مہران یونیورسٹی جامشورو میں ’’معدنی وسائل کے استعمال کے لئے پائیدار ماحول اور معاشی ترقی‘‘ کے عنوان سے ایک روزہ سیمینار کا انعقاد

جمعرات 18 اکتوبر 2018 23:07

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2018ء) ملک کے معدنی وسائل کا سائنسی انداز میں استعمال نہ ہونا، معدنیات کی کھدائی کے لیے جدید مشینری اور ٹیکنالوجی کا استعمال نہ ہونا، معدنی وسائل کی کھدائی اور استعمال کے وقت ماحول کا خیال نہ رکھنا، معدنی وسائل کی ایکسپورٹ نہ ہونا، معدنی وسائل پر مقامی با اثر افراد کا قبضہ سمیت دیگر مسائل کا حل نکالنے کے سوائے ملک میں معدنی وسائل سے منسلک ترقی ناممکن ہے معدنیاتی، ماحولیاتی، معاشی اور صنعتی ماہرین نے ان خیالات کا اظہار مہران یونیورسٹی جامشورو، مانچسٹر یونیورسٹی، برطانیہ اور پی سی ایس آئی آر لیبارٹریزکی طرف سے مشترکہ طور پر منعقد کردہ ’’معدنی وسائل کے استعمال کے لئے پائیدار ماحول اور معاشی ترقی‘‘ کے عنوان سے ایک روزہ سیمینار میں کیا سیمینار کی افتتاحی تقریب کو خطاب کرتے ہوئے سندھ کے معدنی وسائل اور معدنیاتی ترقی کے محکمے کے وزیر میر شبیر علی بجارانی نے کہا کہ سندھ میں کل 56 معدنیاتی وسائل والے زون ہیں جہاں پر معدنیات موجود ہے انہوںنے کہا کے جدید مشینری اور ٹیکنالوجی کی کمی ہونے کی وجہ سے سندھ میں معدنی وسائل سے اتنا استفادہ نہیں کیا جا رہا جتنا کیا جانہ چاہیے انہوںنے کہا کہ سندھ معدنی وسائل سے مالا مال ہے جن سے استفادہ کرنے کے لئے جلد محکمے میں اصلاحات کر کے سندھ میں معدنی وسائل کے لئے موئثر حکمت عملی تیار کرینگے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات ملے ہیں، آہستہ آہستہ محکموں میں بہتری ہوگی اس موقع پر سیمینار کو خطاب کرتے ہوئے معدنیاتی وسائل اور معدنیاتی ترقی کے محکمے کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری شمس الدین سومرہ نے کہاکہ معدنیاتی وسائل کے حوالے سے کی ہوئی قانون سازی سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے، ریتی بجری سے لے کر نایاب پتھروں سمیت دیگر وسائل کے کی خرید و فروخت اور کھدائی کے متعلق قانو ن سازی کی ہوئی ہے، جس پر عمل کرایا جائیگا انہوںنے کہا سندھ کے تقریباً تمام ہی اضلاع میں معدنیاتی وسائل موجود ہیں، جن کے بہتر استعمال سے سندھ مزید ترقی کرسکتاہے اس موقع پر جامعہ کراچی کے شعبہ جغرافیہ کے پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد کاظمی نے اپنی پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ معدنیاتی وسائل کی کھدائی، نئے شہر اور علاقے آباد کرنے کے وقت آس پاس کے ماحول اصل علاقہ مکینوں کو متاثر نہ کیا جائے بدقسمتی سے ہمارے یہاں ترقی کے نام پر ماحول اور اصل مکینوں کو متاثر کیا گیاہے انہوںنے مزید کہا کہ ایسی ترقی اور خوشحالی نہ آنی چاہیے جو آج کے لئے ترقی اور کل کے لئے تباہی ہو جامعہ مہران کے شعبہ کیمیکل کے ڈاکٹر سہیل احمد سومرو نے نگرپارکر کی چینی مٹی پر اپنا مقالا پڑھتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ایسے وسائل کی بڑی قیمت ہے پر ہمارے یہاں جدید آلات اور ٹیکنالوجی استعمال نہ ہونے کی وجہ سے اور مٹی کو سائنسی اندازسے نہ نکالنے اور چھاننے کی وجہ سے عام داموں پر بک رہی ہے انہوںنے کہا کہ نگرپارکر کی اس مٹی کی اگرمالکی کی جائے اور اسے جدید سائنسی انداز میں نکال کر بیچا جائے تو اس کی بڑی قیمت مل سکتی ہے سیمینار کو انجینئر رضیہ بیگم، ڈاکٹر شاہین عزیز، ڈاکٹر بلال احمد، سندھ اینگرو کول مائننگ کے فیصل اقبال صدیقی اور دیگران نے بھی خطاب کیا۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں