ہرنائی ،سینئرصوبائی وزیر حاجی نورمحمد خان دمڑ کی کوششوں سے پانیزئی اور کھیتران قبائل کے درمیان تنازعہ کا تصفیہ ہوگیا

پیر 8 اگست 2022 16:23

ہرنائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اگست2022ء) بلوچستان عوامی پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سینئرصوبائی وزیر حاجی نورمحمد خان دمڑ کی دن رات کوششوں سے پانیزئی اور کھیتران قبائل کے درمیان گزشتہ ایک سال سے جاری تنازعہ کا تصفیہ ہوگیا ۔گزشتہ ایک سال سے مختلف قبائلی سرداروں ،وعلماء اور قبائل نے کھیتران اور پانیزئی قبائل کے درمیان مذکورہ تنازعہ کو حل کرنے کی بھرپور کوششیں کی لیکن ناکام رہے سینئر صوبائی وزیر حاجی نورمحمد خان دمڑ نے دونوں قبائل کے درمیان جاری تنازعہ کو ختم کرنے کیلئے صدقے دل سے کوششیں کی جوکہ کامیاب ہوگئے اور زیارت میں سنئیر صوبائی وزیر حاجی نورمحمد خان دمڑ کے سربراہی میں کھیتران اور پانیزئی قبائل کے درمیان تنازعہ حل کرنے کیلئے ایک بہت بڑا قبائلی جرگہ ہوا جس میں کھیتران اور پانیزئی اقوام کے درمیان جاری تنازعہ کو ختم کرتے ہوئے دونوں قبائل کے درمیان فیصلہ تصفیہ کردیا اور دونوں قبائل کو ایک دوسرے کے ساتھ بغل گیر کرتے ہوئے شیروشکر کردیا عوامی وسماجی حلقوں کھیتران اور پانئیزئی قبائل نے حاجی نورمحمد خان دمڑ کی جانب سے تنازعہ کو حل کرنے میں خلوص نیت سے کردار ادا کرنے اور فیصلہ تصفیہ کرنے پر انکا شکریہ ادا کیا۔

(جاری ہے)

بی اے پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری وسنئء ر صوبائی وزیر حاجی نورمحمد خان دمڑ نے قبائلی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ تمام مکاتب فکر کو قبائلی رنجشوں کے خاتمے میں کردار اداکرناہوگا،قبائلی نفرتوں اور تعصب کے خاتمے کیلئے تمام قومی قبائلی مشران علماء کرام پیران طریقت وشریعت اپنا مثبت اور اہم کردار اداکریں قبائلی تنازعات کی خاتمہ وقت کی ا ہم ضرورت ہے دیرینہ مسائل حل کرکے آپس میں بھائی چارگی اور محبت کیساتھ رہ کر اپنے صوبے اور علاقے کو ترقی کے راہ پر گامزن کرسکتے ہیں قبائلی تنازعات کے خاتمے کے لئے ہمیں اسلام کی تعلیمات اور قبائلی اقدار و روایات سے رجوع کرنا ہوگا، اسی میں بحیثیت قوم ہماری کامیابی کا رازہ پوشیدہ ہے تنازعات سے قومیں زوال پذیر کا شکار ہونگے قبائلی تنازعات کے بروقت خاتمہ کرکے آپس میں بھائی چاری اور رواداری کو فروغ دینا چاہئے تاکہ امن وامان کے فضاء قائم ہوسکیں انہوں نے کہا کہ علاقائی امن کی کنجی قبائلی بھائی چارے میں ہیں اسلامی تعلیمات کے مطابق ظالم کے بجائے مظوم کی حمایت ہمارا فرض ہے کسی فرد کی خطاء کو پورے قبیلے کی خطا نہ سمجھی جائے اس وقت علاقے کی جو فضا ہے اس میں عفو و درگزر سے کام لینا اور معاف کرنا ایک بہترین عمل ہیں معاف کرنے والے کیلئے دنیا و آخرت میں سرخروئی ہیں۔

\378

متعلقہ عنوان :

ہرنائی میں شائع ہونے والی مزید خبریں