حکومت سندھ نے لعل شہباز قلندرؒ کے عرس کے زائرین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی بھر پور کوشش کی

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی مزار پر چادر چڑھاکر فاتحہ خوانی کرنے کے بعدمزار کے احاطے میں میڈیا کے نمائندو ںسے گفتگو

جمعہ 26 اپریل 2019 18:57

حکومت سندھ نے لعل شہباز قلندرؒ کے عرس کے زائرین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی بھر پور کوشش کی
حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2019ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے عرس مبارک کے موقع پر پاکستان اور بیرون ممالک سے لعل شہباز قلندر کے عقیدتمند درگاہ پر حاضری دینے آتے ہیں حکومت سندھ کی جانب سے بھرپور کوشش کی گئی تھی کہ زائرین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات میسر آسکیں اور انہیں کسی قسم کی کوئی تکلیف یا پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ان خیالات کا اظہار انہوں نے حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے عرس مبارک کی سہ روزہ تقریبات کے اختتام پر مزار پر چادر چڑھاکر فاتحہ خوانی کرنے کے بعدمزار کے احاطے میں میڈیا کے نمائندو ںسے گفتگوکرتے ہوئے کیااس موقع پر صوبائی وزیر اوقاف فراز ڈیرو اور رکن قومی اسمبلی سردار سکندر علی راہپوٹو بھی ان کے ہمراہ تھے جبکہ صوبائی سیکریٹری اوقاف محمد نواز، ایڈیشنل آئی جی غلام سرور جمالی، ڈی آئی جی محمد نعیم شیخ، کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ، چیئرمین شہباز میلہ کمیٹی ڈپٹی کمشنر جامشورو کیپٹن رٹائرڈ فرید الدین مصطفی، چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف منور علی مہیسر، ایس ایس پی چامشورو توقیر محمد نعیم و دیگر موجود تھے انہوں نے کہا کہ پچھلے کئی سال سے مسلسل گرمی کے موسم میں حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے عرس مبارک کی تقریبات منعقد ہورہی ہیں اور اس سال بھی گرمی اور لو کی شدت کافی زیادہ ہے اس کے باوجود بھی ایک اندازے کے مطابق پچھلے سال کے مقابلے میںاس سال زائرین کی تعداد میں تقریبا 8 لاکھ اضافہ ہوا ہے اور اللہ پاک کا شکر ہے کہ بہت اچھے طریقے سے حضرت لعل شہباز قلندر ؒکے عرس مبارک کی تقریبات اپنے اختتام کی ا جارہی ہیں،عرس مبارک کے تینوں روز چیئرمین شہباز میلا کمیٹی ڈپٹی کمشنر جامشورو سے لعل سائین کے زائرین کو دی جانے والی سہولیات دینے سے متعلق مسلسل رابطے میں رہا، ضلعی انتظامیہ نے زائرین کو سہولت فراہم کرنے کے لئے اچھے اقدامات کئے ہیں جوکہ قابل ستائش ہیں گورنر سندھ کے حالیہ بیان سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہر ماہ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے بعد ہماری فنانشل پوزیشن کمزور ہوجاتی ہے اور گورنر صاحب کو معاشی معاملات کا علم نہیں ہے اور نہ ہی یہ ان کا کام ہے وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ ٹیکسز کلیکٹ کرنے میں وفاقی حکومت بری طرح سے ناکام ہوچکی ہے اوروفاقی حکومت جو بھی ٹیکسزجمع کرتی ہے اس میں صوبی57.5 فیصد کے حصہ دار ہیں اور وفاقی حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کی وجہ سے صوبے مالی مسائل کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

صدارتی نظام کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی نے بیان دیا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے خاتمے اور صدارتی نظام سے متعلق خبروں میں صداقت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سمیت ہر باشعور فرد کا یہی موقف ہے کہ جمہوری نظام رہنا چاہئے تاہم چند لوگ اگر جمہوریت کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں تو اللہ ان کو ہدایت دے سیہون میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نہ صرف سہون بلکہ سندھ اور ملک بھر میں کہیں بھی کوئی بھی نئی ترقیاتی اسکیم شروع نہیں ہوئی ہیں ،ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے جو پیسے دیئے تھے اس میں جاری اسکیموں کا بھی خرچہ پورا نہیں ہورہا انہوں نے کہا کہ باقی صوبے اپنی معاشی صورتحال کسی مجبوری کی وجہ سے نہیں بتاتے مگر سندھ حکومت بتاتی ہے تو یہ سمجھا جاتا ہے کہ سندھ حکومت کی کارکردگی صحیح نہیں ہے جبکہ وفاقی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے سارا ملک معاشی بحران کا شکار ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این ایف سی کے حصے میں سے سندھ کو 120 ارب روپے کم ملے ہیں اور فیڈرل گورنمنٹ کی جانب سے ترقیاتی کاموں کے لئے دی جانے والی رقم میںسے بھی 11 ارب روپے کم ملے ہیں اور اس ضمن میں انہیں 15 ارب روپے دینے تھے تاحال انہوں نے صرف 4 ارب دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے سب سے پہلے ترقیاتی اسکیمیں متاثر ہوتی ہیں اور اس حوالے سے سندھ اسمبلی کے فلور پر تفصیلی بات کروں گاایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال ڈولپمنٹ پر 204 ارب روپے خرچ کئے گئے تھے،یہ پہلی مرتبہ تھا کہ ہم نے ترقیاتی پروگرام میں 200 ارب سے زائد رقم ترقیاتی اسکیموں پر خرچ کی تھی،اس سال ابھی تک 75 سے 80 ارب روپے ترقیاتی اسکیموں پر خرچ کئے گئے ہیں اور مجھے 100 ارب روپے پورے ہونے کی بھی امید نہیں ہے، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ سندھ حکومت میں خرچ کرنے کی اہلیت نہیں ہے ان سے یہ سوال کرتا ہوں کہ گذشتہ سال سندھ حکومت نے 204 ارب روپے کس طرح سے ترقیاتی اسکیموں پر خرچ کئے انہوں نے کہا کہ ہم اگر کوئی مشورہ دیں گے تو کہیں گے کہ این آر او مانگتے ہیں، ہم کہتے ہیں کہ ہمیں کوئی این آر او نہیں چاہئے آپ جو چاہیں کرلیں لیکن عوام کا خیال رکھیں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ گندم نہ خریدنے کی دو چار وجوہات ہیں جن میں سے ایک تو یہ کہ پچھلے سال کا کافی اسٹاک ابھی تک موجود ہے اس کے علاوہ گندم خریدنے کے لئے سبسڈی دی جاتی ہے جس کے لئے سندھ گورنمنٹ کے پاس پیسے نہیں ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں سرمایہ کاری کے حوالے سے عالمی ادارے موثر طریقے سے کام کررہے ہیں اور ورلڈ بینک کی جانب سے کراچی سمیت دیگر شہروں میں مختلف پروجیکٹس چل رہے ہیںایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کی تنخواہیں دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں