سموگ ایک قسم کی فضائی آلودگی ہے، جسے اصل میں ہوا میں دھوئیں اور دھند کے مرکب کا نام دیا گیا ‘ڈاکٹر احمد ارشد خان

منگل 9 نومبر 2021 13:55

سموگ ایک قسم کی فضائی آلودگی ہے، جسے اصل میں ہوا میں دھوئیں اور دھند کے مرکب کا نام دیا گیا ‘ڈاکٹر احمد ارشد خان
ہارون آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2021ء) معروف معالج ڈاکٹر احمد ارشد خان نے جناح پریس کلب سے بات چیت کرتے ھوئے کہا ہے کہ سموگ ایک قسم کی فضائی آلودگی ہے، جسے اصل میں ہوا میں دھوئیں اور دھند کے مرکب کا نام دیا گیا ہے۔ عالمی سطح پر بہت سے ممالک اور انسانی آبادی کی ایک بڑی تعداد سموگ سے متاثر ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے اکتوبر سے دسمبر تک پاکستان کے کئی شہر سموگ کی لپیٹ میں ہیں۔

اس بار شمولیت کا سلسلہ نومبر کے اول سے شروع ہو گیا ہے اور بارشوں کے ہونے تک جاری رہے گا۔ سڑکوں خصوصا موٹر ویز پر سفر کرتے ہوے احتیاط برتی جائی- سموگ نہ صرف انسانوں کے لیے بلکہ جانوروں، سیاحت اور معیشت کے دیگر حصوں کے لیے بھی کافی نقصان دہ ہے۔ سموگ آنکھوں، ناک اور گلے میں جلن پیدا کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

دل اور پھیپھڑوں کے موجودہ مسائل کو مزید خراب کر سکتا ہے۔

سموگ کی پیداوار میں جو عوامل کارفرما ہیں ان میں زیادہ آبادی، صنعت کاری، فوسلز اور زرعی مواد کو جلانا شامل ہیں۔ سموگ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے اور اس خطرے سے نجات کے لیے انفرادی اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول ماہرین تعلیم، محققین، پالیسی سازوں، صنعت کاروں اور کسانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جائے تاکہ ہمارے ماحولیات اور معاشرہ کو بگاڑنے والی اس تباہی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے حل تجویز کریں۔

اس آفت کے دوبارہ ہونے سے بچنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ سموگ کا باعث بننے والی آلودگی کے ذرائع کے حوالے سے عوامی آگاہی کے لیے جناح پر یس کلب سیت دیگر میڈیا نمائندگان مہم چلائی جائے۔ ملک بھر میں جنگلات کی کٹائی پر پابندی اور درختوں کی پیوند کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ سموگ کے واقعات کی موجودگی کو معاشرتی اقدامات جیسے سماجی سیمینارز اور عوامی تعلیم سے بھی کم کیا جا سکتا ہے جو طرز عمل میں تبدیلی کو فروغ دیتے ہیں۔ اس طرح، سموگ کے واقعات کو کم کرنے کے لیے حکومتی اداروں اور پاکستان کے انفرادی شہریوں کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

ہارون آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں