×حیدرآباد، بھارت نے کشمیر کی جدوجہد کو دہشتگردی کے ساتھ جوڑنے کی بڑی کوشش کی، لیکن ناکام رہا، میجر جنرل محمدکاشف آزاد

&کشمیریوں نے اپنی جدوجہد کے ذریعے ثابت کیا کہ آزادی کیلئے ہتھیار کی نہیں بلکہ جذبے کے ضرورت ہے۔ ہمیں ہر حیثیت میں کشمیر میں ہونے والے بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف آواز اٹھانا ہوگی، جنرل آفیسر کمانڈنگ حیدرآباد گیریزن

جمعہ 16 اگست 2019 21:22

پ#حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اگست2019ء) حیدرآباد گیریزن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل محمدکاشف آزاد نے کہا ہے کہ بھارت نے کشمیر کی جدوجہد کو دہشتگردی کے ساتھ جوڑنے کی بڑی کوشش کی، لیکن وہ ناکام رہا۔ کشمیریوں نے اپنی جدوجہد کے ذریعے ثابت کیا کہ آزادی کیلئے ہتھیار کی نہیں بلکہ جذبے کے ضرورت ہے۔ ہمیں ہر حیثیت میں کشمیر میں ہونے والے بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف آواز اٹھانا ہوگی۔

جبکہ شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے کہا ہے کہ آزادی بہت بڑی نعمت ہے۔ اگر پاکستان وجود میں نہ آتا تو آج خطے کے مسلمانوں کی حالت بدتر ہوتی۔ جامعہ سندھ کے 32 ہزار طلباء پاک فوج کے ساتھ ہیں، جلد کشمیر پاکستان کا حصہ بن جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ سندھ میں 14 اگست کو بھرپور انداز میں منانے کے سلسلے میں منعقد کردہ تقریب کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

جی او سی حیدرآباد میجر جنرل محمد کاشف آزاد نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں فورسز کے ذریعے جبراً قبضہ نہیں کہا تھا بلکہ کشمیر کی آزادی کے وقت جب آزاد کشمیر پاکستان کے حصے میں آیا تو بھارت نے اقوام متحدہ میں جاکر اپیل کی تھی کہ کشمیر پر ہونے والی پیش رفت روکی جائے اور انہیں ریفرنڈم کے ذریعے پاکستان یا بھارت یا پھر آزاد حیثیت میں رہنے کا حق دیا جائے۔

اس قرارداد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوج داخل کی اور آہستہ آہستہ اپنا تسلط مضبوط کیا، لیکن بھارت کو شاید یہ پتہ نہیں تھا کہ کشمیری عوام ان کا قبضہ قبول نہیں کریںگے۔ انہوں نے کہا کہ کوششوں کے باوجود بھارت کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشتگردی کے ساتھ نہ جوڑ سکا۔ اسے یہ معلوم ہی نہ تھا کہ دنیا میں موجود ہشتگرد تنظیموں کے سربراہان کبھی بھی عوام کے سامنے نہیں آتے اور نہ ہی سرعام جدوجہد کرتے ہیں، جبکہ کشمیریوں کی سیاسی قیادت دنیا کے سامنے ہے، جو اپنی بقا کی جنگ لڑتی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو نافذ کرکے سیاسی قیادت اور عام لوگوں کو جمعے و عید نماز ادا کرنے سے روکا گیا لیکن بہادر کشمیری گھر سے نکلے، جن میں سے بھارتی فوج نے کچھ معصوم شہریوں کو شہید اور کچھ کو زخمی کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی بربریت دنیا کے سامنے آ چکی ہے، اس لیے آج دنیا بھر میں کشمیر کا تذکرہ زبان زد عام ہے۔ میجر جنرل نے مزید کہا کہ کشمیریوں کی آزادی کیلئے مصنف، کالم نگار، مقررین و سپاہی سمیت ہر کسی کو اپنی اپنی حیثیت کے مطابق کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک جذبے کے تحت وجود میں آیا اور یہی جذبہ آج کشمیریوں میں بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں آج بھی مسلمانوں، عیسائیوں اور کم ذات ہندوؤں کو چھوٹی چھوٹی باتوں پر زندہ درگور کیا جاتا ہے یا انہیں مار دیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان میں آج ہر کسی کو مذہبی آزادی حاصل ہے اور اقلیتی حقوق کا بہت خیال رکھا جاتا ہے۔

یہاں ہر آدمی اپنی مرضی سے رہ سکتا ہے اور آزاد فضا میں سانس لے رہا ہے۔ اس کیلئے اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کیا جائے وہ کم ہے۔ شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ قیام پاکستان سے قبل کتنے مسلمان وائس چانسلر، جج، جرنیل و دیگر عہدوں پر فائز تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ ہوتا تو مسلمان آج بھی غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ یوم پاکستان کے موقع پر یہ عہد کرنا چاہئے کہ ملک کی ترقی و بہتری کیلئے ہر آدمی اپنے اپنے شعبے میں پوری ایمانداری کے ساتھ اپنا کام کرے گا۔ اس موقع پر سندھ یونیورسٹی الیون اور سندھ پولیس الیون کے درمیان آٹھ اورز پر مشتمل کرکیٹ میچ کھیلا گیا، جو کہ جامعہ سندھ نے جیت لیا۔ دونوں ٹیموں کے مابین کھیلا گیا فٹبال میچ بھی جامعہ سندھ نے اپنے نام کرلیا۔

جشن تقریبات میں طالبات نے کراٹے کے کرتب بھی دکھائے۔ اس سے قبل وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے سات بج کر 40منٹ پر قومی پرچ لہرایا۔ اس موقع پر مختلف فیکلٹیز کے ڈینز، سینٹرز و انسٹیٹیوٹس کے ڈائریکٹرز اور تدریسی و انتظامی شعبوں کے سربراہان موجود تھے، جبکہ اساتذہ، افسران و ملازمین کی بڑی تعداد نے بھی قومی پرچم لہرانی کی تقریب میں شرکت کی۔

بعد ازاں قومی ترانہ بجایا گیا۔ اس طرح سات بج کر 45 منٹ پر جامعہ سندھ کے بیورو آف اسٹیگس کے توسط سے جنید ملک اور سلال مغل نے ملّی نغمہ ’’سوہنی دھرتی اللہ رکھے، قدم قدم آباد‘‘ گا کر حاضرین محفل میں قومی جذبہ، ولولہ اور حب الوطنی کا جوش بیدار کردیا۔ قومی پرچم لہرانے کی تقریب کو خطاب کرتے ہوئے شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے کہا کہ پاکستان ان کا فخر، پہچان، پیار اور دھرتی ہے، جو کہ بزرگوں کی بے شمار قربانیوں کے طفیل 72 سال قبل وجود میں آئی۔

انہوں نے کہا کہ آج کا دن بزرگوں کی جانب سے آزادی سے قبل بھگتی گئی اذیتوں کی یاد کو تازہ کرتا ہے اور ان کی جدوجہد کی یاد دلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم بربریت اور وحشت کی تمام حدود پار کی ہیں اور معصوم انسانیت کا خون بہایا ہے، جس پر خاموش نہیں بیٹھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج معصوم کشمیریوں پر کلسٹر بم سے حملے کرکے ثابت کر رہی ہے ان میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات سے اقوام متحدہ کے قرارداد کی واضح خلاف ورزی ہوئی ہے لیکن عالمی ضمیر ابھی تک خاموش ہے۔ ڈاکٹر برفت نے کہا کہ کشمیریوں کیلئے آزادی کا سورج ضرور طلوع ہوگا اور وہ دن دور نہیں جب مضبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہوگا۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں