حیدرآباد، ایم کیوایم کی سیاسی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندیاں لگادی گئی ہیں،ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

کوشش کی جارہی ہے کہ اس طرح کے اقدامات کئے جائیں کہ ایم کیوایم انتخابات کا بائیکاٹ کردے ، ہمارے پرچم اور بینرز اُتارے جارہے ہیں،سندھ کے 85فیصد مینڈیٹ رکھنے والے ایم کیوایم کو کچرا اُٹھانے کا بھی اختیار نہیں ہے،کنوینر متحدہ قومی موومنٹ

ہفتہ 21 جولائی 2018 22:44

حیدرآباد، ایم کیوایم کی سیاسی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندیاں لگادی گئی ہیں،ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جولائی2018ء) متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیوایم کی سیاسی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندیاں لگادی گئی ہیں۔ ہمارے کارکنان کو گرفتار کیا جارہا ہے ، اُن کی وفاداریاں تبدیل کرائی جارہی ہیں۔ کوشش کی جارہی ہے کہ اس طرح کے اقدامات کئے جائیں کہ ایم کیوایم انتخابات کا بائیکاٹ کردے تاکہ سندھ کے باہر سے آنے والی ایک جماعت اور ایک وہ تنظیم جس کی کوئی شناخت نہیں ہے اسے شہری علاقوں پر مسلط کیاجاسکے۔

وہ حیدرآباد میں زونل آفس پر پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر ایم کیوایم کے قومی اسمبلی کے اُمیدوار صلاح الدین، صوبائی اسمبلی کے امیدوار صابر قائم خانی، راشد خلجی اور دیگر بھی موجو دتھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کو آزادانہ انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ ہمارے پرچم اور بینرز اُتارے جارہے ہیں۔ سندھ کے شہری علاقوں کی آواز کو اِن مصنوعی ایوانوں میں نہیں سناگیا تو پھر سندھ میں ایوان سڑکوںپر لگائے جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ گولی کے ذریعے ہمارا مینڈیٹ چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ صحیح مردم شماری کرائی جاتی تو سندھ کا وزیراعلیٰ شہری علاقوں سے ہوتا۔ سندھ کے 85فیصد مینڈیٹ رکھنے والے ایم کیوایم کو کچرا اُٹھانے کا بھی اختیار نہیں ہے جس کے بعد آئین یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم پورے پاکستان میں زیادہ سے زیادہ صوبوں کی بات کریں، کہا جاتا ہے کہ زیادہ صوبوںسے لسانیت پھیلے گی ، ہمارا مطالبہ ہے کہ انتظامی بنیادوں پر صوبے بنائے جائیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم عالمی معاہدے کے تحت پاکستان میں آئے تھے اور اپنے حصے کا پاکستان بھی ساتھ لے کر آئے ہیں۔ اگر زمین کا سوال اُٹھایا جائے تو پھر متروکہ سندھ پر ہمارا صوبہ بنادیا جائے۔ جس وقت تک جاگیردارانہ نظام سے پاکستان آزاد نہیں ہوگا مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ جمہوریت اور جاگیردارانہ نظام ایک ساتھ نہیں چل سکتے، یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ جاگیردارانہ نظام کے ہوتے ہوئے اس ملک میں ترقی ہوسکی۔

انہوں نے کہاکہ سندھ کے شہری علاقوں کا فیصلہ تبدیل نہیں ہورہا ، آج بھی ان شہروں کا مینڈیٹ ایم کیوایم کے پاس ہے۔ اگر منصفانہ الیکشن ہوئے تو پھر مخالفین کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ سوال یہ کیاجارہا ہے کہ ایم کیوایم نے پانچ سالوں میں کیا کیا۔ ان پانچ سالوں میں ہمارے 30ہزار کارکنان کے گھروں پر چھاپے پڑے،10 ہزار کارکنان گرفتار ہوئے، سینکڑوں کارکنان لاپتہ ہوئے ، ایم کیوایم کے دفاتر کو سیل کیا گیا ۔ ہم اس طرح کے حالات سے پہلے بھی گزر چکے ہیں۔ گولی کے ذریعے ہمارا مینڈیٹ چھیننا چاہتے ہیں سندھ کے شہری علاقوںکے عوام مینڈیٹ کے ذریعے 25جولائی کو ایم کیوایم کے حق میں اپنا فیصلہ دیںگے۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں