دس سال تک شہریوں کو ٹریفک وارڈن بن کر لُوٹنے والا جعلساز گرفتار

ملزم شہزاد انور جعلی ٹریفک وارڈن بن کر شہریوں کے چالان کرتا تھا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 20 اکتوبر 2018 15:06

دس سال تک شہریوں کو ٹریفک وارڈن بن کر لُوٹنے والا جعلساز گرفتار
گوجرانوالہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار، 20 اکتوبر 2018ء) : ملک میں ٹریفک کا نظام بہتر کرنے اور ٹریفک قوانین کو لاگو کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ جگہ جگہ ٹریفک وارڈنز کو تعینات کیا گیا ہے جو سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو یقینی بناتے اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے شہریوں پر جُرمانے بھی عائد کرتے ہیں لیکن حال ہی میں گوجرانوالہ میں ایک جعلساز ٹریفک وارڈن کو گرفتار کیا گیا جس نے ٹریفک وارڈن کی وردی کو استعمال کرتے ہوئے شہریوں کو دس سالوں تک لُوٹا۔

تفصیلات کے مطابق دس سال تک ٹریفک وارڈن بن کر شہریوں کو لُوٹنے والے جعلساز کی شناخت شہزاد انور کے نام سے ہوئی ہے۔ اصلی ٹریفک پولیس کے ہتھے چڑھنے والا جعلساز شہزاد انور جعلی ٹریفک وارڈن بن کر بس اسٹاپ کے قریب شہریوں کے چالان کررہا تھا کہ اسی دوران اصلی ٹریفک وارڈن موقع پر پہنچ گیا۔

(جاری ہے)

اپنی جگہ اسے دیکھ کر اصلی ٹریفک وارڈن نے ملزم شہزاد سے پوچھ گچھ کی تو وہ گھبراہٹ کا شکار ہو گیا ، شہزاد کی گھبراہٹ دیکھ کر اصلی ٹریفک وارڈن کو اس پر شک ہوا جس کے بعد اسے فوراً دھر لیا گیا۔

سٹی ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ گوجرنوالہ کا شہری شہزاد ٹریفک وارڈن کی وردی پہنے شہریوں کے چالان کرکے جعلی رسیدیں دیتا تھا۔ جعلی ٹریفک وارڈن شہزاد انور سے جعلی سروس کارڈ، چالان کی رقم ، پستول اور یونیفارم بیجز برآمد ہوئے ہیں۔دوران تفتیش ملزم نے بتایا کہ وہ گذشتہ 10 سال سے ٹریفک وارڈنز کا یونیفارم پہن کر شہریوں کو لُوٹ رہا ہے۔ پولیس کے مطابق جعلساز کے خلاف مقدمہ درج کر کے معاملے کی مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ ملزم سے بھی مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر یہ خبر سامنے آنے پر صارفین نے ٹریفک پولیس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایک جعلساز گذشتہ دس سال سے جعلی ٹریفک وارڈن بن کر شہریوں کو لُوٹتا رہا جبکہ سٹی ٹریفک پولیس اس سے بے خبر رہی جو متعلقہ حکام کی نااہلی کو ظاہر کرتی ہے۔ ٹریفک پولیس کو چاہئیے کہ جعلسازی سمیت دیگر معاملات پر بھی توجہ دے تاکہ ٹریفک نظام میں بہتری لائی جا سکے۔

متعلقہ عنوان :

گجرانوالہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں