپنی سوچ اور طورطریقے بدلنے ہوں گے۔ انہوں نے ٹیکس کے نوٹسوں کی زبان کو بھی سخت قرار دیا مگر کہا کہ یہ دراصل انگریز کے زما نے سے اسی طرح چلتی آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے نظام میں بہت سی خرابیاں ہیں لیکن ہمیں مل کر ان کو دور کرنا ہے اور اس مقصد کیلئے انہوں نے بالخصوص چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹری اور ایف بی آر کے درمیان براہ راست رابطوں کیلئے کمشنرلیول کی ایک خاتون آفیسر کو فوکل پرسن نامزد کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ ٹیکس دہندگان کے مسائل حل کرنے کیلئے خود ہر وقت حاضر ہیں لیکن اس فوکل پرسن کے ذریعے طے شدہ معاملات کے فالو اپ میں بھی خاصی مدد ملے گی۔

انہوں نے بعض مجبوریوں کی وجہ سے تاجروں کی طرف سے جعلی بینک اکائونٹس رکھنے کا ذکر کیا اور کہا کہ اس وقت فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ان معاملات کو دیکھ رہی ہے۔ اُن کا خیال ہے کہ پاکستان کے فنانشل مینجمنٹ سسٹم میں مناسب سیف گارڈ ز نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں قوانین میں بتدریج بہتری لائی جا رہی ہے ۔ انہوں نے دوسرے ضمنی ترمیمی بل کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ اسے ایف بی آر نے پیش کیا اور اس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا بلکہ کاروبار کو آسان بنانے کیلئے ایسے اقدامات کئے گئے جن سے محاصل کی وصولی میں کمی ہوئی۔

تاہم حکومت کا خیال ہے کہ جب کاروبار بڑھیں گے تو اُن کی وجہ سے محاصل کی وصولیوں میں بھی اضافہ ہو گا۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس وقت یہ شرح 11.4ہے جس کے ذریعے ہم اپنے ملکی معاملات کو نہیں چلا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس شرح کو کم از کم 20فیصد ہونا چاہیے اور حکومت اس مقصد کیلئے کام کر رہی ہے۔ ریونیو اور معاشی شرح نمو میں فرق کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ محاصل کی وصولیوں کا ہدف مقرر کرنے کے سلسلہ میں معاشی شرح نمو صرف ایک حصہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت جانتی ہے کہ بہت سے لوگ ٹیکس نظام سے باہر ہیں جبکہ ٹیکس چوری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ جن پر قابو پانے کیلئے ایف بی آر مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر وہ اس بات سے متفق ہیں کہ موجودہ ٹیکس دہندگان کی بجائے ٹیکس نہ دینے والوں کو تلاش کرنے پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے موجودہ ٹیکس دہندگان کے باربا ر آڈٹ کرانے پر بھی تعجب کا اظہار کیا اور بتایا کہ انہوں نے تاجروں کی طرف سے اٹھائے جانے والے دیگر مسائل کو نوٹ کر لیا ہے جن پر جلد مناسب کارروائی اور احکامات جاری کئے جائیں گے۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں