سندھ یونیورسٹی کی زمین پر ہونے والے غیرقانونی قبضوں کا جائزہ

منگل 15 جنوری 2019 19:49

حیدر آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جنوری2019ء) وائس چانسلرجامعہ سندھ پروفیسر فتح محمد برفت، لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ سائنسز جامشورو کے وائس چانسلر پروفیسر بیکھا رام، سندھ یونیورسٹی کے سینڈیکیٹ کے ممبران، اساتذہ و افسران کے منتخب نمائندوں جن میں پروفیسر ڈاکٹر عرفانہ بیگم ملاح، پروفیسر ڈاکٹر نیک محمد شیخ،ڈاکٹر رفیق احمد لاشاری،پروفیسر جمشید علی بلوچ، سید سجاد حسین شاہ، منظور علی پنہور، محمد عثمان منگی، رفیق علی بروہی، رینجرز کے ڈی ایس آر، ضلع انتظامیہ اور یونیورسٹی سے متعلقہ عملدار شامل تھے، کے ہمراہ لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے قریب دیھ موڑھو جبل میں موجود سندھ یونیورسٹی کی زمین کا دورہ کیا اور اس پر ہونے والے غیرقانونی قبضوں کا جائزہ لیا اس موقع پر سندھ یونیورسٹی کے روینیو افیئرز کے ایڈوائزر محمد عثمان منگی نے نقشوں کی مدد سے دیھ موڑھو جبل میں سندھ یونیورسٹی کی زمین کی ٹوٹل ایراضی اور زیر قبضہ زمین کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی، جبکہ مئنیجر اسٹیٹ اور انچارج ڈائریکٹر سکیورٹی رفیق علی بروہی نے قبضہ خوروں کے خلاف ہونے والی قانونی کارروائیوں اور یونیورسٹی اتھارٹیز کی منظور ی سے قبضہ خوروں کو جاری ہونے والے حتمی نوٹیس کی تفصیلات پیش کیں، جس میں یونیورسٹی کی زمین پر غیرقانونی طور پر قبضہ کرنے والوں کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے مطابق فوری طور پر قبضہ خالی کرنے کی وارننگ دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

جاری کردہ نوٹس میں قبضہ خوروں کو الٹیمیٹم دیا گیا ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اپنی کچی اور پکی تجاوزات مٹا کر سامان لے جائیں، بدیگر صورت ضلع انتظامیہ کی مدد سے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرکے ان کی تجاوزات گرانے کے ساتھ سامان بھی ضبط کیا جائے گا اس موقع پر شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے وہاں پر موجود میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ یونیورسٹی کی زمین پر ہونے والے قبضے ناقابل برداشت ہیں، جو ہر صورت میں ہٹائے جائینگے اور قبضہ خوروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی زمین کے ایک انچ پر بھی قبضہ برداشت نہیں کیا جائیگا انہوں نے کہا کہ قبضاخوروں کو ایک ہفتے کا الٹی میٹم دیا گیا ہے، اس کے بعد یونیورسٹی کے تمام اسٹیک ہولڈرز اور ضلع انتظامیہ کی مدد سے سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں