عام انتخابات 2018ء میں ضلع گھوٹکی میں سخت مقابلے کیلئے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری

اگر جی ڈی اے کی سندھ میں حکومت بنی تو سردار علی گوہر خان مہر وزیر اعلی نامزد کئے جائیں گے

منگل 10 جولائی 2018 23:46

گھوٹکی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2018ء) عام انتخابات 2018ء میں ضلع گھوٹکی میں سخت مقابلے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے ۔ پرانے حریف یعنی لونڈ گروپ اور مہرگروپ ایک بار پھر مدمقابل ہیں ۔سردار علی گوہر خان مہر پیپلز پارٹی چھوڑ کر جی ڈی اے میں شامل ہو گئے ہیں۔ وہ صوبائی اسمبلی کے چار حلقوں P.S.19 .ڈہرکی میرپور ماتھیلو P.S.20.گھوٹکی P.S .21خان گڑھ P.S.22.پنوعاقل میں امیدوار ہیں۔

عام خیال ہے کہ اگر جی ڈی اے کی سندھ میں حکومت بنی تو سردار علی گوہر خان مہر وزیر اعلی نامزد کئے جائیں گے جی ۔ڈی اے کے دیگر امیدواروں میں سردار رحیم بخش خان بوزدار خان خان گڑھ جبکہ .P.S.18.اوباڑو .پر پی ٹی آئی کے امیدوار سردار شہر یار خان شر پیپلز پارٹی جام مہتاب حسین ڈہر جے یو آئی کے اجمل سولنگی مسلم لیگ ن کے آصف علی شاہ امیدوار ہیں لیکن اصل مقابلہ پیپلز پارٹی کے امیدوار جام مہتاب حسین ڈہر اور پی ٹی آئی کے سردار شہر یار خان میں ہوگا P.S.19.ڈہرکی .جی ڈی اے کے امیدوار سردار علی گوہر خان مہر کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالباری خان پتافی کر رہے ہیں ان کے علاوہ مزدور رہنما جام عبدالفتح سمیجو مولانا اسحاق لغاری اس کے علاوہ عبدالباری پتافی کے چھوٹے بھائی حالار پتافی بھی امیدوار ہیں لیکن اصل مقابلہ پیپلز پارٹی اور جی ڈی اے کے درمیان ہوگا P.S.20.گھوٹکی میں پیپلز پارٹی کے سردار علی نواز عرف راجہ خان مہر اور ان کے بھائی سردار علی گوہر خان مہر اور جے یو آئی کے جام سیف اللہ دھاریجو جو پیپلز پارٹی چھوڑ چکے ہیں ان کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے P.S.21.خان گڑھ پر پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار محمدبخش خان مہر اور ان کے متبادل سردار علی نواز عرف راجہ خان مہر ہیں جبکہ سردار علی گوہر مہر بھی امیدوار ہیں سردار محمد بخش مہر کے کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن نے 172.ایکڑ اراضی ظاہر نہ کرنے پر مسترد کر دیئے ہیں جس کے خلاف انہوں نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ وہ ارضی انہوں نے اپنے چھوٹے بھائی بنگل خان کو گفٹ کی تھی جس کا فیصلہ 18. جولائی کو متوقع ہے اگر ان کے کاغذات نامزدگی بحال نہ ہوئے تو اس حلقہ پر بھی مقابلہ دونوں بھائیوں کے درمیان ہو گا یہ مہر برادران کا آبائی حلقہ ہے این اے 204.اوباڑو .ڈہرکی میرپور ماتھیلو پر پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار خالد احمد خان لونڈ ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار میاں عبدالحق عرف میاں مٹھو جس کو سردار علی گوہر خان مہر اور دوسری جماعتوں کی بھی حمایت حاصل ہے جبکہ متحدہ مجلس عمل کے مولانا محمد یوسف مزاری اور جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالوہاب بلوچ بھی امیدوار ہیں این اے 204. پر اصل مقابلہ پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار خالد احمد لونڈ اور آزاد امیدوار میاں عبدالحق عرف میاں مٹھو کے درمیان ہو گا این اے ۔

(جاری ہے)

205. گھوٹکی خان گڑھ میں پیپلز پارٹی نے ٹکٹ سردار علی محمد خان کو دیا تھا جو انہوں نے واپس کر دیا پیپلز پارٹی کی قیادت نے ان کو منانے کی کوشش کی مگر وہ راضی نہ ہو سکے اب پیپلز پارٹی کے امیدوار میر احسان خان سندرانی ہیں جبکہ جے یو آئی کے امیدوار عبدالقیوم ہالیجوی ہیں سردار علی گوہر خان مہر دعوی کرتے ہیں کہ وہ ضلع گھوٹکی کو کلینن سوپ کریں گے اس کے علاوہ سکھر اور شکار پور اضلاع میں بھی پیپلز پارٹی کے امیدوار کو شکست دلوائی جائے گی وہ بڑی بڑی گاڑیوں کے لمبے لمبے جلوسوں میں دورے کرتے نظر آرہے ہیں ڈہرکی کے سابق چیئرمین میاں شفیق بھرچونڈی والے جو سردار خالد احمد لونڈ کے اتحادی تھے مشتاق خان راہڑ اور ان کے بھائی یو سی چیئرمین عالم خان کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا ہے سردار نادراکمل خان لغاری بھی مہر گروپ میں شامل ہیں جبکہ ان کے بڑے بھائی معین اکمل لغاری لونڈ گروپ میں شامل ہیں جس کے باعث لغاری قبیلہ مایوسی کا شکار ہے ماضی میں لغاری قبیلے کی اکثریت لونڈ گروپ کی حامی تھی اب لغاری قبیلہ تین حصوں میں بٹا ہوا ہے سردار شہر یار خان شر کا عوام کے ساتھ ذاتی اخلاق سب سے زیادہ ہے وہ ہر کسی کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہیں اور سردار علی گوہر مہر کی ان کو حمایت حاصل ہے جبکہ گزشتہ الیکشن میں سردار علی گوہر نے جام مہتاب حسین ڈہر کی حمایت کی تھی اور وہ جیت گئے تھے اور جبکہ سردار خالد احمد لونڈ نے شہر یار خان شر کی حمایت کی تھی مگر وہ الیکشن ہار گئے تھے اب خالد خان جام مہتاب حسین کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ دونوں بڑے امیدوار عوام کے پاس جانے کی بجائے چھوٹے چھوٹے وڈیروں کے ساتھ بند کمروں میں ملاقات کر کے اپنے ساتھ ملا رہے ہیں زیادہ تر وڈیرے سردار علی گوہر خان مہر کے کیمپ میں جارہے ہیں جو بھی امیدوار اپنے ووٹروں کو پولنگ اسٹیشن لانے میں کامیاب ہو گا تو یقینا جیت ان کی ہی ہو گی کیونکہ فیصلہ عوام نے ہی کرنا ہے۔

گھوٹکی میں شائع ہونے والی مزید خبریں