کرایے کے جنریٹرز کے مد بیوروکریسی کوئی رقم ادا نہ کرے اگر کوئی پیمنٹ ہوئی تو کل اس کی دمہ دار بیوروکریسی ہوگی، حافظ حفیظ الرحمن

کرایے پر لائے جانے والے جنریٹرز ،ادویات خریداری،یوکرائن کی مضر صحت گندم پر تحقیقات کی جائے اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے

جمعرات 27 جنوری 2022 23:27

گلگت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2022ء) سابق وزیر اعلی حافظ حفیظ الرحمان نے کہا ہے کہ کرایے کے جنریٹرز کے مد بیوروکریسی کوئی رقم ادا نہ کرے اگر کوئی پیمنٹ ہوئی تو کل اس کی دمہ دار بیوروکریسی ہوگی۔گلگت پریس کلب میں کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرایے کے جنریٹرز کے مد بیوروکریسی کوئی رقم ادا نہ کرے اگر کوئی پیمنٹ ہوئی تو کل اس کی دمہ دار بیوروکریسی ہوگی، کرایے پر لائے جانے والے جنریٹرز ،ادویات خریداری،یوکرائن کی مضر صحت گندم پر تحقیقات کی جائے اور زمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے ، ہنزل پاور پراجیکٹ کو 20 ارب تک پہنچانے کا منصوبہ بن رہا ہے ،ہم نے دیامر دیامر ڈیم معاوضوں کا معاملہ حل کیا ،سلیکٹیڈ حکومت بڑی فخر سے کہتی ہے ہم نے 3900 آسامیاں لائی ہیں ان کو کہا گیا کہ ان آسامیوں کیلئے جی بی کا فنڈز خرچ کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ زمینوں کی خریدوفروخت پر دفعہ 144 ٹوپی ڈرامہ ہے ،اگر یہ اتنے مخلص ہیں تو ایس ایس آر کے قانون کو اسمبلی میں لائیں اور وہاں قانون سازی کریں۔ انہوںنے کہاکہ ترقیاتی فنڈز میں تشویشناک کمی ہوئی ہے، سلیکٹیڈ سرکار نے گلگت بلتستان کے فنڈز کا نیلام گھر بنایا ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جب سے تبدیلی مہنگائی سرکار گلگت بلتستان میں مسلط ہوئی ہے سوست ڈرئی پورٹ بند ہے ،اس پورٹ سے وابستہ ہزاروں افراد بے روزگار ہوئے ہیں ،کاروباری حضرات دیوالہ ہوچکے ہیں، اس سلیکٹیڈ سرکار کا ہر وزیر اپنے آپ کو وزیر اعلیٰ سمجھ رہا ہے ،عوام دفتروں میں رل رہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ مفاد عامہ کے امور کو بریک لگ چکا ہے ،ہمارے دور کے منصوبوں پر تختیاں لگا کر خوشیاں منا رہے ہیں ،ڈیڈھ سال میں ایک اینٹ صوبے میں نہ رکھنے والے ہمیں بتائیں آج وہ 370 ارب روپے کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھروں میں سے گلگت بلتستان کو کو کیا ملا اس کا جواب دیں۔ انہوںنے کہاکہ سلیکٹیڈ چور اعظم بڑے بڑے باشن دیتے تھے ،کرپشن اقرباء پروری کے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ جاری کی اس میں پاکستان کرپشن میں ریکارڈ ترقی کرچکا ہے ،یہ سلیکٹیڈ چور اعظم کے اوپر فرد جرم ہے۔

انہوںنے کہاکہ صوبے میں پوسٹنگ ٹرانسفریاں انتقامی طور پر ہورہی ہیں، بار بار سیکرٹریز کو تبادلہ کرنے کا مقصد ایک ہی ہے کہ آپ کی خواہشاتِ پورے نہیں ہورہی ہیں ،مہربانی کرکے آپ تجربے نہ کریں ،نااہل لوگوں سے تجربے نہیں ہوسکتے ہیں اس سے بڑی بیڈ گورننس اور کیا ہوسکتی ہے کہ آٹھ مہینوں سے گلگت بلتستان کے ہسپتالوں میں ادویات نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی ڈی سی گلگت بلتستان کی ملکیت ہے وفاق نے چاروں صوبوں کے پی ٹی ڈی سی کو صوبوں کے حوالے کیا ہے مگر گلگت بلتستان کے پی ٹی ڈی سیز کو کشمیر افیئزز کے پاس رکھا ہے ہم نے اپنے دور میں ہیلتھ انڈومنٹ فنڈز بنایا ، 75 کروڑ روپے وہاں چھوڑ کے گئے ان نااہلوں نے ایک روپیہ اس میں نہیں بڑھایاانہوںنے کہاکہ قدرتی آفات پر یہ این جی اوز کے پیچھے بھاگتے ہیں ہم نے ایجوکیشن اینڈومنٹ فنڈز بنایا اور وہاں پر بھی 75 کروڑ رکھے مگر ایک پیسہ انہوں نے نہیں بڑھایا ،ہم نے وزیر اعلی انڈومنٹ لون سکیم شروع کی اخوت کے ذریعے بلاسود قرضے دیئے، 65 کروڑ رکھے ،ان لوگوں نے اس کو بھی نہیں بڑھایا انہوں نے کہا کہ آج گلگت بلتستان میں ایک مرتبہ پھر کالعدم جماعتیں سر اٹھا رہی ہیں، ٹھیک ہے قانون اور آئین کے اندر رہتے ہوئے وہ اگر کام کرنا چاہتی ہیں تو کریں لیکن ان پر چیک اینڈ بیلنس رکھا جائے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے ان پر نظر رکھی تاکہ پرامن خطہ بدامنی کی طرف نہ جائے ۔

انہوںنے کہاکہ ہم بتانا چاہتے ہیں کہ مفاد عامہ کے منصوبوں سمیت عوام کے مفاد پر کام کیا جائے ہم اس میں رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتے ہیں ابھی تک تو ہم نے عوام کو سڑکوں پر نہیں لایا ہے، وفاق میں سلیکٹیڈ حکومت کے کچھ ماہ رہتے ہیں ،صوبے کے سلیکٹیڈ لوگ اپنے سلیکٹیڈ چور اعظم سے کچھ لائے اور کام کرے ،پریس کانفرنس میں سابق ڈیپٹی سپیکر جعفر اللہ خان۔چیف آرگنائزر ن لیگ طفیل احمد سینئر رہنما ریاض احمد سینئر رہنما عطاء الرحمن سینئر رہنما زولفقار تتو اور شمس میر بھی موجود تھے۔

گلگت میں شائع ہونے والی مزید خبریں