اورکزئی قبائل کے معاملات میں آفریدی قبائل کی مداخلت قبول نہیں، قومی مشران تپہ عبد العزیز خیل سلطانزئی

بدھ 19 جون 2019 15:58

ہنگو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جون2019ء) اورکزئی قبائل کے معاملات میں آفریدی قبائل کی مداخلت قبول نہیں،اورکزئی لوئر میں جو آفریدی قبائل آباد ہے وہ چند شرائط کی وجہ سے یہاں آباد ہے، یہ قبائل معاہدوں کی خلاف ورزی سے گریز کریں اور جعلی طریقے سے املاک کی خریدو فروخت کی حصہ دار نہ بنے، اسسٹنٹ کمشنر عباس آفریدی کی طرف سے قوم پرستی اور آفریدی قبائل کیساتھ بے جا حمایت کی مذمت کرتے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار قبائلی ضلع اورکزئی لوئر کے تپہ عبد العزیز خیل سلطانزئی کے قومی مشران ملک مجیب الرحمان،ملک حضرحیات خان،ملک اورنگزیب،ملک ثمروز خان، ملک فضل وادود،ملک قدیم خان،ملک نوراب خان ، ملک حاجی مروت خان، ملک خواجہ محمد ، ملک سید ولی خان و دیگر نے تحریری بیان میں کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لوئر اورکزئی ایجنسی کے لویر تحصیل میں علاقائی دستور اور معاہدے کے بعد چند شرائط پر آفریدی قوم کے قبائلیوں کو یہاں رہنے کی اجازت دی گئی تھی مگر اب یہ آفریدی قبائل اُن معاہدوں کی نا صرف خلاف ورزی کر رہے ہیں بلکہ جعلی اور خود ساختہ ملکان کے ساتھ ملکر املاک اور جائیداد کی خرید و فروخت میں بھی ملوث ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے اورکزئی لوئر کے قبائل میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ رہی ہے ، اورکزئی مشران نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر عباس آفریدی کی قوم پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اِن قبائل کے شانہ بشانہ کھڑے ہے جس کی وجہ سے علاقے میں امن و امان کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ،مشران کا کہنا تھا کہ اے سی عباس آفریدی اورکزئی میں آفریدی قبائل کے عوام کو جعلی ملکان بنانے اورجعلی طریقے سے شناختی کارڈ پتہ تبدیلی کر کے قوم پرستی نبھا رہے ہیں۔

اورکزئی قومی مشران نے کہا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ ،کور کمانڈر ، آئی جی ایف سی، گورنرخیبر پختو نخواہ،کمشنر کوہاٹ و دیگر حکام کو اس ضمن میں باقاعدہ تحریری درخواست بھی دی ہے ۔ ملک مجیب الرحمان،ملک حضرحیات خان،ملک اورنگزیب و دیگر مشرا ن نے کہا کہ ہر علاقے کا اپنا دستور اور اپنی روایات ہوتی ہے ،یہ آفریدی قبائل جو اورکزئی لوئر میں آباد ہے یہ شرائط سے انحراف کر کے باقاعدہ املاک اور جائیداد کی خریدو فروخت کرتے ہیں اور ان کی اندر سے جعلی ملکان بھی بنائے گئے ہیں۔

مشران نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے اور مسئلے کو حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائے بصورت دیگر علاقے میں بڑے پیمانے پر بد امنی اور کشیدگی کا ماحول پیدا ہو سکتا ہے۔

ہنگو میں شائع ہونے والی مزید خبریں