سندھ کی طرح پورے ملک میں ہوم بیسڈ کا قانون پاس کیا جائے اور اس کے اطلاق کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں، ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن

پاکستان کے ایک کڑور بیس لاکھ سے زائد گھروں میں کام کرنے والے مزدوروں کا مطالبہ ہے کہ انہیں بھی سماجی تحفظ ، پینشن اور لیبر قوانین کے تحت حقوق دیئے جائیں، حیدرآباد پریس کلب میں منعقدہ " ہوم بیسڈ چوڑی ورکرز کنونشن" میںمقررین کا خطاب

ہفتہ 19 اکتوبر 2019 22:44

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2019ء) سندھ کی طرح پورے ملک میں ہوم بیسڈ کا قانون پاس کیا جائے اور اس کے اطلاق کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں، پاکستان کے ایک کڑور بیس لاکھ سے زائد گھروں میں کام کرنے والے مزدوروں کا مطالبہ ہے کہ انہیں بھی سماجی تحفظ ، پینشن اور لیبر قوانین کے تحت حقوق دیئے جائیں۔ان خیالات کا اظہا گھر مزدور ہوم بیسڈ ورکرز ڈے پر منعقدہ " ہوم بیسڈ چوڑی ورکرز کنونشن" میںمقررین نے خطاب کے دوران کیا، کنونشن کا اہتمام مشترکہ طور پر ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن اور ہوم بیسڈ وومن بینگل ورکرز فیڈریشن کی جانب سے حید رآباد پریس کلب میں کیا گیا، کنونشن کی صدرات ہوم بیسڈ وومن بینگل ورکرز یونین کی جنرل سیکریٹری جمیلہ عبد اللطیف نے کی جبکہ مہمان خصوصی نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے نائب صدر محبوب قریشی نے کی، اس کنونشن میں چوڑی کی صنعت سے وابستہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی گھر مزدور خواتین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن کی جنرل سیکرٹری زہرا خان نے کہا کہ ملک بھر کی گھر مزدور خواتین خصوصاً سندھ کی گھر مزدور عورتیں نے 10 سال کی انتھک جدوجہد کے نتیجے میں اپنی قانونی حیثیت کو تسلیم کروایا ہے جو کہ پاکستان ہی کے لیے نہیں بلکہ خطے کی محنت کش خواتین کے لیے بھی تاریخی واقعہ ہے، انہوں نے کہا کہ گھر مزدورعورتوں کی نمائندہ فیڈریشن نے نہ صرف اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کی بلکہ مزدوروں کے خلاف اٹھنے والی ہر سازش کے خلاف ہر اول دستے کا کردار ادا کیا، انہوں نے کہا کہ پچھلے تین دہائیوں سے محنت کش عورتوں، جن میں اوکاڑہ کی کسان عورتیں، لیڈی ہیلتھ ورکر، لیڈی ٹیچرز اور نرسیں اور ہوم بیسڈ خواتین نے تاریخ ساز جدوجہد کرکے پاکستان کی مزدور تحریک کو مضبوط کیا ہے، انہوں نے اس بات پر بھی روز دیا کہ سندھ حکومت چوڑی کی صنعت سے وابستہ لاکھوں مزدوروں کو حالیہ جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق اجرتوں کی ادائیگی کرے۔

ہوم بیسڈ وومن بینگل ورکرز یونین کی صدر شکیلہ خان نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہوم بیسڈ ووکرز ایکٹ متفقہ طور پر پاس کیا اور لاکھوں گمنام محنت کرنے والے ہاتھیوں کو شناخت اور توقیر دی لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ایک سال گزرنے کے باوجود ابھی تک قانون کی روح سے قوائد (Rules) ناوضع کئے جانے کی بناء پر قانون کا اطلاق نا ممکن ہو گیا ہے۔

گھر مزدور محنت کشوں کو حقیقی خوشی جب ملے گی جب قانون کا عملی اطلاق شروع ہو جائے گا۔کنونشن کے مہمان خصوصی محبوب قریشی نے ہوم بیسڈ خواتین محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ گھر مزدوروں نے اپنی تاریخی جدوجہد سے انہونی کو ہونی کر دیکھایا اور آج صورت حال یہ ہے کہ فیکٹریوں کے مزدور اپنی تنظیم سازی کے لیے گھر مزدور رہنماؤں سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں ۔

ہمارے لیے یہ باعث فخر ہے کہ گھر مزدوروںکی بڑی تعداد ٹریڈ یونین کا حصہ بن رہی ہیں اور سرمایہ کے جبر کے خلاف توانا آواز بن کر ابھری ہیں۔ انہوں نے کامیاب کنونشن کے انقاد پر ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن اور ہوم بیسڈ چوڑی ورکرز یونین کو مبارک باد پیش کیا اور اس امید کا اظہارکیا کہ مزدوروں کی مشترکہ جدوجہد ہی ظلم اور استحصال کو ختم کر سکتی ہے۔

کنونشن کے اختتام پر مطالبہ کیا گیا کہ سندھ حکومت ہوم بیسڈ ورکرز ایکٹ کے اصول و ضابط کاجلد از جلد نوٹیفیکشن جاری کرے اور اس پر عمل درآمد کرے۔ * چوڑی کی صنعت سے وابستہ لاکھوں مزدوروں کی حالیہ جاری کردہ سرکاری نوٹیفیکیشن کے مطابق ا جرتوں کی ادائیگی کی جائے، سندھ کی طرح پاکستان کے دیگر صوبوں میں بھی گھر مزدور وں ورکر تسلیم کیا جائے، گھر مزدوروں کو سماجی تحفظ کے اداروں سے رجسٹرڈ کرنے کے لیے قانون سازی کے عمل کو تیز کیا جائے، گھر مزدرورں کی اجرتوں میں اضافہ کیا جائے، حکومت پاکستان آئی ایل او کنونشن 177 کی جلد از جلد توثیق کرے، ہوم بیسڈ ورکرز کو رجسٹر کیاجائے اور ٹھیکیدار وں کو رجسٹریشن کے دائرے میںلائے جائے، supply chain میں کام کرنے والے تمام مزدوروں کو قانون کے دائرے میں لاتے ہوئے انہیں یونین سازی کا حق دیا جائے، کام کی جگہوں میں خواتین کو ہراسا ںکرنے کے قانون پر سختی سے عملدرآمد کروانے کے لیے ٹھوس اقدامات کئے جائیں، حکومت سندھ گھر مزدوروں کی فلاح و بہبور کے لیے سالانہ بجٹ میں رقم مختص کرے۔

ہوم بیسڈ چوڑی ورکرز کنونشن کے اختتام پر چوڑی یونین اور علاقے کی سطح کے عہدہداران کا انتخاب بھی عمل میں آیا، ہوم بیسڈ چوڑی ورکرز کنونشن سے دیگر خطاب کرنے والوں میں ہوم بیسڈ وومن بینگل ورکرز کی جنرل سیکریٹری جمیلہ عبداللطیف ،فنانس سیکریٹری بشریٰ دلاور، ہوم بیسڈ ورکرز ، اکبری غلام علی ،،شازیہ شکیل ، شاہدہ خالدہ ، سانحہ بلدیہ ایسوسی ایشن کی چیئرپرسن سعیدہ خاتون اوردیگر شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں