حضرت امام حسین ؓ نے قربانی دیکر اپنے نانا کے دین کو بچا لیا، پیر عارف اویسی

پیر 24 ستمبر 2018 12:41

ہری پور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2018ء) حضرت امام حسین ؓ نے اپنے خاندان سمیت دین اسلام کی سربلندی کیلئے قربانی دیکر اپنے نانا کے دین کو بچا لیا، حضرت امام حسینؓ اور ان کے خاندان پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ ے گئے لیکن انہوں نے الله کی رضا کو مقدم جانا وگرنہ چاہتے تو یزیدی لشکر کو نیست و نابود کرنا ان کے ادنیٰ غلام کے بھی بائیں ہاتھ کا کھیل تھا، مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے زندگی کے ہر پہلو میں اسوہ حسینی کی پیروی کریں، اسی میں سب کی بقاء ہے، الله کی رضا پر راضی ہونے اور صبر کرنے والوں کے ساتھ الله تعالیٰ ہوتا ہے، حضرت امام حسینؓ اور ان کے خاندان نے الله کی رضا میں ہی اپنا رضا شامل کی اسی لئے آج 1400 سال بعد بھی ان کا ذکر دنیا بھر میں عقیدت و احترام سے لیا جاتا ہے، حضر ت امام حسینؓ اور قرآن دونوں کا مضمون ایک ہی ہے، دونوں کی تعلیمات مسلمانوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالا ت کا اظہار معروف عالم دین و روحانی شخصیت علامہ مفتی پیر سید محمد عارف شاہ اویسی نے جامعہ محمدیہ غوثیہ فیض القرآن میں منعقدہ سالانہ شہدائے کربلا کانفرنس و تقریب تقسیم اسناد کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کی صدارت معروف روحانی شخصیت پیر سید مسعود علی شاہ نے کی جبکہ اس موقع پر صاحبزادہ محب الرحمن قادری المعروف چن پیر سرکار، صوبائی وزیر مواصلات اکبر ایوب خان، علامہ ڈاکٹر ممتاز حسین ہاشمی، عالمی مبلغ اسلام علامہ پیر شفیق الر حمان قادری، پیر حافظ شیراز خان سیفی، صاحبزادہ سید اعظم شاہ، علامہ عبدالحمید تنولی، صاحبزادہ مشہود الحسن سیفی، قاری شعیب ربانی، قاری اشتیاق قریشی، قاری مشتاق حسین، مبارک شاہ، قاری مسکین رضا قاسمی، قاری زعفران کے علاوہ ممبر ضلع کونسل صاحبزادہ عطا الرحمن، طاہر اقبال، ممبران تحصیل کونسل ذوالفقار قریشی، ملک وقاص، تیمور خان کے علاوہ علماء کرام، مشائخ عظام کے علاوہ علاقہ بھر سے عاشقان اہلبیت کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مفتی پیر سید محمد عارف شاہ اویسی، علامہ ضیاء السلام، مفتی ڈاکٹر ممتاز حسین ہاشمی و دیگر مقررین نے کہا کہ خانوادہ رسولؐ نے میدان کربلا میں جس جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا اس کی مثال ملنا مشکل ہے، مسلمان تو مسلمان کفار بھی ان کی جرات و بہادری، صبر و استقامت کے معترف ہیں، یزید ملعون نے اپنی چند روزہ حکومت کیلئے آل رسولؐ پر جو ظلم و ستم کئے وہ ناقابل بیان ہیں، خدا نے اسے دنیا میں بھی ذلت و رسوائی دی اور آخرت میں بھی اس کے اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ الله بہترین انصاف فرمائے گا، جس گردن پر نبی کریمؐ نے بوسہ دیا اس پر یزیدی فو ج نے خنجر چلایا لیکن حضرت امام حسینؐ نے صبر و استقامت کی وہ مثالیں قائم کی جن کی مثال رہتی دنیا تک ملنا مشکل ہے، اپنے معصوم جگر گوشوں کی نعشوں کو اٹھانے کے باوجود آپ کی زبان مبارک پر کوئی شکوہ نہ آیا اور آپ نے الله کی رضا پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے دنیا کو صبر و استقامت، الله کی رضا پر رضامندی اور دیگر اسباق دیئے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم چھوٹی سی مشکل آنے پر زبان پر ہزاروں شکوے لے آتے ہیں، حلال حرام کی تمیز بھول جاتے ہیں، دین کی سربلندی کو ایک طرف کر دیتے ہیں، حق کے بجائے باطل کا ساتھ دیتے ہیں، ہم سب کو اپنی اصلاح کرنا ہو گی اور صرف ایک دن حضرت امام حسین کا تذکرہ کرنے سے نہیں بلکہ زندگی کے ہر پہلو ہر گوشہ میں حضرت امام حسینؐ کی تقلید کرنا ہو گی۔ اس موقع پر ادارہ کے فارغ التحصیل حفاظ کرام میں مفتی پیر سید عارف شاہ اویسی، صوبائی وزیر اکبر ایوب خان، پیر سید مسعود علی شاہ و دیگر نے اسناد تقسیم کیں۔ تقریب کے میزبان حافظ عبدالخالق اعوان نے تمام مہمانوں و شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

ہری پور میں شائع ہونے والی مزید خبریں