بھارت نے پاکستان میں جاسوسی کے لیے ڈیوائسز سرحدی علاقوں میں پھینک دیں

گجرات کے سرحدی علاقوں سے 4 جی پی ایس ریڈیو ساؤنڈ ڈیوائسز برآمد، ڈیوائسز کے ذریعے ہوا اور آوازوں کا ڈیٹا لیا جا رہا تھا۔ سول ڈیفینس آفیسر

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 26 اگست 2019 11:20

بھارت نے پاکستان میں جاسوسی کے لیے ڈیوائسز سرحدی علاقوں میں پھینک دیں
گجرات (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔26 اگست 2019ء) بھارت کی جاسوسی کی ایک اور کوشش ناکام بنا دی گئی۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سرحدی علاقوں کی جاسوسی شروع کر دی ۔بھارت نے جاسوسی کے لیے پاکستان میں مختلف قسم کی ڈیوائسز بھجنا شروع کر دی ہیں۔ ڈیوائسز روزانہ غباروں کے ذریعے سے پھینکی جا رہی تھی۔گجرات کے سرحدی علاقوں سے 4 جی پی ایس ریڈیو ساؤنڈ ڈیوائسز برآمد ہوئی ہیں۔

سول ڈیفینس آفیسر کا کہنا ہے کہ ڈیوائسز کے ذریعےہوا اور آوازوں کا ڈیٹا لیا جا رہا تھا۔واضح رہے کہ بھارت پاکستان میں جاسوسی کے لیے مختلف ہتھکنڈے اپناتا ہے،بھارت نے کلبھوشن یادیو کو بھی پاکستان میں جاسوسی کا ٹاسک دے رکھا تھا۔بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔

(جاری ہے)

کلبھوشن یادیو تسلیم کر چکا ہے کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کا ایجنٹ ہے جسےپاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے لئے بھیجا گیا تھا ۔

جس کے بعد اس کے خلاف باضابطہ مقدمہ چلایا گیا۔ پاک فوج کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے کلبھوشن یادیو کا ٹرائل ہوا اور 10 اپریل 2017ء کو جُرم ثابت ہونے پر بھارتی جاسوس کو سزائے موت سنائی گئی۔ 25 دسمبر 2017ء کو پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کلبھوشن یادیو سے اس کی والدہ اور اہلیہ کی ملاقات بھی کروائی۔ کلبھوشن کے بیانات کی بارہا تردید کرنے کے بعد 8 مئی 2017ء کو بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرکے کلبھوشن یادیو کی سزا پر عمل درآمد روک کر اس کی رہائی کامطالبہ کیا۔

جبکہ سزائے موت کے خلاف کلبھوشن یادیو نے رحم کی اپیل کی بھی تھی۔ پاکستان کی عدالت سے سزائے موت کے فیصلے کے بعد بھارت نے کلبھوشن یادیو کی بریت کے لئے عالمی عدالت درخواست دائر کی۔ کلبھوشن کیس کیسماعت 18 سے 21 فروری تک ہوئی تھی، جس میں بھارت اور پاکستان کے وفود نے شرکت کی تھی۔ رواں سال21 فروری کو دی ہیگ میں عالمی عدالتانصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت 21 فروری کو مکمل ہوگئی تھی۔

پاکستانی وکلا کی جانب سے مزید دلائل دیئے جانے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ اٹارنی جنرل انور منصور نے عالمی عدالت میں کیس کیسماعت کے دوران بھارت کی جانب سے پاکستان کے عدالتی نظام پر تنقید کا بھرپور جواب دیا۔ انہوں نے پاکستان کے ملٹری کورٹس اور سول عدالتوں کے متعدد فیصلوں کے حوالے بھی دیئے تھے. بھارت نے دس مئی 2017ء کو عالمی عدالت انصاف میں سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کی درخواست دائر کی تھی جس کے بعد عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کیس میں اپنی رولنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی دے اور اُمید ہے کہ پاکستان عالمی عدالت کا مکمل فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو سزا نہیں دی جائے گی۔

ستمبر 2017ء میں بھارت نےعالمی عدالت میں کلبھوشن کیس پر تحریری جواب داخل کیا جبکہ پاکستان نے دسمبر 2017ء کوجوابی دعویٰ میں بھارتی الزامات کومسترد کردیا تھا۔

گجرات میں شائع ہونے والی مزید خبریں