گلگت بلتستان میں دیو مالائی کہا نیاں ہیں، ہر سال15 لاکھ سیاحوں کی آمد ہوتی ہے،

سیکرٹری کلچرل گلگت بلتستان کا دو روزہ فوک اسٹوری ٹیلنگ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب

ہفتہ 15 دسمبر 2018 18:02

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 دسمبر2018ء) گلگت بلتستان کے کلچرل سیکریٹری عاصم تیوانہ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں کوئی میوزیم نہیں ہے مگر پورا گلگت بلتستان میوزیم ہے،یہاں دیو مالائی کہا نیاں ہیں، ہر سال15 لاکھ سیاحوں کی آمد ہوتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روزدو روزہ فوک اسٹوری ٹیلنگ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان 10اضلاع پر مشتمل ہے اور اس کی آبادی 15لاکھ ہے اور سیاحوں کی سالانہ آمد15 لاکھ ہے،یہاں دیو مالائی کہا نیاں ہیں،گلگت بلتستان میں کوئی میوزیم نہیں ہے مگر پورا گلگت بلتستان میوزیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات پر اگر توجہ دی جائے تو ہم پوری دنیا کے سیاحوںکو اپنی طرف متوجہ کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج کی یہ کانفرنس دنیا کو گلگت بلستان کے حسن کی جانب متوجہ کرنے کے لئے کی جا رہی ہے۔اس موقع پردو روزہ کانفرس کے اغراض و مقاصد اور تعارف آئی آر سی کے وسیم احمد نے بیان کیے اس کے بعد مشہور پنجابی لوک گلوکارہ بشرہ صادق نے ہیر پڑھی۔امریکن سفارت خانے نمائندے نے کانفرنس کے شرکا سے خطاب کیا اور کانفرنس کے انعقاد کو سراہا اور اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔

ڈاکٹر فوزیہ سعید نے کانفرنس کے شرکا کا تعارف پیش کیا۔ڈاکٹر فوزیہ سعید نے کانفرنس کی تھیم بیان کی۔واشنگٹن ڈی سی سے بذریعہ سکائپ نیشنل ہسٹری میوزیم واشنگٹن کے پاول ٹیلر اور رابرٹ پونیشان نے میوزیم کی اہمیت اور دنیا بھر میں میوزیمز کا کلچر کے فروغ میں کردار اور اہمیت ۔میوزیم کی تعریف اور تاریخ بیان کی۔ایشیا اور سینٹرل ایشیا کے کلچر لیٹریچر پر اپنے کام سے کانفرنس کے شرکا کو آگاہ کیا اور Greetness in Diversity کی اہمیت اور کردار سے کانفرنس کے شرکا کو آگاہ کیا۔

پاکستان آرمی میوزیم کے سربراہ بریگیڈیر عدنان سلیم نے پا ک آرمی میوزیم کی تاریخ اور قیام کے مقاصد بیان کیے۔اور پاکستان آرمی کی تاریخ کو نیو جنریشن تک پہچانے کے لیے پاک آرمی میوزیم کے کردار پر روشنی ڈالی۔کانفرنس سے مشہور سندھی ادیب و شاعر اختر درگاہی ،سندھیالوجی انسٹی ٹیوٹ سندھ یونیورسٹی کے سربراہ اسحاق سمیجو،حاکم علی شاہ بخاری،ندیم نیاز رائیس اختر نے شرکت وخطاب کیا۔

بشرہ صادق نے بلھے شاہ کا پنجابی کلام پیش کیا۔گلگت بلتستان کے حسین نظاروں اور وادی پر بنی ڈاکیو منٹری فلم دکھائی گئی۔گلگت بلتستان کا لوک رقص گلگت بلتستان سے آے فنکاروں شان ۔حمید اور دیگر نے سلمان پارس کے گائے گیت پر پیش کیا۔اسحاق سمیجو نے سندھی فوک اسٹوری کی تاریخ بیان کی۔مشہور سندھی لوک گلوکار پنوں فقیر نے بگھت کبیر کا بھجن گایا۔

اب کے بعد مشہور سندھی لوک گلو کار بھگت بھورا لال نے شاہ عبدالطیف بھٹائی کا کلام پیش کر کے کانفرنس میں سماں باندھ دیا،کانفرنس کے شرکا جھوم اٹھے ۔مادری زبان میں داستان گوئی کے موضوع پر سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے ندیم نیاز اور نور الہدی شاہ نے مادری زبان میں داستان گوئی پر اظہار خیال کیا۔ تیسرا سیشن داستان گوئی موسیقی کے ذریعے کے موضوع ذوالفقار علی نے گفتگو کی۔داستان گوئی اور میوزک کے ذریعے کے موضوع پر فلم دکھائی گئی۔فقیر پنوں اور بھگت بھورو لال نے پرفارم کیا۔

گلگت میں شائع ہونے والی مزید خبریں