مبینہ طور پر دو ہندو لڑکیوں کا معاملہ

پولیس نے مبینہ طور پر ہندو لڑکیوں کے جبری گمشدگی کے معاملے میں شامل نکاح خواہ سمیت دیگر شرکاء کو گرفتار کر لیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 25 مارچ 2019 10:52

مبینہ طور پر دو ہندو لڑکیوں کا معاملہ
ڈہرکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 مارچ2019ء) پولیس نے مبینہ طور پر ہندو لڑکیوں کے جبری گمشدگی کے معاملے میں شامل نکاح خواہ سمیت دیگر شرکاء کو گرفتار کر لیا۔ڈپٹی کمشنر گھوٹکی اور ایس ایس پی گھوٹکی فرخ لنجھار نے لڑکیوں کے والدین سے ملاقات کی۔ایس ایس پی کے مطابق ابتدائی معلعومات کی بنیاد پر کچھ گرفتاریاں ہوئی ہیں جس میں نکاح خواہ اور دیگر شرکاء شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جو بھی معلومات مل رہی ہیں اس کی بنیاد پر کاروائی کر رہے ہیں۔مختلف لوگوں کی گرفتاریاں کی ہے جو ان کے ساتھ رابطے میں تھے۔میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ پولیس کے مطابق دہڑکی تھانے میں دونوں لڑکیوں کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔تاہم 22 مارچ کو دونوں لڑکیوں نے منظر عام پر آکر نکاح کر لیا تھا۔

(جاری ہے)

پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں بہنوں نے میڈیا کے سامنے اپنی مرضی سے نکاح کا اعتراف کیا تھا۔

ڈھرکی سے لاپتہ ہونے والے 2 ہندو لڑکیوں کے مبینہ لاپتہ ہونے کا معاملہ اب حل ہوتے دکھائی دے رہا ہے، دونوں لڑکیوں نے بہاولپور کی عدالت میں تحفظ کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ پولیس کے مطابق ڈھرکی تھانے میں دونوں لڑکیوں کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا تاہم 22 مارچ کو دونوں لڑکیوں نے منظر عام پر آکر نکاح کرلیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں بہنوں نے میڈیا کے سامنے اپنی مرضی سے نکاح کا اعتراف کیا تھا۔

وزیراعظم نے سندھ سے ہندو لڑکیوں کے اغوا کا نوٹس لے لیا۔ ہندو لڑکیوں کا معاملہپاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ دوسری جانب خان پور میں پولیس نے ایک شخص کو حراست میں لے لیا، پولیس نے دعوی کیا ہے کہ زیر حراست شخص نے مبینہ طور پر نکاح میں مدد کی تھی۔جب کہ سندھ کے علاقے ڈہرکی سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی دونوں ہندو لڑکیوں کا اعترافی بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے اور اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔ دونوں لڑکیوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اس فیصلے پر خوش اور مطمئن ہیں اور ان کے ساتھ کسی نے زبردستی نہیں کی۔ذرائع کے مطابق روینا اور رینا نے قبول اسلام کے بعد نکاح کئے تھے، لڑکیوں نے تحفظ کے لئے عدالت عالیہ سے بھی رجوع کیا تھا۔

گھوٹکی میں شائع ہونے والی مزید خبریں