مخلوط حکو مت میں شامل جما عتیں خود کرپشن میں ملوث ہیں،

محکموں سی9 ارب روپے ریکوری ہوئی ہے جو گزشتہ سالوں کی نسبت 1906فیصد زیادہ ہے،مجید خان اچکزئی نیب سے پلی بارگین ،رضاکاروانہ واپسی کرنیوالوں کی فہرست مانگ لی ہے، کرپشن کیخلاف چیئرمین پشتونخواملی عوامی پارٹی محمود خان اچکزئی نے فری ہینڈ دیا ہے ،آنیوالے دنوں میں احتجاجی تحریک شروع کرسکتے ہیں ،چیئرمین پی اے سی کی پریس کانفرنس

منگل 19 ستمبر 2017 16:53

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2017ء) پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی اور پبلک اکا ئونٹس کمیٹی کے چیئر مین مجید خا ن اچکزئی نے کہا ہے کہ مخلوط حکو مت میں شامل جما عتیں خود کرپشن میں ملوث ہیں آنے والے دنوں میں 2009-10،2010-11،2013-14،2016-17کا مکمل آڈٹ کروایا جائے گا حکومت میں شامل جماعتیں چاہے خوش ہوں یا ناراض ہم صوبے میں شفافیت لاکر رہیں گے آڈٹ جنرل 2016-17کی رپورٹ کے مطابق محکموں سی9 ارب روپے ریکوری ہوئی ہے جوکہ گزشتہ سالوں کی نسبت 1906فیصد زیادہ ہیں نیب سے پلی بارگین اوررضاکاروانہ واپسی کرنے والوں کی فہرست مانگ لی ہے 2009کے بعد این ایف سی ایوارڈ میں ریکارڈ کرپشن ہوئی جو تحقیقات کے بعد سامنے لائوں گا محکمہ تعلقات عامہ کا ایک افسر وزیروں سے زیادہ طاقتور ہے صوبے میں ایک شخص 7،7نوکریاں کررہا ہے کرپشن کے خلاف چیئرمین پشتونخواملی عوامی پارٹی محمود خان اچکزئی نے فری ہینڈ دیا ہے آنے والے دنوں میں پارٹی کی مشاورت سے حکومت کی بدعنوانی کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرینگے پشتونخواملی عوامی پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں ہے انہوں نے یہ بات منگل کو بلوچستان اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پارٹی کے رہنماء سردار بہادر خان موسی خیل اور علائو الدین خان بھی موجودتھے ۔انہوں نے کہاکہ مخلوط حکومت میں شامل جماعتیں ہی مجھے کرپشن کے خلاف کام کرنے سے روک رہی ہیں پی اے سی کے کئی ممبران اجلاسوں میں نہیں آرہے ہیں ہمیں کورم پورا کرنا بھی مشکل ہوجاتا ہے انہوں نے کہاکہ صوبے کے تاریخ میں پہلی مرتبہ 14ماہ کے اندر پبلک اکائونٹس کمیٹی نے آڈٹ ٹیم کے ہمراہ محکموں سے 1906فیصد رضارکارانہ طورپر ریکوری کروائی ہیں ڈیپارٹمنٹل میٹنگ رپورٹ کے پہلے کوئی اہمیت نہیں ہوتی تھی لیکن ہم نے سب اچھا ہے کا راگ ختم کرکے محکمہ زراعت سے 41ملین روپے ،سی اینڈ ڈبلیو سے 190ملین ،محکمہ صحت سے 105ملین ،بورڈ آف ریونیوسے 1309ملین ،محکمہ خوراک سے 34ملین ،تعلیم سے 42ملین ،انڈسٹریز سے 71ملین ،پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سے 68ملین ،مائنز اینڈ منرلز سے 2034ملین ،ایریگیشن سے 1750ملین ،پولیس سے 90ملین اورد یگر خود مختار اداروں سے 2643ملین روپے ریکور کئے ہیں یہ رقم کل 8384ملین بنتی ہیں اس کے علاوہ 73کروڑ اوربھی ریکور کئے گئے ۔

انہوں نے کہاکہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ صوبے میں بڑھے پیمانے پر کرپشن موجود ہیں آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جس رپورٹ پر اراکین نے ڈیسک بجائے اگر وہ اسے پڑھ لے تو چونک جائینگے ۔انہوں نے کہاکہ پولیس کا آڈٹ ضرورکیاجائے گا کیونکہ ہم گزشتہ کئی سالوں سے امن وامان قائم کرنے کیلئے 70 ارب روپے دے رہے ہیں آخر پتہ لگے کہ اتنے پیسے کہاں خرچ ہورہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اگر صوبے میں ہیلتھ کمیشن ہوتا تو ایم ایس ڈی جیسا ڈرامہ نہیں ہوتا جس کے اندر اتنے بڑے پیمانے پر کرپشن ہورہی ہیں گریڈ 16کا ایک ملازم 20کروڑ کی کرپشن کرنے کے بعد کیسے 22کروڑ میں پلی بارگین کررہا ہے کیا وہ ادھار کے پیسوں پر دودھ پیتا تھا یا روٹی نہیں کھاتا تھا کرپشن کی جڑیں مختلف یونیورسٹیوں میں بھی پھیلی ہوئی ہے سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی ،بلوچستان یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیوں میں غیر قانونی طریقے سے پیسے لے کر پروموشنیں دی گئی۔

انہوں نے کہاکہ پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کی جانب سے مجھے باقاعدہ طورپر کرپشن کے خلاف سپورٹ حاصل ہیں اگرنیشنل پارٹی ،پشتونخواملی عوامی پارٹی ،مسلم لیگ (ن) یا وزیراعلی کوئی بھی ناراض ہوں مجھے اس کی پرواہ نہیں ہیں جنہوں نے کرپشن کی ہے وہ سلاخوں کے پیچھے ہونگے ہم نے 2018ء کے الیکشن سے پہلے بلوچستان کو شفافیت دینی ہیں ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہاکہ ساڑھے چار سال سے گورنرمحمد خان اچکزئی عہدے پر فائض ہیں اس سے پہلے بھی گورنر تھے لیکن آج تک کسی گورنر کا فنڈ کئی نظر نہیں آیا جمعیت علماء اسلام کے رکن سردار عبدالرحمن کھتیران نے محکمہ تعلقات عامہ کے افسر کامران اسد کو اتنا نیک اور پارسا پیش کیا جیسے وہ کعبہ شریف سے غسل کرکے آیا ہوں میرے خیال میں وہ بارہ نمبر کا پاناہے جو ہر نٹ کھول لیتا ہے حکومت میں بیٹھے وزیر کہتے ہیں کہ وہ ہم سے زیادہ پاور فل ہیں میں کہتا ہوں کہ اگر صوبے کے کرپٹ ترین لوگوں کا نام لیا جائے تو وہ اس فہرست میں شامل ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ اگر حکومت ایماندار ہیں تو تمام محکموں میں بائیو میٹرک سسٹم نصب کروائے ان تمام لوگوں کو ٹرانسفر کردیا جائے جنہوں نے گھوسٹ ملازمین کا ڈیٹا اکھٹا کیا تھا آنے والے بدھ سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کا باقاعدہ اجلاس شروع ہوجائے گا جس میں صوبے کی تمام محکموں میں کرپشن کی تفصیلات کی تحقیقات ہونگی جو لوگ کرپشن کے مرتکب ہونگے انہیں تحقیقات اداروں کے سپرد کیا جائے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پشتونخواملی عوامی پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں ہے ۔

آئندہ چند روز میں قومی جرگہ بلایا جائے گا جس کی صدارت پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کرینگے اور انٹرا پارٹی الیکشن ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ایسی اسکیمات بھی موجود ہیں جو 2002میں 2کروڑ کی لاگت سے شروع ہوئی اور اب 5ارب تک جاپہنچی ہیں ایم پی اے منتخب ہونے کے بعد اپنے حلقے میں نہیں جاتے لیکن ان کے فنڈ استعمال ہورہے ہیں بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہیں 47ہزار پوسٹیں پڑھی ہیں لیکن ساڑھے چار سال میں ان پر بھرتی کا میکا نزم نہیں بن سکا ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں معاملات کو ٹھیک کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے اور اس میں پارٹی سے مشاور ت بھی کی ہیں اور کرپشن کے خلاف اگر احتجاجی تحریک چلانی پڑی توصوبے کی تمام جماعتوں سے ایماندار ساتھیوں کو ساتھ لے کر تحریک چلائینگے۔

متعلقہ عنوان :

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں