حیدرآباد ، وفاق اگر کراچی کیلئے 50ارب اور حیدرآباد کیلئے 20ارب کا پیکیج دینے جا رہی ہے تو یہ اچھا عمل ہے،سعید غنی

صوبوں میں بلدیاتی نظام نافذ کرنا وفاقی حکومت کا اختیار نہیں بلکہ یہ صوبوں کا حق ہے، نیب جب سے بنا ہے تب سے سیاسی آلہء کار کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے،صوبائی وزیر بلدیات سندھ

اتوار 14 اکتوبر 2018 21:10

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اکتوبر2018ء) صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کو وفاق سے یہ شکوہ رہا ہے کہ جتنا خرچ سندھ پر ہونا چاہیے اتنا اس کی ترقی کیلئے نہیں کیا جاتا جبکہ ماضی میں بھی نواز شریف صاحب اور شاہد خاقان عباسی نے سندھ کی تعمیر اور ترقی کیلئے پیکیجزکے اعلانات کیے تھے جن پر آج تک عمل نہیں ہو سکا ہے تاہم پی ٹی آئی اگر کراچی کیلئے 50ارب اور حیدرآباد کیلئے 20ارب کا پیکیج دینے جا رہی ہے تو یہ اچھا عمل ہے بشرطیکہ اس پر عملدرآمد بھی ہو۔

یہ بات انہوں نے آج ایچ ڈی اے سیکریٹریٹ حیدرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی ملک کا اہم شہر ہے اور اس کی ترقی پر 50 فیصد صوبائی حکومت اور 50فیصد وفاقی حکومت کو خرچ کرنا ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

اس وقت کراچی کا سب سے اہم پروجیکٹ ایس تھری اور کے فور جیسے پروجیکٹ ہیں ایس تھری 18ارب کا منصوبہ تھا جوکہ اب اپنی تکمیل تک36ارب لاگت کا ہوجائیگااور کے فور کا فیز ون کی تکمیل پر 70ارب روپے لاگت آئیگی ۔

وفاقی حکومت اگر کراچی میں پانی کا مسئلہ حل کرنے میں سنجیدہ ہے تو اسے چاہیے کہ وہ مذکورہ ترقیاتی پروجیکٹس کی تکمیل کیلئے 50فیصدرقم ادا کرے ۔ صوبوں میں بلدیاتی نظام نافذ کرنا وفاقی حکومت کا اختیار نہیں بلکہ یہ صوبوں کا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک صوبے میں یکساں نظام ممکن نہیں تو پورے ملک میں کیسے ممکن ہے کیوں کہ کراچی ، حیدرآباد اور سکھر میں بلدیاتی نظام کا ڈھانچہ صوبے کے دیگر علاقوں سے مختلف ہے ۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے میئر کراچی سے ملاقات کے بعد یہ کہا تھا کہ حیدرآباد کے میئر سے بھی ملاقات کروں گا نہ صرف یہ بلکہ سندھ بھر کے بلدیاتی اداروں کے سربراہوں سے ملاقات کر کے وہاں کے مسائل حل کرینگے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم تشہیر نہیں بلکہ عملی کام پر یقین رکھتے ہیں جبکہ کراچی میں صفائی کی حالت پہلے سے کافی بہتر ہے تاہم ابھی بھی بہتری کی گنجائش ہے ۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نہ صرف حیدرآباد بلکہ صوبہ بھر کے بلدیاتی اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ واسا کے ملازمین کی تنخواہوں سمیت تمام مسائل حل کیے جائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ واٹر کمیشن کے حکم ناموں پر عملدرآمد کرنا لازمی ہے اور کہا کہ کئی افرادخاکروبوںکی اسامیوں پر مقرر کیے گئے ہیں جوکہ صرف تنخواہ لینا جانتے ہیں کام نہیں جبکہ واٹر کمیشن کے ہی حکم پر غیر قانونی ترقی پانے والے افسران کو دوبارہ انکے اصل عہدوں پر تعینات کر کے نئے افسران کو مقرر کیا جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی جعل سازی یا بد عنوانی سے بچنے کیلئے صوبے کی تمام یونین کونسل کے ریکارڈز کو کمپیوٹرائزڈ کر کے انٹر لنک کیا جائیگا تاکہ سندھ بھر کے ملازمین کا تمام ریکارڈ آن لائن ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری افسران کو سالانہ اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کروانی ہوتی ہے تاہم اسے پبلک نہیں کیا جا تا ۔ ایک دوسرے سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر تعلیم نے اپنی بیٹی اور دو بھتیجیوں کو سرکاری اسکول میں داخل کروا کر ایک مثال قائم کی ہے جبکہ تبدیلی کی شروعات ہمیشہ اپنے گھر سے کی جاتی ہے سید سردار شاہ کا یہ عمل قابل ستائش ہے اس سے سرکاری تعلیمی اداروں پر لوگوں کا اعتماد بحال ہوگا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نیب جب سے بنا ہے تب سے سیاسی آلہء کار کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے کبھی ن لیگ اور کبھی مشرف دور میں اس ادارے کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بد عنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق کاروائی ہونا لازمی ہے جس کیلئے احتساب کے اداروں کو غیر جانبدار اور متوازن ہونا چاہیے ۔ احتساب ادارے ایسی کاروائی نہ کریں کہ کسی عزت دار کی تذلیل کر کے اس سے معذرت کر لیں ایک سوال پرا نہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ انہوں نے کبھی اپنے باپ سے پیسے نہیں لیے تو وہ آئی ایم ایف سے قرضہ کیسے لیں گے ۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ دنیا بھر سے لوگ پاکستان میں روزگار کیلئے آئینگے ، ڈالر کی قیمت گر جائیگی اور اگر انہوں نے قرضہ لیا تو وہ خود کشی کر لیں گے ایسے بہت سے بیانات ہیں جو انہوں نے جذبات میں دیے لیکن اب تو حکومت ہی ان سے سنبھل نہیں پا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جتنی جلدی یہ حکومت غیر مقبول ہوئی ہے ماضی میں کوئی بھی حکومت نہیں ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ میری 46سالہ عمر میں میں نے کبھی بھی ایک دن میں ڈالر کی قیمت میں ساڑھے 9روپے کا اضافہ نہیں دیکھا اور ایک وفاقی وزیر کہتے ہیں کہ ڈالر کی قیمت 140روپے تک جائیگی ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے اور رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ۔اس موقع پر ایم این اے طارق شاہ جاموٹ اور پی پی پی کے علی محمد سہتو ، احسان ابڑو و دیگر کارکنان بھی موجود تھے۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں