نئے پاکستان کا نام لیکر پرانے کو تباہ کرنے والوں کا راستہ روکیں گے ،ْبلاول بھٹو زر داری

حکمرانوں کو لوگوں کی عزتیں اچھالنے سے فرصت ملے تو معیشت کی طرف توجہ دیں، ابھی 100 دن بھی پورے نہیں ہوئے 100 سے زیادہ یو ٹرن لے چکے ہیں، جو قرض مانگنے پر خودکشی کو ترجیح دیتے تھے وہ قرض ملنے پر مٹھائیاں بانٹ رہے ہیں ،ْملک کو بحران سے نکالنے کے لیے ضد اور انا ختم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ،ْنئے پاکستان میں مشاورت، برداشت، اظہار رائے اور پارلیمانی ادب نہیں چلے گا، یہاں وہی ہوگا جو خان صاحب فرمائیں گے اور وہی چلتا رہے گا جو کنٹینر پر ہوتا رہا ،ْشہید بھٹو اور بی بی نے جو رشتہ نبھایا وہ نبھانے کا وعدہ کرتا ہوں، پاکستان کی مضبوطی اور استحصال کے خلاف جدوجہد جاری رکھوں گا ،ْ جلسے سے خطاب

اتوار 18 نومبر 2018 17:20

نئے پاکستان کا نام لیکر پرانے کو تباہ کرنے والوں کا راستہ روکیں گے ،ْبلاول بھٹو زر داری
�لگت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 نومبر2018ء) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نئے پاکستان کا نام لے کر پرانے پاکستان کو تباہ کرنے والوں کا راستہ روکیں گے اور انہیں پاکستان کو ان کی تجربہ گاہ بننے نہیں دیں گے ،ْحکمرانوں کو لوگوں کی عزتیں اچھالنے سے فرصت ملے تو معیشت کی طرف توجہ دیں، ابھی 100 دن بھی پورے نہیں ہوئے 100 سے زیادہ یو ٹرن لے چکے ہیں، جو قرض مانگنے پر خودکشی کو ترجیح دیتے تھے وہ قرض ملنے پر مٹھائیاں بانٹ رہے ہیں ،ْملک کو بحران سے نکالنے کے لیے ضد اور انا ختم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ،ْنئے پاکستان میں مشاورت، برداشت، اظہار رائے اور پارلیمانی ادب نہیں چلے گا، یہاں وہی ہوگا جو خان صاحب فرمائیں گے اور وہی چلتا رہے گا جو کنٹینر پر ہوتا رہا ،ْشہید بھٹو اور بی بی نے جو رشتہ نبھایا وہ نبھانے کا وعدہ کرتا ہوں، پاکستان کی مضبوطی اور استحصال کے خلاف جدوجہد جاری رکھوں گا۔

(جاری ہے)

اتوار کو گلگت کے پولو گراؤنڈ میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نئے پاکستان والوں نے پاکستان کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں، انتخابات میں سبز باغ دکھائے گئے جو لوگوں کو یاد ہیں لیکن یہ خود بھول گئے ہیں۔بلاول بھٹو نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اِنہیں لوگوں کی عزتیں اچھالنے سے فرصت ملے تو معیشت کی طرف توجہ دیں، ابھی 100 دن بھی پورے نہیں ہوئے 100 سے زیادہ یو ٹرن لے چکے ہیں، جو قرض مانگنے پر خودکشی کو ترجیح دیتے تھے وہ قرض ملنے پر مٹھائیاں بانٹ رہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دس روپے کی روٹی، 15 روپے کا نام یہ ہے نیا پاکستان، واہ رے عمران خان، آج ملک سنگین بحران سے گزر رہا ہے اور قیادت کا بحران ہے، تو تو میں میں کے سوا کوئی لفظ نہیں آتا یہ ملک کو معاشی بحران سے کیا نکالیں گے۔انہوں نے کہا کہ عوام پر ایک تاریک دور مسلط کردیا گیا ہے ،ْ معیشت کی کشتی ڈوب رہی ہے اور یہ تالیاں بجا رہے ہیں کہ ہم نے ملک فتح کرلیا چاہے وہ دھاندلی سے ہی کیوں نہ ہو، پاکستان کو ان کی تجربہ گا نہیں بننے دیں گے، ہم سرزمین کی آئینی حیثیت اور حقوق کا تحفظ کریں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے ضد اور انا ختم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ نئے پاکستان میں مشاورت، برداشت، اظہار رائے اور پارلیمانی ادب نہیں چلے گا، یہاں وہی ہوگا جو خان صاحب فرمائیں گے اور وہی چلتا رہے گا جو کنٹینر پر ہوتا رہا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میری جدوجہد عوام کی حاکمیت کی جدوجہد ہے، میرا اس وادی کے ساتھ تین نسلوں کا رشتہ ہے، شہید بھٹو اور بی بی نے جو رشتہ نبھایا وہ نبھانے کا وعدہ کرتا ہوں، پاکستان کی مضبوطی اور استحصال کے خلاف جدوجہد جاری رکھوں گا۔

بلاول بھٹو نے نے کہا کہ گلگت میں شہید بی بی نے سول سیکریٹریٹ قائم کیا، عدالتی اصلاحات کیں لیکن پچھلی وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کی خودمختاری پر حملے جاری رکھے۔قبل ازیں چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے ضلعی تنظیموں سے ملاقات کے دوران کہا کہ ان کی پارٹی ہی گلگت بلتستان کو جمہوری اور معاشی حقوق دلانے کے حوالے سے موثر اور سنجیدہ اقدامات اٹھائے گی۔

انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی اور گلگت بلتستان کا مضبوط رشتہ ہے جب بھی پیپلز پارٹی وفاق میں برسرِ اقتدار آئی اس نے گلگت بلتستان کے لیے آئینی اور انتظامی اصلاحات کی ہیں خاص کر سابق صدر آصف علی زرداری نے گلگت بلتستان کو انتظامی صوبہ بنایا۔انہوں نے مقامی ہوٹل میں استور، اسکردو، شگر، گانچھے اور کھرمنگ کی ضلعی تنظیموں سے ملاقات کے دوران کہا کہ پیپلز پارٹی کو اب موقع ملا تو یہاں کے نوجوانوں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید بہتر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں جاؤں گا اور یہاں کے مسائل کو ایوان تک بہتر انداز میں پہنچا کر بھرپور طریقے سے آواز اٹھاؤں گا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گلگت بلتستان کا خطہ بہت ہی خوبصوت ہے اور یہ خطہ پاکستان کے لیے جغرافیائی اعتبار سے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ گلگت بلتستان کے اکثر لوگ سندھ میں رہائش پذیر ہیں ان کے مسائل کو حل کرنے سمیت تعلیمی اداروں میں گلگت بلتستان کے زیر تعلیم طلبہ کے کوٹے میں اضافے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایات دوں گا اور وہ جلد اس پر عملدرآمد کرائیں گے۔

پی پی پی کے چیئرمین نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سابق حکومت نے پاکستان میں بینظیر انکم سپورٹ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا تھا جس سے لاکھوں غریب مستفید ہو رہے ہیں اور اس مالیاتی ادارے سے گلگت بلتستان کے غریب لوگ بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک جماعت نے اپنی حکومت کی مدت پوری کی اور دوسری جماعت حکومت کر رہی ہے دونوں عوام کو ریلیف دینے یا اس طرح کے مواقع پیدا کرنے کے بجائے گالم گلوچ کی سیاست کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ملک کی واحد جمہوری جماعت ہے جس کے کارکن پاکستان کے چپے چپے میں موجود ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہمارا مقصد ملک میں جمہوری اقدار کے ذریعے ادارے چلانا اور جمہوریت کو مستحکم کرنے کے حوالے سے کام کرنا ہے تاکہ جمہوریت مضبوط ہونے سے ادارے مضبوط ہوں۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل سید نیر بخاری، پارٹی رہنما قمر زمان کائرہ اور مصطفیٰ نواز کھوکر سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

گلگت میں شائع ہونے والی مزید خبریں