قاضی برادران اور اسری یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے حامیوں کے درمیان تنازع اور کشیدگی کے بعد پولیس نے یونیورسٹی کو تالے لگا دیئے

پیر 17 جنوری 2022 22:15

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2022ء) اسری اسلامک فائونڈیشن کے قاضی برادران اور اسری یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نظیر اشرف لغاری کے حامیوں کے درمیان تنازعے اور کشیدگی کے بعد پولیس نے یونیورسٹی کو تالے لگا دیئے ہیں اوردو روز سے پولیس کی بھاری جمعیت تعینات ہے،جبکہ ڈاکٹر نظیر اشرف لغاری نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے کہ سندھ میں کورونا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر طلبہ و طالبات کے تحفظ کے لئے یونیورسٹی ایک ہفتے کے لئے بند کر دی گئی ہے۔

ہفتے کے روز اسری یونیورسٹی اور اسری ہسپتال میں پرتشدد واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کو طلب کیا گیا تھا،اسری اسلامک فائونڈیشن کے ترجمان نے واقعے کو ہسپتال میں ڈاکٹروں کی غفلت سے ایک مریض کے انتقال پر اس کے لواحقین کے پر تشدد احتجاج کا نتیجہ قرار دیا تھا جبکہ ڈاکٹر نظیر اشرف لغاری نے الزام لگایا تھا کہ قاضی برادران کے حامیوں نے حملہ کر کے تشدد کیا ہے،اس واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کو طلب کر لیا گیا۔

(جاری ہے)

پیر کو ہٹڑی پولیس نے نا معلوم افراد کے خلاف اسری یونیورسٹی اور ہسپتال میں پر تشدد حملے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے تاہم کسی گرفتاری کی تصدیق نہیں ہو سکی، پیر کواسری ہسپتال تو مریضوں کے لئے کھلا تھا تاہم اندر اور باہر پولیس کی بھاری جمعیت تعینات تھی جبکہ ملحقہ یونیورسٹی گیٹ بند تھا اور پولیس کی نصف درجن موبائل گاڑیاں کھڑی تھیں، ایک ٹرک بھی موجود تھا جس میں آنسو گیس کے شیل اور تشدد کے کسی امکانی واقعے سے نمٹنے کے لئے سامان لدا ہوا تھا، ایس ایس پی حیدرآباد ساجد امیر سدوزئی نے علاقہ ڈی ایس پیز کے ساتھ کئی بار یونیورسٹی کی صورتحال کا دورہ کر کے جائزہ لیا، پولیس نے کیمپس کو تالے لگا کر بند کر دیا ہے، پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج ہو گئی ہے ہم عدالت میں صورتحال پر رپورٹ پیش کریں گے اور عدالت جو حکم دے گی اس پر عمل کیا جائے گا، پولیس افسران کا کہنا ہے ہم اپنے طور پر یونیورسٹی کیمپس کا چارج کسی فریق کے حوالے نہیں کریں گے۔

قاضی برادران اور ڈاکٹر نظیر اشرف لغاری کے درمیان دو سال سے جاری تنازعے نے شدت اختیار کر لی ہے جس کے نتیجے میں معیاری اسری یونیورسٹی اور ہسپتال کی کارکردگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے، مریض اور ان کے تیمار دار بھی پریشان ہیں جبکہ ڈاکٹرز اور عملے کے لئے بھی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں، اسی طرح اسری یونیورسٹی اب بند ہونے کی نوبت ا گئی ہے جس سے ہزاروں طلبہ و طالبات کا تعلیمی مستقبل متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے،عوامی و اجتماعی فنڈز اور مشترکہ طویل محنت سے قائم ہونے اور پروان چڑھنے والے ادارے کو دولت اور املاک کی ہوس کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے اور بڑا قومی نقصان کیا جا رہا ہے۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں