انسداد دہشت گردی کی عدالت کا سینئر سول جج جڑانوالہ کا سر پھاڑنے والے وکیل کو اٹھارہ سال چھ ماہ کی با مشقت قید اور اڑھائی لاکھ روپے جرمانہ کی سزا کا حکم

جمعرات 23 مئی 2019 20:34

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2019ء) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سینئر سول جج جڑانوالہ کا سر پھاڑنے والے وکیل کو اٹھارہ سال چھ ماہ کی با مشقت قید اور اڑھائی لاکھ روپے جرمانہ کی سزا کا حکم سنا دیا‘ جبکہ عدالتی فیصلہ کے خلاف وکلاء نے احتجاجاً ہڑتال کردی آن لائن کے مطابق تھانہ سٹی جڑانوالہ میں اس واقعہ پر 25اپریل کو مقدمہ نمبر 345/19 دفعات 324 ,353, 186,189,427,228 اور 7ATA کے تحت مذکورہ وکیل کے خلاف ریڈر عدالت محمد نواز چوہان کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا جس کے مطابق ایڈووکیٹ محمد عمران ولد محمد انور سکنہ فاروق پارک جڑانوالہ مورخہ 24/4/19 کو سول جج خالد محمود وڑائچ کی عدالت میں صبح 9بجے کے قریب دعویٰ بعنوان ایوب خان بنام انور میں پسر مدعا علیہ محمد عمران ایڈووکیٹ پیش ہوا جسکی فاضل عدالت نے سماعت کے دوران تاریخ پیشی بعد استدعا دے دی، لیکن مذکورہ ایڈووکیٹ کمرہ عدالت میں ہی موجود رہا جب جج دعویٰ بعنوان اللہ دتہ ولد محمد رزاق کی بحث سماعت کررہا تھا اسی دوران مشتعل ایڈووکیٹ عمران نے اپنی جگہ سے اٹھ کر فاضل جج کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے عدالتی کرسی اٹھا کر جان سے مار دینے کی نیت سے فاضل جج کے سرپر کرسی مار دی جس سے مذکورہ جج زخمی ہو گیا تھا اور محمد عمران ایڈووکیٹ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا جسے بعدازاں عدالت میں پیش کیا گیا، انسداد دہشت گردی کے جج محمد خلیل ناز نے ایک ماہ میں اس کیس کا فیصلہ سنا دیااس فیصلے پر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن فیصل آباد نے احتجاج کرتے ہوئے اسے نا انصافی پر مبنی قرار دیا‘ وکلاء نے آج احتجاجاً ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے ۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں