ملک بھر کی گھر مزدور خواتین خصوصاً سندھ کی گھر مزدور عورتیں نے 10 سال کی انتھک جدوجہد کے نتیجے میں اپنی قانونی حیثیت کو تسلیم کروایا ہے، محبوب قریشی

کسان عورتیں، لیڈی ہیلتھ ورکر، لیڈی ٹیچرز اور نرسیں اور ہوم بیسڈ خواتین نے تاریخ ساز جدوجہد کرکے پاکستان کی مزدور تحریک کو مضبوط کیا ہے، مقررین ․

اتوار 20 اکتوبر 2019 21:20

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2019ء) مزدور ہوم بیسڈ ورکرز ڈے کے موقع پر حیدرآباد پریس کلب میں ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن اور ہوم بیسڈ وومن بینگل ورکرز فیڈریشن کے زیر اہتمام ہوم بیسڈ چوڑی ورکرز کنونشن سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا ،کنونشن سے مہمان خصوصی نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے نائب صدر محبوب قریشی، ہوم بیسڈ وومن بینگل ورکرز یونین کی جنرل سیکریٹری جمیلہ عبد الطیف،صدر شکیلہ خان اورہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن کی جنرل سیکرٹری زہرا خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کی گھر مزدور خواتین خصوصاً سندھ کی گھر مزدور عورتیں نے 10 سال کی انتھک جدوجہد کے نتیجے میں اپنی قانونی حیثیت کو تسلیم کروایا ہے جو کہ پاکستان ہی کے لئے نہیں بلکہ خطے کی محنت کش خواتین کے لیے بھی تاریخی واقعہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے تین دہائیوں سے محنت کش عورتوں، جن میں اوکاڑہ کی کسان عورتیں، لیڈی ہیلتھ ورکر، لیڈی ٹیچرز اور نرسیں اور ہوم بیسڈ خواتین نے تاریخ ساز جدوجہد کرکے پاکستان کی مزدور تحریک کو مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روز دیا کہ سندھ حکومت چوڑی کی صنعت سے وابستہ لاکھوں مزدوروں کو حالیہ جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق اجرتوں کی ادائیگی کرے اورہم سندھ اسمبلی کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہوم بیسڈ ووکرز ایکٹ متفقہ طور پر پاس کیا اور لاکھوں گمنام محنت کرنے والے ہاتھوں کو شناخت اور توقیر دی لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ایک سال گزرنے کے باوجود ابھی تک قانون کی روح سے قوائد وضع کئے جانے کی بناء پر قانون کا اطلاق نا ممکن ہو گیا ہے اور گھر مزدور محنت کشوں کو حقیقی خوشی جب ملے گی جب قانون کا عملی اطلاق شروع ہو جائے گا۔

کنونشن میں مطالبہ کیا گیا کہ سندھ حکومت ہوم بیسڈ ورکرز ایکٹ کے اصول و ضابط کاجلد از جلد نوٹیفیکشن جاری کرے اور اس پر عمل درآمد کرے۔ چوڑی کی صنعت سے وابستہ لاکھوں مزدوروں کی حالیہ جاری کردہ سرکاری نوٹیفیکشن کے مطابق ا جرتوں کی ادائیگی کی جائے۔گھر مزدوروں کو سماجی تحفظ کے اداروں سے رجسٹرڈ کرنے کے لئے قانون سازی کے عمل کو تیز کیا جائے اورحکومت پاکستان آئی ایل او کنونشن 177 کی جلد از جلد توثیق کرے ۔

متعلقہ عنوان :

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں